راولپنڈی میں ٹیکس نہ جمع کرانے پر اسکول وین بچوں سمیت بند، سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
راولپنڈی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ٹریفک اہلکاروں نے ٹیکس جمع نہ کرانے پر اسکول وین کو بچوں سمیت بند کر دیا۔ ریجنل سیکرٹری ٹرانسپورٹ کے عملے نے وین کا ٹوکن شارٹ ہونے پر کارروائی کرتے ہوئے گاڑی کو اولڈ جی ٹی ایس دفتر میں دھوپ میں کھڑا کر دیا۔ اس دوران سرکاری اسکول کے بچے تقریباً ایک گھنٹے تک شدید گرمی میں وین کے اندر بیٹھے رہے اور سخت پریشانی کا شکار رہے۔ تمام بچوں کا تعلق ڈھوک رتہ کے علاقے سے تھا۔
ڈرائیور نے حکام سے درخواست کی کہ بچوں کو گھروں تک چھوڑنے کی اجازت دی جائے، تاہم عملے نے یہ درخواست مسترد کر دی۔ واقعہ میڈیا پر آنے کے بعد سیکرٹری ٹرانسپورٹ ریجنل اتھارٹی سید اسد عباس نے ایکسپریس نیوز کی خبر پر فوری ایکشن لیا۔
سید اسد عباس نے بچوں کو فوری طور پر گھروں تک بحفاظت پہنچانے کی ہدایت جاری کی، تاہم ساتھ ہی واضح کیا کہ ڈرائیور نے قواعد و ضوابط (SOPs) کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ لوڈر گاڑی کو اسکول وین کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اس لیے انہیں محفوظ طریقے سے گھر پہنچایا جائے، مگرڈرائیور کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کیISF میں شمولیت کو پاکستانی قوم ہرگز قبول نہیں کرے گی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اپنے بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام نے کسی غیر ملکی فوجی تعیناتی کی منظوری نہیں دی اور اس ضمن میں مقامی رضا مندی کے بغیر کسی فوجی داخلے کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے بنیادی اصولوں کے منافی سمجھا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی سطح پر قائم کی جانے والی ’’انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (ISF)‘‘ میں پاکستان کے فوجی اہلکاروں کی شرکت پر حکومتِ پاکستان کے اندر غور و خوض جاری ہے، ایسی رپورٹس متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے شائع کی ہیں، ہم اس مبینہ منصوبے پر گہری تشویش اور دو ٹوک مخالفت کا اظہار کرتے ہیں، ہمارا نقطۂ نظر مندرجہ ذیل بنیادوں پر واضح و غیر متزلزل ہے، یہ ایک تاریخی، قانونی اور اخلاقی مسئلہ ہے، غزہ کے عوام نے کسی غیر ملکی فوجی تعیناتی کی منظوری نہیں دی اور اس ضمن میں مقامی رضا مندی کے بغیر کسی فوجی داخلے کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے بنیادی اصولوں کے منافی سمجھا جائے گا، غیر مقامی، غیر رضاکارانہ فوجی موجودگی مقامی عوام کے نفرت اور عدمِ اعتماد کو جنم دے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ISF کو اقوامِ متحدہ کی شفاف اور باقاعدہ سلامتی کونسل کی منظوری کے بجائے کسی مخصوص طاقت یا بلاک کی قیادت میں چلایا جائے تو اس کی غیرجانبداری مشکوک ہوجائے گی اور وہ واشنگٹن، تل ابیب کے مفادات کی پاسبان بن سکتی ہے، متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس فورس کے مینڈیٹ، قیادت اور کریکٹر پر ابھی واضح تشخیص درکار ہے، یہ فیصلہ عملی طور پر قبضے کی حمایت کا ہوگی، موجودہ تجویز کے تحت ISF کو "حماس کو غیر مسلح کرنا" جیسا مینڈیٹ دیا جا سکتا ہے جو نہ صرف عملی طور پر ناممکن ہے بلکہ مزاحمتی تحریکوں کو دبانا مزید تشدد کو جنم دے گا، اس قسم کے مینڈیٹ سے پاکستان کو ایک ایسے عمل میں شامل ہونے کا خطرہ ہوگا جو اسرائیلی قبضے کو نافذ رکھنے یا تقویت دینے کے مترادف سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس فورس میں شمولیت مسلم و عرب دنیا میں تقسیم کو بڑھا سکتی ہے اور پاکستان کی روایت حامی فلسطین وقار و اخلاقی موقف کے منافی سمجھی جائے گی، عوامی ردعمل اور اندرونی سیاسی اثرات قومی مفاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ہم حکومتِ پاکستان سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ISF میں کسی بھی قسم کی فورمیشن یا فوجی شمولیت سے فوراً باز رہے اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا موقف ہمیشہ کی طرح فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت، انسانی حقوق اور انصاف کے حصول کے واضح دفاع پر مبنی رہے، ہم حکومتی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی مشاورت، پارلیمانی بحث، اور مقامی فلسطینی قیادت کی واضح رضامندی کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرے۔