چیٹ جی پی ٹی کا نیا فیچر جو آپ کیلئے بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
اکثر ایسا ہوتا ہے جب چیٹ جی پی ٹی میں کوئی پروموٹ یا ہدایت انٹر کی جاتی ہے تو احساس ہوتا ہے کہ کچھ تفصیلات کو شامل کرنا بھول گئے ہیں یا غلط جملہ کاپی پیسٹ کر دیا ہے۔
مگر اب اوپن اے آئی نے اس حوالے سے ایک بہترین فیچر صارفین کے لیے متعارف کرایا ہے۔
آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ میں اب اس مسئلے کا حل پیش کیا گیا ہے۔
اب آپ چیٹ بوٹ کو اس کے جواب کے دوران روک سکیں گے۔
اس وقت جب اے آئی چیٹ بوٹ جواب کو تیار کر رہا ہوتا ہے، اس وقت آپ نئی تفصیلات کو شامل کرسکتے ہیں۔
آسان الفاظ میں آپ رئیل ٹائم میں اب چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کر سکتے ہیں۔
اس کے لیے چیٹ جی پی ٹی کی سائیڈ بار میں اپ ڈیٹ پر کلک کرکے نئے تناظر یا وضاحت کا اضافہ کرنا ہوگا اور اے آئی چیٹ بوٹ اس کے مطابق اپنے ردعمل کو تبدیل کرلے گا۔
یعنی آپ کو دوبارہ سے اپنے سوال کو مکمل ٹائپ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ آپ چیٹ جی پی ٹی کو رئیل ٹائم میں جواب بدلنے پر مجبور کرسکیں گے۔
اس سے ان افراد کو کافی زیادہ وقت بچانے میں مدد ملے گی جو چیٹ جی پی ٹی سے تفصیلی یا کئی نکات پر مشتمل سوالات کے جوابات چاہتے ہیں۔
یہ بظاہر معمولی محسوس ہوتا ہے مگر یہ صارفین کے لیے بہت زیادہ مددگار ثابت ہوگا، خاص طور پر اس سروس کو مفت استعمال کرنے والے افراد کے لیے۔
چیٹ جی پی ٹی مفت استعمال کرنے والے افراد کو یہ چیٹ بوٹ محدود تعداد میں ڈیپ ریسرچ کے تحت جوابات فراہم کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی ہوتا ہے چیٹ بوٹ اے آئی کے لیے
پڑھیں:
بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب زمین سے آگے بڑھ کر خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں، اس انقلابی پیش رفت کا مقصد ایسے ڈیٹا سینٹرز بنانا ہے جو مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلیں اور زمین کے قدرتی وسائل پر انحصار کم کریں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اسٹار کلاؤڈ نے حال ہی میں ایک چھوٹی مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجی ہے، جس میں ایک جدید کمپیوٹر چپ نصب ہے، یہ قدم مستقبل میں خلا میں مکمل فعال ڈیٹا مراکز بنانے کی سمت پہلا عملی اور تجرباتی اقدام ہے۔
کمپنی کے سربراہ فلپ جانسٹن کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنا زمین پر تعمیر کیے جانے والے مراکز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، پائیدار اور ماحول دوست ثابت ہوسکتا ہے،خلا میں سورج کی توانائی مسلسل دستیاب ہوتی ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت کمپیوٹنگ کے لیے زیادہ موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر بڑی عالمی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، ایک معروف بین الاقوامی کمپنی 2027 تک تجرباتی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گی تاکہ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈیٹا نیٹ ورک کا تجربہ کیا جا سکے، اسی طرح ایک بڑی خلائی کمپنی نے بھی اگلے سال اپنے خلا میں ڈیٹا نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
اگرچہ اس منصوبے کی لاگت فی الحال بہت زیادہ ہے، لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت کے باعث 2030 کی دہائی کے وسط تک خلا میں قائم ڈیٹا مراکز زمین پر موجود سینٹرز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوں گے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل قریب میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زمین سے نکل کر خلا کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہی عالمی ٹیکنالوجی اور معیشت کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔