متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی 3 متفرق درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی تین متفرق درخواستیں خارج کر دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری کی بریت کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی دوبارہ جرح کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
اس کے علاوہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل سے متعلق دائر درخواست بھی خارج کر دی گئی۔
سماعت کے دوران ایمان مزاری اور ہادی علی کے وکیل شیر افضل مروت اور پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں موجود تھے۔
شیر افضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ دفعہ 342 کے جوابات جمع کرانے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے ہادی علی چٹھہ، ایمان مزاری کو شوکاز نوٹس دے دیا۔
جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ سوالات کے جوابات تو دے دیں، تاریخ کل کی دے دوں گا۔
شیر افضل مروت نے دورانِ سماعت کہا کہ آج عدالت کو دیکھ کر گھٹن ہو رہی ہے، یہ عدالت ہے تھانہ نہیں جو اتنی پولیس ہے۔
بعد ازاں اسٹیٹ کونسل نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے دفعہ 342 کا بیان عدالت میں جمع کرا دیا۔
جج افضل مجوکہ نے کیس کو حتمی بحث کے لیے کل تک ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی
پڑھیں:
امریکا نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں روک دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے 19 ممالک کے تارکینِ وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں معطل کر دی ہیں، جن میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق جن ممالک پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں افغانستان، ایران، لیبیا، میانمار، صومالیہ، سوڈان، ترکمانستان، یمن اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کا اطلاق اُن شہریوں پر بھی ہوتا ہے جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے جون میں یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کے ذریعے امیگریشن اسٹیٹس حاصل کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کے مطابق ان ممالک کے شہریوں کے تمام کیسز کی حتمی منظوری یا مسترد کیے جانے کے فیصلے فی الحال روک دیے گئے ہیں۔ ان کیسز میں وہ درخواستیں بھی شامل ہیں جو امریکی شہریت کے آخری مراحل میں تھیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے کے بعد کیا گیا، جب ایک افغان شہری نے وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کر کے ایک نیشنل گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کر دیا تھا۔
واقعے کے بعد امریکا نے افغان پاسپورٹ پر سفر کرنے والے تمام افراد کے لیے ویزہ اجرا معطل کر دیا تھا اور اسائلم درخواستوں پر فیصلے بھی روک دیے گئے تھے۔