چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہئے، شی جن پنگ کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ چین اور امریکا کو بدلہ لینے کے خطرناک چکر میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ تعاون اور استحکام کے راستے پر آگے بڑھنا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، بوسان میں ہونے والی ملاقات کے بعد چینی صدر نے کہا کہ چین کی معیشت سمندر کی طرح وسیع اور مضبوط ہے، جو ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کبھی کسی ملک کو چیلنج کرنے یا اس کی جگہ لینے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اپنی ترقی اور کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیتا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے زور دیا کہ بات چیت محاذ آرائی سے بہتر ہے اور چین امریکا تعلقات میں تجارت اور معیشت کو بنیادی ستون ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ٹیموں کو ملاقات کے نکات پر فالو اپ کرنا چاہیے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں وسعت پیدا ہو۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ اقتصادی اور تجارتی ٹیموں نے تفصیلی گفتگو کے بعد کئی امور پر اتفاق کیا ہے، جن میں غیر قانونی امیگریشن، ٹیلی کام فراڈ، مصنوعی ذہانت (AI) کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کے خلاف تعاون شامل ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے توانائی، تجارت اور باہمی بات چیت کے تسلسل پر بھی اتفاق کیا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد ٹیرف میں 10 فیصد کمی کے اعلان کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کا منتظر ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کا منتظر ہوں، جنوبی کوریا ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں پائیدار جمہوریت ہے۔
جنوبی کوریا میں اپیک سی ای او سمٹ کے ظہرانے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنوبی کوریا کے ساتھ سنجیدہ شراکت دار ہیں، ہم جہاز سازی کی صنعت کو بہت فروغ دینے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بہت جلد حتمی شکل دی جائے گی، جنوبی کوریا ہمارے بہت سے ہتھیار خرید رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب امریکا ترقی کرتا ہے، تو ہمارے اتحادی ترقی کرتے ہیں اور انڈوپیسیفک ترقی کرتا ہے، ہم سرمایہ کاروں کے لیے فوری اجازت نامے فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ میرے دوسرے دور کے اختتام تک ممکنہ طور پر 21، 22 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری امریکا میں آرہی ہے، اگلی سہ ماہی میں 4 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی توقع ہے، امریکا میں فیکٹریاں پھل پھول رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی سلامتی قومی سلامتی ہے، نئی سرمایہ کاری کے سلسلے میں اہم عنصر تجارتی پالیسی ہے، چینی صدر کل آرہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ہماری ملاقات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ امریکا اور چین دونوں کے لیے بہت اچھا معاہدہ ہوگا، ہم اُمید کرتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ہمیشہ کے لیے امن قائم ہوگا۔