کے پی حکومت سے ترقی یافتہ ممالک جیسا گُڈ گوَرننس ماڈل اپنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
پشاورہائیکورٹ میں درخواست حماد ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کسی چیز کی کمی نہیں لیکن یہاں پر گُڈ گورننس کا فقدان ہے۔ فنڈز کا بروقت اور صحیح استعمال نہ کرنے سے خیبرپختونخوا ترقی منصوبوں سے محروم ہے۔
خیبرپختونخوا کے عوام ٹرانسپورٹ ،تعلیم ، خوراک ، صحت ، رہائش سمیت دیگر سہولیات سے محروم ہے جبکہ گُڈ گورننس کے فقدان کے باعث معیشت اور معاشی سرگرمیاں شدید متاثر ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ترقی یافتہ ممالک کے طرز پر گُڈ گورننس کا ماڈل اپنایا جائے۔ بہترین ریفارمز لاکر لوگوں کو آسانیاں پیدا کی جائے۔
مزید برآں کاروبار کے فروغ اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی کی جائے اور شفافیت لانے اور گُڈ گورننس کو بہتر بنانے سمیت کرپشن کے روک تھام کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گ ڈ گورننس
پڑھیں:
عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں، پشاور جلسے میں قرارداد منظور
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پشاور جلسے میں قرار داد منظور کرلی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام عمران خان کو ایک قومی ہیرو اور پاکستان کا منتخب حقیقی وزیراعظم مانتے ہیں، جنہیں 8 فروری 2024 کو عوام نے ووٹ دے کر منتخب کیا تھا۔ ہم اس بات کو یکسر مسترد اور شدید مذمت کرتے ہیں کہ وہ یا ان کے ساتھی کسی طرح قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ: بہت جلد ڈی چوک جانے کی کال دوں گا، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا اعلان
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور تمام سیاسی قیدیوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے اور فوراً رہا کیا جائے۔ عمران خان کی اپنے اہلِ خانہ، وکلا اور سیاسی ساتھیوں سے ملاقات پر کوئی پابندی نہ لگائی جائے۔
ہم اس سیاسی جدوجہد کے تمام شہدا چاہے وہ 9 مئی کے ہوں، 26 نومبر کے ہوں یا کسی اور موقع کے، کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم ان تمام یونیفارم پہنے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دیا۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سب کی قربانیاں کبھی فراموش نہ کی جائیں۔
ہم اپنے صوبے میں گورنر راج کے کسی بھی تصور کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے تمام رکاوٹوں اور دھاندلی کے باوجود عمران خان اور پی ٹی آئی کو بھرپور مینڈیٹ دیا ہے۔ گورنر راج کے نتیجے میں بننے والی کوئی بھی حکومت عوام کی نظر میں غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگی۔
ہم ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس میں استعمال کیے گئے لہجے اور رویے پر سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ ایک غیر منتخب عسکری ترجمان نے منتخب قیادت کے لیے غیرمہذب زبان استعمال کی، جس میں عمران خان، جو عوام کے نزدیک جائز وزیراعظم اور قومی ہیرو ہیں، اور سہیل آفریدی جو خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ ہیں اور 4 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، شامل ہیں۔ یہ رویہ قائداعظم کے سول سپرمیسی کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
ہم اس غلط اور گمراہ کن منطق کی بھی مذمت کرتے ہیں جس کے ذریعے سیاسی رائے اور اختلاف رکھنے والوں کو بتدریج بڑھتا ہوا قومی سلامتی کا خطرہ کہا گیا، اور پھر سخت ردعمل کی دھمکی دی گئی۔ یہ آئینی حدود، سول بالادستی، عوامی مینڈیٹ اور مسلح افواج کی عزت کے خلاف ہے۔ اس لیے ہم قوم اور اس کی منتخب قیادت سے باضابطہ معافی اور ذمہ دار افراد کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ایسی زیادتی دوبارہ نہ ہو۔
ہم امن کے حامی ہیں اور دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہیں۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے امن جرگہ میں تمام جماعتوں کی متفقہ قرارداد پر فوراً عمل کیا جائے، اور امن جرگے میں آئے پی ٹی ایم وفد کو فی الفور بازیاب کرایا جائے۔
ہم خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع کے بہادر عوام پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، 80 ہزار شہادتوں میں سے 40 ہزار سابق فاٹا میں اور 60 ہزار سے زیادہ خیبر پختونخوا اور سابق فاٹا میں ہوئیں۔ اس سب کے باوجود 1973 سے آج تک ہمیں اپنے حقوق نہیں ملے۔
سستی بجلی کی مد میں این ایچ پی کا واجب الادا حصہ، اور فاٹا کے عوام سے انضمام کے وقت کیے گئے وعدے اب تک وفا نہیں ہوئے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نئے این ایف سی ایوارڈ میں یہ حقوق فوراً دیے جائیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور تجارت کو فوری طور پر مکمل طور پر بحال کیا جائے، اور تنازعات کو سفارتی انداز (ڈپلومیٹک چینلز) کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ دوطرفہ تعلقات اور معاشی حالات بہتر ہوسکیں
ہم نے دیکھا کہ کیسے پاکستان میں انتخابی نتائج میں دھاندلی کی گئی۔ اسی طریقے سے پختونخوا اور بالخصوص پشاور میں بدترین دھاندلی ہوئی۔ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری اور مکمل انصاف یقینی بنایا جائے اور صوبائی حکومت و اسمبلی پشاور اور پختونخوا میں اس معاملے کی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کریں اور ذمہ داران کو سزا دیں۔
مزید پڑھیں: پشاور جلسہ: اسد قیصر کے خطاب کے دوران کارکنان کے ’ڈی چوک ڈی چوک‘ کے نعرے
ہم اس ملک کے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ایسا عمل شروع کیا جائے جو جمہوریت اور آزادیِ اظہار کو بحال کرے، عدلیہ کو آزاد کرے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور اس بحران سے نکلنے کے لیے راستہ نکالے، تاکہ پوری قوم ایک ہو کر اپنے مستقبل کو مضبوط بنا سکے اور جو قوتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں اُن کا مقابلہ کر سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈی چوک سہیل آفریدی عمران خان قومی سلامتی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز