ماہرین فلکیات نے معلوم کائنات کا سب سے بڑا ڈھانچہ دریافت کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) ماہرین فلکیات نے اب تک معلوم کائنات کا سب سے بڑا اسٹرکچر (ڈھانچہ) دریافت کیا ہے۔ اسے" کیپو" کا نام دیا گیا ہے، جو ایک اعشاریہ تین ارب نوری سال پر محیط ہے۔ یہ کائناتی ڈھانچہ کہکشاؤں کے بننے اور کائنات کے پھیلاؤ کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے علم فلکیات میں آئے روز نئی دریافتیں اور ہوشربا انکشافات ہوتے رہتے ہیں۔
یہ انکشافات ماہرینِ فلکیات کو معلوم کائنات کو مزید بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتے اور مزید تحقیق پر اکساتے ہیں۔ انہی میں سے ایک " کیپو" کی دریافت بھی ہے، جسے معلوم کائنات کا سب سے بڑا ڈھانچہ قرار دیا گیا ہے۔کارنل یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں کی یہ تحقیق رواں ماہ سائنسی جریدے "ایسٹرانامی اینڈ ایسٹروفزکس" میں اشاعت کے لئے منظور کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
اس تحقیق کے مطابق کیپو اب تک دریافت ہونے والا کائنات کا لارجسٹ سکیل اسٹرکچر ہے۔ یہ دراصل کہکشاؤں کے جھرمٹ کا ایک گروپ ہے، جو ایک اعشاریہ تین ارب نوری سال پر محیط ہے جو ہماری ملکی وے کہکشاں کی کل لمبائی سے 13 ہزار گنا زیادہ ہے۔ اس کا ماس 200 کواڈ ریلئین شمسی ماس جتنا ہے۔اس کے ساتھ سائنسدانوں نے چار اور بہت بڑے کائناتی ڈھانچے بھی دریافت کیے ہیں۔
کیپو کے ساتھ یہ چار دیگر ڈھانچے کہکشاؤں کے 30 فیصد، کہکشاؤں کے جھرمٹ کے 45 فیصد، مادے کے 25 فیصد اور معلوم کائنات کے مجموعی حجم کے 13 فیصد کو گھیرے ہوئے ہیں۔ کیپو میں خاص بات کیا ہے؟ڈاکٹر فیصل الرحمان پاکستان کے مایہ ناز ماہر فلکیاتی طبیعیات ہیں جن کی کاسمک ویو بیک گراؤنڈ اور لارج سکیل کاسمولوجی پر تحقیقات سائنسی جریدوں میں شائع ہو چکی ہیں۔
انھوں نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ کیپو کہکشاؤں کے فلامنٹس سے بنا بہت بڑے سائز کا ڈھانچہ ہے۔ یہ گلیکسی فلامنٹس دراصل کہکشاؤں کی لمبی دھاگہ نما ساختیں ہیں جو سیاہ مادے اور گیسوں کی مدد سے جڑی ہوئی ہیں۔ڈاکٹر فیصل الرحمان کے مطابق جو چیز کیپو کو منفرد بناتی ہے، وہ اس کی ہوشربا جسامت اور شکل ہے۔ یہ دیکھنے میں قدیم "ان کین کیپو" کی طرح دکھائی دیتا ہے۔
ان کین کیپو ریکارڈنگ کا ایک آلہ تھا، جو قدیم انکا سلطنت میں معلومات ذخیرہ کرنے اور ان کی ترسیل کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس نظام میں ڈیٹا کو مختلف رنگوں کی گرہیں لگا کر ذخیرہ کیا جاتا تھا۔وہ بتاتے ہیں کہ سائنسدان کیپو پر مزید تحقیق سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہکشائیں کس طرح بنتی ہیں اور ان کائناتی شاہراہوں پر کس طرح گامزن رہتی ہیں۔
کیپو کا نام کیسے رکھا گیا؟ڈاکٹر فیصل الرحمن نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ماہرین فلکیات نے اس بہت بڑے سائز کے ڈھانچے کا نام کیپو اس لیے رکھا ہے کیونکہ کہکشاؤں کے باریک تار یا فلامنٹس گرہیں لگے ہوئے دھاگوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ یہ باریک تار کائنات میں ہر جانب بکھرے ہوئے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ قدیم ان کین نظام میں بھی گرہوں کے نمبر، پوزیشن اور رنگوں کی مدد سے ڈیٹا ریکارڈ اورمحفوظ کیا جاتا تھا۔
اسی لئے اسے زمانۂ قدیم کا کیلکولیٹر یا لیجر(کھاتا) کہا جاتا تھا۔ سپراسٹرکچر کائناتی نظام کو کس طرح متاثر کرتے ہیں؟ڈاکٹر فیصل الرحمان کے مطابق کیپو جیسے بہت بڑے سائز کے کائناتی ڈھانچے کاسمک ویو بیک گراؤنڈ یا سی ایم بی کے درجۂ حرارت میں تھوڑی تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ سی بی ایم دراصل بگ بینگ کے باعث پیدا ہونے والی دھندلی سی چمک ہے۔
ڈاکٹر فیصل بتاتے ہیں کہ کیپو جیسے بڑے ڈھانچوں کی گریویٹی خلا سے گزرتی روشنی کی توانائی کو متاثر کرتی ہے۔ اس عمل کو فلکیاتی اصطلاح میں "انٹیگریٹڈ سیکس وولف افیکٹ" (Integrted Sachs Wolfe Effect) کہا جاتا ہے۔
وہ مزید وضاحت کرتے ہیں کہ اس کی وجہ سے سی بی ایم میں اتار چڑھاؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ اتار چڑھاؤ بگ بینگ کو درست طور پر سمجھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ کیپو کے فلا منٹس کہکشاؤں کے بننے کے عمل اور کائناتی پھیلاؤ پر اس کے اثرات کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ کیپو پر تحقیق مستقبل میں نئے انکشافات کا باعث بن سکتی ہے؟ڈاکٹر فیصل الرحمن نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ماہرین طبیعیاتی فلکیات کے لئے کیپو پر مزید تحقیق بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کی مدد سے ماہرین ڈارک میٹر (تاریک مادے) اور ڈارک انرجی سے متعلق موجودہ قوانین کو بہتر کرسکیں گے ۔
اس کے ساتھ ہی انہیں کائناتی پھیلاؤ کی میکانیات کو بہتر طور پر سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔وہ کہتے ہیں کہ کیپو پر مزید تحقیق سے خلا میں بہت فاصلے پر کی جانے والی پیمائشوں کی درستگی بھی ممکن ہو گی، جس سے موجودہ کائناتی ماڈلز مزید بہتر ہو سکیں گے ۔
ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ اگر آپ فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کیپو جیسے بڑے کائناتی ڈھانچے کو سمجھنا آپ کے لئے اہم ہو سکتا ہے۔
یہ کہکشاؤں کے بننے اور کائنات کے پھیلاؤ کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتا ہے۔سائنسدان اس پر مزید تحقیق سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مادہ اور کہکشائیں کائنات میں کیسے حرکت کرتی ہیں اور وقت کے ساتھ کیسے بدلتی ہیں۔ فلکیات کے طالبعلموں اور اس میں دلچسپی رکھنےوالوں کے لیے ایسے موضوعات پر نظر رکھنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معلوم کائنات ڈاکٹر فیصل کائنات کا کی مدد سے جاتا تھا بہت بڑے کے ساتھ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی کابینہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اجلاس کے بعد معاہدہ سندھ طاس معطل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ساتھ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کو 7 روز میں بھارت چھوڑنا ہوگا اور پاکستان کے ایئرفورس و نیوی کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا گیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو بھی پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستانی سفارتی ماہرین کیا کہتے ہیں؟1) بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں تشکیل پانے والا معاہدہ ہے۔
2) اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو اس کے ستلج، راوی اور چناب پر بنائے گئے ڈیم غیر قانونی ہو جائیں گے۔
3) بھارت اپنے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سب کر رہا ہے ۔
4) بھارت وزیراعظم اور دیگر سیاستدانوں کے بیانات اس بات کے غماز ہیں کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا۔
5) بھارت ہمیشہ عالمی ایونٹس سے قبل اس طرح کے واقعات کے ذریعے سے گراؤنڈ بناتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے۔
یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے، سفارتکار وحید احمدپاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کافی عرصے سے پاکستان مخالف جذبات پر کھیل رہے ہیں اور بھارت تمام اہم مواقع پر اس طرح کے واقعات کروا کر ایک بری صورت حال بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جب نائب امریکی صدر بھارت میں موجود تھے تو یہ واقعہ کروایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل کا اجلاس ہونا ہوتا ہے تو بھارت میں ایسا کوئی واقعہ ہو جاتا ہے۔
وحید احمد کا کہنا ہے کہ جب جنیوا میں انسانی حقوق کنونشن کا اجلاس ہوتا ہے بھارت میں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی خراب حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے واقعات کرواتا ہے اور پھر پاکستان مخالف جذبات کو بھڑکا کر وہاں مفاد حاصل کیا جاتا ہے اور ہمارے ہاں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات درست ہوں۔
’پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے‘وحید احمد نے کہا کہ منگل کو پہلگام میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹریٹی کو اگر بھارت یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو اس کے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ڈاؤن اسٹریم ملکوں کے حقوق مسلمہ ہیں اور اس طرح سے بھارت نے دریائے راوی، ستلج اور چناب پر جو ڈیم تعمیر کیے ہوئے ہیں وہ سب غیر قانونی ہو جائیں گے۔
کیا بھارت کے ان اقدامات سے جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا، اس سوال کے جواب میں سفیر وحید احمد نے کہا کہ جنگ کی طرف تو کبھی بھی نہیں جاتے بس ان کا مقصد صرف عالمی توجہ کے لیے ایک واقعہ کروانا تھا جو انہوں نے کروا دیا۔
واقعہ پہلے سے طے شدہ تھا، سابق سفیر مسعود خالدپاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دہشتگردی جاری رہے گی تو پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہ اکہ یہ بیان بھارتی حکومت کی سوچ کا آئینہ دار تھا۔
مسعود احمد نے کہا کہ جہاں تک سندھ طاس معاہدے کا تعلق ہے یہ معاہدہ ورلڈ بینک کی نگرانی میں طے ہوا تھا اور یکطرفہ طور پر اس کو معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اس معاہدے پر نظر ثانی کی بات گئی اور اگر نظر ثانی درکار ہو تو اس کا طریقہ کار ہے جس کے تحت واٹر کمشنرز کا اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن پاکستان کی درخواست کے باوجود گزشتہ کافی عرصہ سے واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔
سابق سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن یہ معاہدہ کبھی معطل نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ساری باتوں کو اگر بھارتی وزیراعظم کے بیان سے جوڑ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب کچھ پہلے سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔
مسعود خالد نے کہا کہ پہلگام واقعہ ان کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامی کا غماز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پہلے بھی اس طرح کے اڑی اور پلوامہ فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے اور پہلگام واقعے کے فوراً بعد بغیر وقت ضائع کیے بھارت کے میڈیا اور سیاستدانوں نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے گزشتہ کچھ عرصے کے بیانات کو دیکھا جائے تو وہ کافی جارحانہ نظر آتے ہیں جن میں وہ آزاد جموں و کشمیر لینے کی بات کرتے ہیں، تو یہ ساری چیزیں اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا جس میں ان کی داخلی سیاسی مجبوریاں بھی حائل ہو سکتی ہیں۔
مسعود خالد نے کہا کہ بھارت کو دکھانا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال اس ساری صورتحال سے امن کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ اس میں کیا فیصلے ہوتے ہیں۔ کیا یہ صورت یہیں رک جائے گی یا یہ کسی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈس واٹر ٹریٹی پاک بھارت آبی معاہدہ پاکستان اور بھارت سندھ طاس معاہدہ