وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کے لیے معاہدہ نہیں کرتے تو پاکستان خود اس کے لیے کارروائی کرے گا، طالبان زبانی بات تو مانتے ہیں لیکن تحریری معاہدہ کرنے پر تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان کا مطالبہ افغان طالبان سے بالکل سیدھا اور واضح ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی طرح پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اُن کے بقول، اس وعدے کو افغان طالبان نے دوحہ معاہدے میں پوری دنیا کے سامنے کیا تھا کہ ان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

بفر زون کی تجویز

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ پاکستان نے افغان طالبان کو شواہد فراہم کیے ہیں کہ افغانستان سے لانچنگ ہوتی ہے اور وہاں سے پاکستان کے خلاف دہشتگرد کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ بارڈر ایریاز میں ایسا بفر زون قائم کیا جائے کہ اگر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی کوشش ہو تو اسے روکا جا سکے۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ پاکستان کا کوئی اور مطالبہ نہیں ہے اور یہ مطالبہ بالکل جائز ہے۔

زبانی تسلیم تو ہے، تحریری پابندی درکار ہے

وزیرِ قانون نے کہا کہ افغان طالبان زبانی طور پر بفر زون قائم کرنے کی جوازیت تسلیم کر رہے ہیں مگر وہ اسے تحریری طور پر دینے کے لیے تیار نہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان طالبان خود کو تحریری طور پر پابند کریں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جو بھی اتفاق ہوگا وہ معاہدے کی شکل میں موجود ہو۔

غیر جانبدار نظارت اور بین الاقوامی شراکت داری کی پیشکش

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ دوست ممالک اس ذمہ داری کو غیر جانبدار نمائندوں کے طور پر سنبھالیں تاکہ معاہدے کی نگرانی کی جا سکے اور اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو اسے روکا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات کا نیا دور: قطر اور ترکیہ کے کہنے پر ہمارا وفد ایئر پورٹ سے واپس ہوا، خواجہ محمد آصف

اُن کے مطابق ترکی یا سعودی عرب جیسے ممالک اس نگرانی کے لیے موزوں ہیں جن پر افغان طالبان بھی بھروسہ کرتے ہیں اور پاکستان کا بھی اعتماد ہے۔

مذاکراتی وفد اور سفارتی طریقہ کار

خواجہ آصف کو مذاکراتی وفد کی قیادت دینے کے حوالے سے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ خواجہ آصف نے جوش و جذبہ دکھایا مگر جب مذاکرات میز پر ہوں گے تو سفارتی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ معاہدے کا ڈرافٹ متعدد بار تیار ہو چکا ہے مگر دستخط کے لیے کابل رابطہ کیا جاتا ہے تو وہاں سے نئی شرائط سامنے آجاتی ہیں۔

ہندوستان کی مداخلت کا الزام اور ٹی ٹی پی کی منتقلی کا تذبذب

رانا ثنااللہ نے کہا کہ مذاکرات کے دوران افغان طالبان کو پاکستان سے بات چیت میں ہندوستان کی مداخلت کا بھی سامنا رہا ہے اور ہندوستان حالات کو خراب کرنے میں سرگرم ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان نے متعدد بار کہا کہ انہیں پیسے مل جائیں تو وہ ٹی ٹی پی کو کسی اور جگہ آباد کردیں گے، مگر اگر وہ خود اس کا اختیار نہیں رکھتے تو وہ کیسے کسی دوسری جگہ منتقل کریں گے۔

بفر زون نہ بننے کی صورت میں خودکار کارروائی کا عندیہ

وزیرِ قانون نے کہا کہ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے تو پاکستان نے خود کارروائی کرنے کا اختیار بطور فیصلہ اختیار کر لیا ہے؛ بفر زون قائم نہ کیا گیا تو پاکستان خود سرحد پار جا کر بفر زون قائم کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود ٹھکانوں سے دہشتگرد آ کر ہمارے جوانوں اور افسران کو شہید کرتے ہیں، اور ہم نے کافی جنازے اٹھائے ہیں، اس لیے مزید برداشت ممکن نہیں۔ بفر زون نافذ کیا جائے گا۔

سرحدی کارروائیوں کا حوالہ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے افغانستان کے اُن علاقوں کو نشانہ بنایا جہاں  ٹی ٹی پی کی تنظیمیں اور ٹھکانے موجود تھے۔ اُن کے مطابق سکیورٹی فورسز افغانستان میں کافی اندر تک چلی گئیں۔ اگر قبضہ کر کے بفر زون قائم کرنا ہوتا تو وہ کرچکے ہوتے، مگر پاکستان معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغان طالبان بفرزون پاکستان ترکیہ رانا ثنااللہ سعودی عرب مذاکرات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان پاکستان ترکیہ رانا ثنااللہ مذاکرات افغان طالبان کہ افغان ٹی ٹی پی کے خلاف تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ہے۔ افغانستان کو اس پراکسی وار میں شکست دیں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ افغان شہری ہر ملک میں ویزا لے کر جاتے ہیں، کیا مسئلہ ہے کہ پاکستان یہ بغیر ویزا آتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہمارا واحد مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔ ثبوت ہیں افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، افغان طالبان رجیم نے آکر کالعدم ٹی ٹی پی کو مکمل سپورٹ کیا ہے، ان کی تشکیل میں افغان طالبان شامل ہوتے ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ طالبان رجیم اس نکتے پر نہیں آ رہی تھی کہ دہشت گردی بند کرائے، پاکستان کا حق ہے کہ اپنی دفاع میں جواب دے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنا صبر و تحمل کا مظاہرہ پاکستان نے کیا، کیا دوسرا ملک کرتا؟ 

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان نے چار گنا بڑے دشمن کو دھول چٹائی، کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔

متعلقہ مضامین

  •  وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آوارہ گفتگو کرتے ہیں، ذہنی طور پر ٹھیک نہیں: رانا ثنااللہ کا الزام
  • پاک افغان مذاکرات
  • افغانستان سے پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی، عطا تارڑ
  • کیا گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو ہٹایا جارہا ہے؟ نئے گورنر کون ہوں گے؟
  • کے پی میں گورنر راج کا معاملہ زیرغور نہیں، عمران خان میثاق معیشت کی طرف آئیں، رانا ثنااللہ
  • افغان طالبان 3 حصوں میں تقسیم، یہ ٹی ٹی پی مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے: میجر جنرل (ر) انعام الحق
  • افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
  • پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور،پاکستان ڈٹ گیا، طالبان وفد کا تحریری معاہدے سے گریز
  • استنبول مذاکرات کا تیسرا دور، افغان طالبان کا تحریری معاہدے سے گریز