data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ معاشرے میں برداشت، احترام اور ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔ چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے عالمی یومِ برداشت و رواداری کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ رواداری ایک مضبوط اور پرامن معاشرے کی بنیاد ہے، بی آئی ایس پی صرف مالی معاونت نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کوبھی فروغ دیتا ہے، بی آئی ایس پی رنگ، نسل، مذہب، زبان اور ثقافت سے بالاتر ہوکر مستحق افراد کی مدد کرتا ہے، ایسا پاکستان تشکیل دیں گے جو یکجہتی، امن اور احترام کی عملی تصویر ہو، بی آئی ایس پی انسانی مساوات اور سماجی انصاف کے بنیادی نظریہ کے تحت ہمیشہ پسماندہ طبقات کی مدد جاری رکھے گا۔

خبر ایجنسی سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت

کراچی:

پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔

تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔

ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہٰذاتربیت اہم عنصر ہے۔

انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔ حکومتی تخمینوں کے مطابق اس وقت پاکستان کی 7 لاکھ سے زائدایس ایم ایز سوشل میڈیا اسٹورز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آن لائن کاروبارکر رہی ہیں،جو زیادہ تر مقامی مارکیٹ کو خدمات فراہم کرتی ہیں۔

پاکستان ای کامرس ایسوسی ایشن کراچی چیپٹرکے صدر شعیب بھٹی نے بھی کہاکہ مختلف ای کامرس شعبوں میں ہنرمند افرادی قوت کی شدیدکمی ہے،جبکہ معیاری تربیتی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں، گزشتہ 10 سے 12 سال میں ای کامرس تیزی سے بڑھاہے،مگر تربیت یافتہ افرادکی کمی اس ترقی کومحدودکر رہی ہے۔

پاکستان کا ای کامرس مارکیٹ اس وقت 5 ارب ڈالرزکے لگ بھگ ہے،جبکہ ای کامرس پالیسی 2.0 کے تحت اسے 2030 تک 20 ارب ڈالرز تک لے جانے کاہدف مقررکیاگیاہے،جس سے ہزاروں ملازمتوں کے امکانات پیدا ہونگے۔

ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ایس ای اوکی ماہر حافظہ سدرہ جاوید نے کہاکہ پاکستان میں ای کامرس کابڑادارومدار ڈیجیٹل مارکیٹنگ پر ہے،جوفروخت،کسٹمر انگیجمنٹ اور برانڈگروتھ کابنیادی ذریعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برداشت کا فروغ ملکی ترقی اور امن کے لیے ناگزیرہے ‘ وزیراعظم
  • مریم نواز کا برداشت اور رواداری کے فروغ کے عالمی دن پر پیغام
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
  • برداشت کا فروغ ملکی ترقی اور امن کیلئے ناگزیرہے، وزیراعظم
  • پرتشدد تنازعات کے دور میں رواداری و برداشت کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے: مریم نواز
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستانی معاشرے میں تفریق مٹائیں، برداشت کو فروغ دیں: صدر،  وزیر اعظم ‘بلاول کا عالمی دن پر پیغام 
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت
  • موضوع:ا خلاقی اقدار کی معاشرے میں ضرورت اور اہمیت