، سری نگر پولیس اسٹیشن میں دھماکا
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ دھماکے میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سری نگر کے پولیس اسٹیشن میں دھماکا ہوا، جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور حکام نے ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی مقامی پولیس نے بتایا کہ سری نگر میں واقع پولیس اسٹیشن پر دھماکا ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے بعد نوگام پولیس اسٹیشن کے کمپاؤنڈ پر آگ لگی اور فائر ٹینڈرز جائے وقوع کی طرف روانہ کر دیے گئے۔ مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ دھماکے میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نوگام پولیس اسٹیشن پر دھماکا ہوا ہے اور دیگر رپورٹس میں بتایا گیا کہ پولیس اسٹیشن کے اندر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس اسٹیشن نے بتایا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری خودکش دھماکا: حملہ آور کو لانے والا موٹرسائیکل رائیڈر گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں واقع جوڈیشل کمپلیکس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس نے اس بات کا سراغ لگا لیا ہے کہ خودکش حملہ آور جوڈیشل کمپلیکس تک کیسے پہنچا۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس موٹرسائیکل رائیڈر کو گرفتار کر لیا ہے جس نے حملہ آور کو جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچایا، ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہےکہ یہ ایک آن لائن موٹرسائیکل سروس کا رائیڈر تھا، جس نے صرف 200 روپے میں حملہ آور کو کچہری کے قریب اتارا، پولیس اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ حملہ آور گولڑہ تک کیسے پہنچا اور اس سلسلے میں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ خودکش حملہ آور جمعے کے روز اسلام آباد آیا اور پیرودھائی سے موٹرسائیکل کے ذریعے جی الیون کچہری پہنچا، تحقیقاتی ادارے اس بات کی بھی جانچ کر رہے ہیں کہ حملہ آور کو سہولت کاروں کی جانب سے کیا مدد فراہم کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں کچہری کے نزدیک خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے، حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا اور اس نے پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکے کے باعث قریب کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ حملہ آور کے اعضا کچہری کے اندر جا گرے۔
تحقیقاتی ادارے اب حملہ آور کے نیٹ ورک اور سہولت کاروں کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کو فرانزک لیب بھجوا دیا گیا ہے تاکہ حملے کے منصوبہ سازوں تک پہنچا جا سکے۔