data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251117-08-24
اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ معاشرے میں برداشت، احترام اور ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔ چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے عالمی یومِ برداشت و رواداری کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ رواداری ایک مضبوط اور پرامن معاشرے کی بنیاد ہے، بی آئی ایس پی صرف مالی معاونت نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کوبھی فروغ دیتا ہے، بی آئی ایس پی رنگ، نسل، مذہب، زبان اور ثقافت سے بالاتر ہوکر مستحق افراد کی مدد کرتا ہے، ایسا پاکستان تشکیل دیں گے جو یکجہتی، امن اور احترام کی عملی تصویر ہو، بی آئی ایس پی انسانی مساوات اور سماجی انصاف کے بنیادی نظریہ کے تحت ہمیشہ پسماندہ طبقات کی مدد جاری رکھے گا۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نفرت کا خاتمہ اتفاق سے ممکن، فیلڈ مارشل کی نئی تقرری بہت اچھی: مریم نواز

لاہور+ لندن (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے برداشت اور رواداری کے فروغ کے عالمی دن پر پیغام میں کہا ہے کہ لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے رواداری کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے۔ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور پرتشدد تنازعات کے اس دور میں رواداری اور برداشت کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ نفرت، عدم برداشت اور نا اتفاقی کا خاتمہ محبت، برداشت اور اتفاق کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ آئیے ہم دنیا کو رواداری کے ساتھ سب کے رہنے کیلئے ایک بہتر جگہ بنانے کا عہد کریں۔ رواداری اختیار کریں اور برداشت کے راستے پر چلیں۔ دنیا پہلے ہی عدم برداشت کے باعث بے شمار مسائل میں الجھی ہوئی ہے۔ ہمیں معاشرے کو پر امن رکھنے کیلئے رواداری کی راہ پر چلنا ہوگا۔ نبی پاکؐ  کی زندگی رواداری اور بردباری کا بہترین نمونہ ہے۔ آپؐ دشمنوں کے ساتھ بھی رواداری کا مظاہرہ کرتے۔ دین اسلام پرامن رہنے اور رواداری اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔ معاشرہ برداشت اور رواداری کے رویوں کا متلاشی ہے۔ منفی رویوں سے نہ صرف خاندان بلکہ معاشرے تباہی کی طرف جاتے ہیں۔ معاشرے میں عدم برداشت کے رویوں کے سدباب کیلئے مثبت سوچ اور بہترین طرز عمل اپنانا ہوگا۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی روش اختیار کرنا ہوگی۔ معاشرے کے ہر طبقے کو برداشت اور تحمل کے رجحان کو پروان چڑھانے میں ا پنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ آج ہم برداشت و رواداری کو فروغ دینے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے شجاع آباد ٹریفک حادثے میں 2بھائیوں سمیت 4-افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا ہے۔  علاوہ ازیں مریم نواز شریف نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیرکی نئی تقرری بڑی اچھی ہے، ان سے بہتر  اورکون ہوسکتا تھا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنی قیادت پاکستان بھارت جنگ میں دکھائی۔ فیلڈ مارشل عاصم  منیر  سے زیادہ  اس کا حقدار  اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا۔ ججز کے استعفوں کے معاملے پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ  یہ ضمیر پہلے کیوں نہیں جاگے جب نواز شریف، مجھے اور دیگرکو غلط سزائیں ملیں۔ یہ سیاسی ضمیر ہیں، انصاف کے لیے کوئی قدم نہیں ہے، یہ مکافات عمل ہے، میں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا اکانومسٹ کی رپورٹ  سے پوری دنیا  آگاہ ہے، اس میں کون سی شک کی گنجائش ہے۔ کوپ 30 میں پنجاب کے گراؤنڈ بریکنگ پروجیکٹس پیش کیے۔ اللہ تعالیٰ  بینظیر بھٹو کے  درجات بلندکرے، میں مریم نواز ہوں میری یہی پہچان ہے۔ پاکستان میری پہچان ہے۔ اپنے ملک کی نمائندگی کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ نواز شریف جہاں جاتے ہیں وہاں کا ماحول بدل جاتا ہے۔ مخالفین نے ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ مکافات عمل ہوا ہے۔ میں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا۔ حلفاً کہہ سکتی ہوں نواز شریف نے کسی سے انتقام نہیں لیا۔ مخالفین سے انتقام قدرت نے لیا۔ اوورسیز پاکستانیوں کے قبضوں کے مسائل اب ہفتوں میں حل ہوں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • نفرت کا خاتمہ اتفاق سے ممکن، فیلڈ مارشل کی نئی تقرری بہت اچھی: مریم نواز
  • برداشت کا فروغ ملکی ترقی اور امن کے لیے ناگزیرہے ‘ وزیراعظم
  • مریم نواز کا برداشت اور رواداری کے فروغ کے عالمی دن پر پیغام
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
  • برداشت کا فروغ ملکی ترقی اور امن کیلئے ناگزیرہے، وزیراعظم
  • پرتشدد تنازعات کے دور میں رواداری و برداشت کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے: مریم نواز
  • صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستانی معاشرے میں تفریق مٹائیں، برداشت کو فروغ دیں: صدر،  وزیر اعظم ‘بلاول کا عالمی دن پر پیغام 
  • موضوع:ا خلاقی اقدار کی معاشرے میں ضرورت اور اہمیت