دہشت گردی کا خطرہ، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ بند
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
بلوچستان میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوئٹہ سمیت صوبے کے اکثر علاقوں میں تین دن کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔کوئٹہ سے پنجاب جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی تین دن کے لیے روک دی گئی ہے جب کہ کینٹ کی حدود میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں تاہم کوئٹہ شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں تعلیمی ادارے کھلے ہیں۔انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے تاجروں، طلبہ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔وانا کیڈٹ کالج اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی کچہری کے باہر ہونے والے حملوں کے بعد بلوچستان حکومت نے صوبہ بھر میں ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کیے ہیں۔صوبائی حکومت نے بلوچستان بھر میں کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی 12 سے 14 نومبر تک پابندی عائد کر دی جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تاہم اگلے روز محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری حیات خان کاکڑ نے پابندی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کر دیا۔نوٹیفکیشن منسوخ ہونے کے چند گھنٹے بعد ایک اور اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کوئٹہ سے براستہ لورالائی پنجاب اور براستہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر پختونخوا جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کوئٹہ، پشاور کے درمیان چلنے والی جعفر ایکسپریس کی سروس تیسرے روز بھی معطل
کوئٹہ اور پشاور کے درمیان چلنے والی جعفر ایکسپریس کی سروس تیسرے روز بھی معطل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریلوے انتظامیہ نے بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس کی آمد ورفت 13 نومبر تک معطل رہے گی۔انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ کوئٹہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی بولان میل سروس بھی معطل ہے۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے دیگر صوبوں کے لیے ٹرین سروس آپریشنل سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر معطل کی گئی ہے۔ تاہم دوسری جانب چمن اور کوئٹہ کے درمیان چمن پسنجر معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ ریلوے حکام نے بتایا کہ 13 نومبر کو پشاور سے کوئٹہ کے لیے جعفر ایکسپریس روانہ ہوگی۔