مردوں کا فلپ فلاپ چپل پہننا ریڈ فلیگ ہے، ڈکوٹا جانسن
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
’ففٹی شیڈز آف گرے‘ فلم سے مقبولیت حاصل کرنے والی ہولی وڈ اداکارہ ڈکوٹا جانسن نے مرد حضرات کی جانب سے عوامی تقریبات میں میں فلپ فلاپ چپل پہننے کو ناقابل قبول عادت قرار دیتے ہوئے ایسی عادت کو ’ریڈ فلیگ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی میگزین ’پیپلز‘ کے مطابقڈکوٹا جانسن نے حال ہی میں ووگ جرمنی کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنی خوبصورتی اور تعلقات میں مردوں کی بری عادت کے حوالے سے بھی بات کی۔
دوران انٹرویو انہوں نے اپنے بالوں کی دیکھ بھال کے معمولات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بالوں کو خود کاٹتی ہیں، وہ بالوں کی خوبصورتی کے لیے قدرتی غذاؤں پر انحصار کرتی ہیں۔
ڈکوٹا جانسن نے بتایا کہ ان کے بال اور ناخن بہت تیزی سے بڑھتے ہیں جو ان کے خیال میں صحت مند غذا اور پانی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مختلف تقریبات کے ریڈ کارپٹ میں شرکت کے لیے ماہر ہیئر اسٹائلسٹ کی خدمات حاصل کرتی ہیں، تاہم عام طور پر وہ اپنے بالوں کو خود ہی خوبصورت بنانے کا کام کرتی رہتی ہیں۔
اداکارہ نے اپنے فیشن کے انتخاب کے بارے میں بھی بات کی، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے خیال میں انتہائی مختصر لباس خواتین کو خود مختاری فراہم کرتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ لباس پر ہونے والی تنقید کی انہیں کوئی پرواہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بولڈ اور سیکسی لباس پہننے کا اپنا مزہ ہے، انہوں نے بھی بہت خوبصورت لباس پہنے ہیں اور انہیں جو بھی لباس خوبصورت لگتا ہے یا جو لباس ان کے جسم پر اچھا لگتا ہے، وہ اسے ضرور پہنتی ہیں۔
اپنی خوبصورتی کے معمولات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی پیشانی کے بال خود کاٹتی ہیں، جب کہ دوسرا میک اپ بھی خود ہی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیشانی پر بال ان کی بچپن کی شناخت ہیں، انہوں نے پہلی بار چار سال کی عمر میں خود اپنی پیشانی کے بال کاٹے تھے، بلوغت کے بعد بھی اپنے بال خود کاٹتی ہیں۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ بالوں کی لمبائی اور خوبصورتی کے لیے کوئی شیمپو یا دوسری پروڈکٹ استعمال نہیں کرتیں، قدرتی غذاؤں پر توجہ دیتی ہیں۔
مردوں سے تعلقات کے وقت مرد حضرات کی سب سے بری یا ناقابل قبول عادت کے سوال پر ڈکوٹا جانسن نے کہا کہ وہ مرد جو عوامی مقامات پر فلپ فلاپ چپل پہنتے ہیں، خواتین کو ان سے فورا دور بھاگنا چاہیے، یہ ناقابل قبول عادت ہے۔
ڈکوٹا جانسن نے مردوں کی جانب سے فلپ فلاپ چپل پہننے کو ’ریڈ فلیگ‘ قرار دیا۔
View this post on InstagramA post shared by Flaunt Magazine (@flauntmagazine)
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلوچستان کو ترقی دے کر پاکستان کو مضبوط بنائیں گے، وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور بعد میں صوبوں کے مکین، صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے ہی پاکستان کی مضبوطی کی بنیاد ہے۔
بلوچستان ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور بلوچ رہنماؤں نے رضاکارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے جو پوری قوم کا قیمتی خزانہ ہیں، مگر افسوس کہ یہ دولت اب بھی زمین میں دفن ہے، گزشتہ دہائیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا ایک قومی کوتاہی اور خود احتسابی کا لمحہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچ عوام ہمیشہ کشادہ دل، محب وطن اور مہمان نواز رہے ہیں، دور دراز آبادیوں تک بجلی اور سڑکوں کی فراہمی اب بھی بڑا مسئلہ ہے، بلوچستان کی تاریخ، ثقافت اور روایات اس صوبے کو دیگر علاقوں سے منفرد بناتی ہیں۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے تاریخی قربانی دی تھی، اُس وقت کے مذاکرات میں انہوں نے نواب رئیسانی کے اُس مطالبے کی حمایت کی تھی جس میں بلوچستان کو سو فیصد حصہ دینے کا تقاضا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی اصل روح باہمی تعاون اور بھائی چارے میں پوشیدہ ہے، صوبے کی جغرافیائی ساخت ترقی کے سفر میں چیلنج بن گئی ہے، مضبوط سڑکوں کے نیٹ ورک کے بغیر تعلیم، صنعت اور تجارت کی ترقی ممکن نہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کا نظریہ آج غیر معمولی آزمائش کا شکار ہے، تاہم پاکستان نے ہمیشہ انصاف اور امن کی بات کی ہے اور بھارت کے جارحانہ رویے کا بھرپور جواب دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی ادارے ہر روز ملک میں امن کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں جبکہ کراچی تا چمن شاہراہ پر روزانہ حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں، ساڑھے 300 ارب روپے کے تخمینے سے اس شاہراہ کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ خونی روڈ کو امن کی سڑک میں تبدیل کیا جا سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحاد، محبت اور عزم کے ساتھ بلوچستان سے پشاور تک ترقی ممکن ہے، ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم سب مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔