پیپلزپارٹی کا وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق کر لیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ میں بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر اور پیپلز پارٹی پاکستان کا انتہائی اجلاس ختم ہوگیا، جس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی تبدیلی پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے متفق ہو گئی ہے، وزیراعظم انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لیے نمبر گیم مکمل ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کی ممکنہ تبدیلی کے بعد وزیراعظم کے نام پر بھی مشاورت کی گئی، پیپلز پارٹی آج صدر زرداری کو مشاورت میں سامنے آنے والے والی تجاویز سے آگاہ کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے چوہدری یاسین، چوہدری لطیف اکبر اور سردار یعقوب وزیراعظم کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔
ادھر، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں آزاد کشمیر میں جاری سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، تمام ممبران نے چیئرمین پیپلزپارٹی کوکھل کر اپنی آرا سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی مزید مشاورت کے لیے صدر مملکت کے پاس ایک نشست کرے گی، اس میں ہم حتمی فیصلہ کریں گے، ہماری ابتدائی مشاورت ہو گئی ہے، اس کی تفصیل سے آگاہ فائنل اجلاس کے بعد ہی کریں گے۔
رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جب بھی حکومت بنائی جاتی ہے، تو اس کے لیے نمبرز پورے ہوتے ہیں تو کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا کے ذریعے سنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنا کوئی فیصلہ کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے، ابھی تک باضابطہ طور پر انہوں نے اپنے فیصلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا انوار الحق کو تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی کیا وہ ریاست کے بہترین مفاد میں کام نہیں کررہے تھے؟ اس کے جواب میں قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ آپ کا سوال قبل از وقت ہے، میں نے اب تک ایسے عندیے کا اظہار نہیں کیا، میں نے تو یہ کہا کہ آزاد کشمیر میں جو صورتحال ہے، اس پر تفصیلی خیالات کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً آزاد کشمیر میں جو صورتحال بنی ہے، وہاں جو عوامی ابھار آئے ہیں، وہ بڑے پریشان کن ہیں، ہر جماعت اس سے پریشان ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انوار الحق انہوں نے کے خلاف کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات سامنے آگئے۔
ارکان کلی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اعلامیہ کس نے بنایا، اجلاس کے اعلامیے میں شامل نکات پر بات نہیں ہوئی، ارکان نے گروپس میں کہا کہ پارلیمانی پارٹی میں کچھ بات ہوتی ہے باہر کچھ بتایا جاتا ہے۔
عاطف خان نے کہا کہ مجھے رانا ثناء اللّٰہ یا وفاقی وزیر کی کمیٹی بنانے کی پیشکش کا علم نہیں، کل پارلیمانی پارٹی میں کسی کمیٹی میں شمولیت کی پیشکش پر بات نہیں ہوئی۔
اجلاس میں ارکان نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ حکومت کو کریک ڈاؤن یا رکاوٹ کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر گوہر نے کہا ایڈوائزری کمیٹی میں جائیں گے تو ہی اسپیکر کو اپنا پیغام دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سہولتوں سے معتلق پر کمیٹی میں شمولیت پر میری موجودگی میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی ارکان ڈاکٹر امجد اور صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے کہا کہ کل پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وفاقی وزیر کمیٹی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں موجودہ صورتِ حال میں پی ٹی آئی کے لیے ممکن نہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھیں، جن کے پاس اختیار نہیں ان کے ساتھ جا کر کیا بیٹھیں یا شامل ہوں، پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔
صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو مذاکرات ہوں وہ نتائج کے حامل ہوں، ہم نے سوشل میڈیا اور صحافیوں سے یہ باتیں سنی ہیں، کسی وزیر کی کمیٹی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں کوئی بات نہیں ہوئی۔