اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی تین متفرق درخواستیں خارج کر دیں۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری کی بریت کی درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی دوبارہ جرح کی درخواست بھی مسترد کر دی۔ اس کے علاوہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل سے متعلق دائر درخواست بھی خارج کر دی گئی۔ سماعت کے دوران ایمان مزاری اور ہادی علی کے وکیل شیر افضل مروت اور پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں موجود تھے۔ شیر افضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ دفعہ 342 کے جوابات جمع کرانے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ سوالات کے جوابات تو دے دیں، تاریخ کل کی دے دوں گا۔ شیر افضل مروت نے دورانِ سماعت کہا کہ آج عدالت کو دیکھ کر گھٹن ہو رہی ہے، یہ عدالت ہے تھانہ نہیں جو اتنی پولیس ہے۔ بعد ازاں اسٹیٹ کونسل نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے دفعہ 342 کا بیان عدالت میں جمع کرا دیا۔ جج افضل مجوکہ نے کیس کو حتمی بحث کے لیے کل تک ملتوی کر دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی

پڑھیں:

ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر ڈرائیونگ، ون وے کی خلاف ورزی اور بھاری جرمانوں سے متعلق دائر درخواست پر سخت اور واضح ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی بہتری قوانین کے نفاذ سے آتی ہے، نہ کہ انہیں کمزور کرکے۔

عدالت نے دوٹوک انداز میں کہا کہ شہری ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو ایسے میں قانون سازی ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے، کیونکہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات نے صورتحال کو تشویشناک حد تک پیچیدہ بنا دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے واضح کیا کہ حکومت نے ٹریفک قوانین میں جو ترامیم کی ہیں وہ عوام کی سلامتی کے لیے ناگزیر تھیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ختم کرانے کی کوشش ناقابلِ فہم ہے، جب کہ اصل ضرورت اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے یہ اعداد و شمار رکھے گئے کہ کم عمر ڈرائیونگ اور تیز رفتاری کی وجہ سے پانچ ہزار سے زائد کم عمر بچے حادثات میں زخمی یا ہلاک ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمانوں میں اضافہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک ناگزیر قدم تھا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اس موقع پر معاشرتی رویوں کی بھی کھل کر نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے کم سن بچوں کو موٹر سائیکل فراہم کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی ٹانگیں تک زمین پر نہیں پہنچتیں۔ ایسے حالات میں بھاری جرمانوں پر اعتراض کرنے کے بجائے شہریوں کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوانین اس لیے نہیں ہوتے کہ انہیں مذاق بنایا جائے بلکہ ان کا مقصد سڑکوں اور معاشرے کو محفوظ رکھنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلی بار خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ جبکہ دوسری بار قانونی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے مثال دی کہ ان کے اپنے گھر کے بڑوں اور بچوں کو بھی چالان کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

درخواست گزار آصف شاکر ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے، سڑکوں کی بندش وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ہوتی ہے اور بھاری جرمانے عوام پر بوجھ ہیں۔ درخواست میں مؤقف یہ بھی تھا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کی آگاہی دینے کے بجائے چالان اور ایف آئی آرز کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔

سماعت کے اختتام پر عدالت نے مزید سوالات اٹھائے تو درخواست گزار کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی 3 متفرق درخواستیں خارج
  • متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری، ہادی چٹھہ کی 3 درخواستیں خارج
  • چائنیز کال سینٹر میگا کرپشن کے ملزمان کی ضمانت مسترد
  • این سی سی آئی اے کیس: سلمان اعوان اور صارم علی کی ضمانت مسترد، دونوں ملزمان گرفتار
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی
  • متنازع ٹویٹس کیس میں نیا موڑ، اہم شخصیت کا ایمان اور ہادی کی وکالت کرنے کا فیصلہ
  • افسوس میں نے پی ٹی آئی کے لیے شریف برادران کو برا بھلا کہا، شیر افضل مروت
  • حج کے دوران پاکستانی میڈیکل اسٹاف سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب
  • متنازع ٹویٹس کیس، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد