جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کا منتظر ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کا منتظر ہوں، جنوبی کوریا ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں پائیدار جمہوریت ہے۔
جنوبی کوریا میں اپیک سی ای او سمٹ کے ظہرانے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنوبی کوریا کے ساتھ سنجیدہ شراکت دار ہیں، ہم جہاز سازی کی صنعت کو بہت فروغ دینے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بہت جلد حتمی شکل دی جائے گی، جنوبی کوریا ہمارے بہت سے ہتھیار خرید رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب امریکا ترقی کرتا ہے، تو ہمارے اتحادی ترقی کرتے ہیں اور انڈوپیسیفک ترقی کرتا ہے، ہم سرمایہ کاروں کے لیے فوری اجازت نامے فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ میرے دوسرے دور کے اختتام تک ممکنہ طور پر 21، 22 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری امریکا میں آرہی ہے، اگلی سہ ماہی میں 4 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی توقع ہے، امریکا میں فیکٹریاں پھل پھول رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی سلامتی قومی سلامتی ہے، نئی سرمایہ کاری کے سلسلے میں اہم عنصر تجارتی پالیسی ہے، چینی صدر کل آرہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ہماری ملاقات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ امریکا اور چین دونوں کے لیے بہت اچھا معاہدہ ہوگا، ہم اُمید کرتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ہمیشہ کے لیے امن قائم ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا کے ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کے 2لڑاکا طیارے بحیرئہ جنوبی چین میں گر کر تباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-06-14
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحریہ کے 2طیارے مختلف حادثوں میں تباہ ہوگئے۔ دونوں طیارے تربیتی مشقوں کے دوران طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس نیمٹز کے آپریشنز کا حصہ تھے، جو امریکی بحری بیڑے کے سب سے بڑے طیارہ بردار جہازوں میں سے ایک ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پہلا حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک ایف 18سپر ہورنیٹ لڑاکا طیارہ معمول کی مشقوں کے دوران سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔ چند گھنٹے بعد اسی بحری جہاز کے فضائی ونگ سے وابستہ ایک ایم ایچ 60سی ہاک ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوگیا،جس کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں۔ امریکی بحریہ نے تصدیق کی ہے کہ دونوں واقعات میں تمام ہوابازوں اور عملے کے ارکان کو بحری بیڑے کی امدادی ٹیموں نے بحفاظت نکال لیا، اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ بیان میں بتایا گیا کہ دونوں حادثات کی وجوہات جاننے کے لیے فوری تحقیقات شروع کر دی گئی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ فنی خرابی کا نتیجہ تھے یا علاقے کے موسمی حالات اس کے ذمہ دار تھے۔ اس علاقے میں حالیہ عرصے میں عسکری سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔بحیرہ جنوبی چین دنیا کے سب سے حساس سمندری خطوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں چین اور امریکا سمیت کئی ممالک بحری اثر و رسوخ اور کنٹرول کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔