ضمنی انتخابات میں پولنگ کے دوران کشیدگی، پی ٹی آئی کے دھاندلی کے الزامات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 13 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کے دوران پولنگ کے دوران کشیدگی اور الزام تراشی سامنے آئی ہے۔ این اے-129 میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ایم پی اے مون جاوید اور پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے پولنگ کے دوران شفافیت پر سوال اٹھائے اور دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
حماد اظہر نے سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ہر پولنگ اسٹیشن سے اطلاعات آ رہی ہیں کہ جتنی بیلٹ پیپر کی کتابیں پریزائیڈنگ افسر کو دی گئی ہیں، وہ حقیقی تعداد سے کم برآمد ہو رہی ہیں۔
ہر پولنگ اسٹیشن سے اطلاع آ رہی ہے کے جتنے بیلٹ پیپر کی کتابیں پرازائڈنگ افسر کو ایشو ہوئی ہیں وہ زیادہ ہیں اور موقع پر کم برامد ہو رہی ہیں۔ pic.
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 23, 2025
مون جاوید نے بھی کہا کہ حلقے کے زیادہ تر پولنگ اسٹیشنز پر ان کے نمائندوں کو داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے اور ہر جگہ سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے خالی پولنگ کیمپس کی ویڈیوز جاری کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے پولنگ کیمپس میں ووٹرز کی گہما گہمی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے پولنگ کیمپس تقریباً خالی ہیں اور مسلم لیگ ن کے امیدوار واضح برتری کے ساتھ جیتیں گے۔
عظمیٰ بخاری نے عوامی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 1 لاکھ 10 ہزار گھروں کی تعمیر، 3 لاکھ مریضوں کو مفت ادویات، 20 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں، 18 ہزار کسانوں کو ٹریکٹرز، 25 ہزار الیکٹرک بائیکس، 50 ہزار اسکالرشپس، اور جدید بس سروسز کے سبب لوگ مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام اب نفرت کی سیاست اور انتشار پر مبنی دعووں کو نظر انداز کر چکے ہیں اور خدمت کی سیاست کو ترجیح دیتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ شکست خوردہ جماعتیں پولنگ اور نتائج سے پہلے دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں، حالانکہ عوام باشعور ہو چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بھی پولنگ کی نگرانی کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ فیصل آباد میں ووٹرز کی بیلٹ پیپر کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی رپورٹس کے بعد کنٹرول روم کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پولنگ اسٹیشن پر موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہے تاکہ ووٹ کی رازداری برقرار رہے۔ پریزائیڈنگ افسران اور عملے کو مکمل نگرانی کی ہدایات دی گئی ہیں اور ووٹرز سے کہا گیا ہے کہ وہ موبائل فون پولنگ اسٹیشن میں نہ لائیں۔
ضمنی انتخابات پنجاب کی سات اور قومی اسمبلی کی چھ نشستوں پر ہو رہے ہیں اور پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کیا ہوا ہے، جس کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہارون شنواری کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولنگ اسٹیشن کے دوران پولنگ کی رہی ہیں ہیں اور کہا کہ
پڑھیں:
قومی و صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے دوران 20 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات
پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران 20 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے، جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ایلیٹ فورس، پولیس ریسپانس یونٹ اور ڈولفن فورس کے اہلکار دن بھر پٹرولنگ کریں گے تاکہ انتخابی عمل محفوظ اور پرامن ہو۔ چار سو آٹھ پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور ایک ہزار 32 اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے۔
سیف سٹی ہیڈکوارٹر سے انتخابی عمل کی براہِ راست مانیٹرنگ کی جائے گی، جبکہ پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہوں گے۔ حکام نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ ضمنی انتخابات شفاف اور منظم طریقے سے مکمل ہوں۔