نیشنل کانفرنس کے اجلاس میں مودی سرکار پر کڑی تنقید، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
27 اور 28 نومبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے کئی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کیں۔
مزید پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
خصوصی حیثیت کی بحالی پر مؤقف کی توثیق
ورکنگ کمیٹی نے پہلی قرارداد میں واضح کیاکہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی عوام کی امنگوں اور وقار کا بنیادی تقاضا ہے۔ پارٹی نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہاکہ مکمل بحالی کے لیے اصولی جدوجہد جاری رہے گی اور اس معاملے کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
ریاستی درجہ فوری بحال کرنے کا مطالبہ
دوسری قرارداد میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت فوراً بحال کی جائے۔
کمیٹی نے کہاکہ یہ وعدہ بھارتی پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر کئی بار دہرایا گیا تھا، جس کا حوالہ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ بھی دے چکی ہے۔
نیشنل کانفرنس پر عوامی دباؤ
قراردادوں میں اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اگرچہ نیشنل کانفرنس کو بھارت نواز جماعت قرار دیا جاتا ہے، مگر عوامی دباؤ نے پارٹی کو مجبور کیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جانب سے ریاستی حیثیت بحال نہ کرنے پر تنقیدی مؤقف اپنائے۔
کشمیریوں کو جھوٹے الزامات پر نشانہ بنانے کی مذمت
قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بھارت میں عسکریت پسندوں کی حمایت کے جھوٹے تاثر کے تحت نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی گئی۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی منظم بدنامی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور انہیں غلط طور پر شدت پسندوں کے حامی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
نوگام دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ
تیسری قرارداد میں نوگام دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی گئی۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں۔
بھارت بھر میں کشمیریوں کے تحفظ کا مطالبہ
چوتھی قرارداد میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ، تاجروں اور رہائشیوں کو درپیش ہراسانی کی مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد کشمیریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، جو قابلِ قبول نہیں۔
کمیٹی نے زور دیا کہ ملک میں رہنے یا کام کرنے والے جموں و کشمیر کے شہریوں کی جان، مال اور عزت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہر کشمیری دہشتگرد یا دہشتگردی کا حامی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کا میرٹ پر حملہ: کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر مذہبی اعتراضات
مودی حکومت کو خصوصی حیثیت بحال کرنا ہوگی
قراردادوں میں خبردار کیا گیا کہ اگر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہ کی تو شدید عوامی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ کمیٹی کے مطابق وہ جماعتیں جو اب تک عوامی غصے کو کم کرنے کے لیے ’سیفٹی والو‘ کا کردار ادا کر رہی تھیں، شدید دباؤ کا شکار ہو جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تنقید خصوصی حیثیت مطالبہ مودی سرکار نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خصوصی حیثیت مطالبہ مودی سرکار نیشنل کانفرنس ورکنگ کمیٹی وی نیوز کشمیر کی خصوصی نیشنل کانفرنس خصوصی حیثیت مودی حکومت حیثیت بحال کا مطالبہ کمیٹی نے
پڑھیں:
مودی سرکار بے نقاب، انڈیگو ایئرلائن بحران نے بھارتی فضائی نظام ہلا کر رکھ دیا
بھارت کی معروف ایئرلائن انڈیگو شدید انتظامی بحران کا شکار ہو گئی ہے، جس کے بعد مودی حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے۔
پروازوں میں تاخیر، منسوخیاں اور ہزاروں مسافروں کی مشکلات نے ایئرلائن کے نظام اور حکومتی نگرانی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ انڈیگو کا یہ بحران حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی ناکامی کا نتیجہ ہے، جس کا بوجھ ہمیشہ عام شہریوں پر پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروازوں کی بندش، تاخیر اور مسافروں کی بے بسی اس فضائی صنعت میں قائم چند بڑے اداروں کی بالادستی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے منصفانہ مقابلے کے نظام پر زور دیا تاکہ مسابقت میں شفافیت لائی جا سکے۔
کانگریس رہنما پون کھیرا نے دعویٰ کیا کہ انڈیگو نے 50 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز بی جے پی کو دیے، جس کے بعد حکومت نے ایئرلائن کو طاقت فراہم کی جبکہ عوام کو لائنوں میں خوار ہونا پڑا۔
کانگریس رہنما ساشیکنتھ سینتھیل نے کہا کہ یہ بحران قدرتی نہیں بلکہ حکومت کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، جو مخصوص کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کے مطابق مودی حکومت کی اجارہ داری کو فروغ دینے کی پالیسی بھارت کے ہر شعبے میں واضح نظر آتی ہے۔
کانگریس نے سوال اٹھایا کہ آخر کیوں بار بار بڑے اور اسٹریٹجک اثاثے ایک ہی کارپوریٹ گروپ کے ہاتھ میں دیے جاتے ہیں، اور کیوں حکومتی پالیسیاں عوام کے بجائے مخصوص حلقوں کے مفاد میں جاتی ہیں۔
اپوزیشن نے کہا کہ حکومت کی غلط ترجیحات نے بھارتی عوام کو شدید مسائل کا شکار بنا دیا ہے۔