اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بھارتی میڈیا کا فریب آشکار ہوچکا، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے غزہ میں پاک فوج کی تعیناتی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف پھیلائی جانے والی یہ مہم من گھڑت، گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ اطلاعات و نشریات پاکستان نے بھارتی میڈیا کے ہتھکنڈوں کا ایک بار پھر پردہ فاش کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر پاکستانی عسکری قیادت کا سی آئی اے اور موساد کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوا ہے، جس کے تحت 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے واضح کیا کہ پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی غزہ میں کسی فوجی مشن یا تعیناتی پر کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور دفترِ خارجہ نے بھی ایسے کسی منصوبے کی تصدیق یا تائید نہیں کی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بھارتی جریدے نے صحافتی اصولوں اور اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک پاکستانی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے۔ ان کے مطابق ’’انٹیلی جنس لیکس‘‘ کے نام پر پیش کیے گئے تمام دعوے من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارت کے بعض میڈیا ادارے مودی سرکار کی ایما پر پاکستان دشمن مہمات میں پیش پیش ہیں، جن کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور عالمی سطح پر غلط تاثر دینا ہے، پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت پر مبنی رہا ہے۔ پاکستان نے ہر بین الاقوامی فورم پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطین کے مظلوم عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا کی جھوٹی اور مضحکہ خیز رپورٹنگ مودی حکومت کے مکروہ عزائم کو ظاہر کرتی ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام کی حمایت کرنے والے ممالک کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ بنانا ہے۔ انہوں نے عالمی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرے اور بھارت کی غلط معلومات کی مہم کا حصہ نہ بنے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا
پڑھیں:
افغان طالبان کا وفد پاکستان کے مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں، ذرائع
اسلام آباد:پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے منطقی اور مدلل مطالبات جائز ہیں لیکن افغان طالبان کا وفد ان مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، استنبول میں جاری مذاکرات کا تیسرا دن بھی مشکلات کا شکار رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ طور پر افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔
افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ انہیں کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہے کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے، میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہی بات سمجھائی ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا، جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔
یوں لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے۔