کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل: را کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے مبینہ نیٹ ورک نے ایک اور سکھ رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ بین الاقوامی کمپنی کینم انٹرنیشنل کے صدر اور معروف سکھ رہنما درشن سنگھ سہسی کو وینکوور میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق، اس واردات میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کے عملے کے اس حملے میں شامل ہونے کے امکانات پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بیرونِ ممالک میں سرگرم علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، درشن سنگھ سہسی کا قتل بھارتی ریاستی دہشت گردی اور سفارتی سرپرستی میں قتل و غارت کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب، علیحدگی پسند تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) نے درشن سنگھ سہسی کے قتل کے خلاف کینیڈا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ "را" بھارتی قونصل خانوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ممالک سکھوں کو خوفزدہ کیا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ بھارت کی مودی سرکار کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے، جس نے نہ صرف سکھ برادری بلکہ کینیڈا کی قومی سلامتی کو بھی شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
بی جے پی کا مسلم مخالف ایجنڈا بے نقاب، بھارتی میڈیا نے انتہا پسندی کو انتخابی ہتھکنڈا قرار دے دیا
اسلام آباد (طارق محمود سمیر) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، نفرت اور انتہا پسندی کو بی جے پی نے انتخابی مہم کا مرکزی ہتھیار بنا لیا ہے۔ بھارتی جریدے کی تازہ رپورٹ نے بی جے پی کے مسلم مخالف ایجنڈے اور آر ایس ایس کے زیراثر ہندوتوا سیاست کا پردہ فاش کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی کے رہنما نفرت انگیز تقاریر اور مسلم مخالف گرافکس کے ذریعے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پارٹی کی جانب سے ایک توہین آمیز پوسٹ میں مسلمانوں کو “گھس بیٹھیے” قرار دیا گیا، جب کہ عام انتخابات میں 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ ہوئیں جن میں سے 354 مسلمانوں کے خلاف تھیں۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے متعصبانہ بیان میں کہا کہ “اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے دیا جائے؟” بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مذہبی منافرت کو ہوا دیتے ہوئے کہا کہ “مجھے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں۔” اشوک کمار یادو نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “اگر مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن اور سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو۔”
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی انتخابی مہم کو “ترقی بمقابلہ برقعہ” کے نعرے سے جوڑ کر مذہبی منافرت کو مزید بڑھا دیا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ ہر انتخاب سے قبل پارٹی جان بوجھ کر ہندو مسلم کارڈ کھیلتی ہے تاکہ ووٹ حاصل کیے جا سکیں۔ کانگریس رہنما تیواری نے کہا، “یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان بھیج دیا جائے گا۔”
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کے باوجود بی جے پی کے ان اشتعال انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، انتہا پسند مودی اور آر ایس ایس کے غنڈے بھارت کو نفرت، تقسیم اور عدم برداشت کے مرکز میں بدل چکے ہیں جہاں مسلمانوں کے لیے زندگی دن بدن تنگ ہوتی جا رہی ہے۔
 حکومت عوام کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور کررہی ہے،شوکت یوسفزئی
حکومت عوام کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور کررہی ہے،شوکت یوسفزئی