حال ہی میں شائع ہونے والی ایک سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر شوگر یعنی ذیابیطس کے مریض ہفتے بھر کی تجویز کردہ جسمانی سرگرمی کو صرف ایک یا 2 دنوں میں مکمل کر لیں تو بھی وہ قبل از وقت موت کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرخ گوشت اور چکنائی والی غذا حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق

اس طرزِ زندگی کو ماہرین ’ویک اینڈ واریئر‘کا نام دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق، جو افراد ہفتے کے صرف ایک یا 2 دن میں باقاعدہ ورزش کرتے ہیں، اُن میں موت کے عمومی خطرات 21 فیصد کم ہو جاتے ہیں، جبکہ دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ 33 فیصد کم ہو جاتا ہے۔

یہ تحقیق پیر کے روز انٹرنل میڈیسن کے معروف طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے، تحقیق کی قیادت ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ پوسٹ ڈاکٹر محقق ڈاکٹر ژی یوآن وو نے کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟

ماہرین کے مطابق یہ نتائج ان لوگوں کے لیے خاص طور پر اہم ہیں جو مصروف زندگی یا دیگر رکاوٹوں کے باعث روزانہ ورزش کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس تحقیق نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لچکدار ورزش کا معمول بھی انسولین کی حساسیت اور شوگر کنٹرول کو بہتر بنا سکتا ہے، جو مجموعی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول آف پبلک ہیلتھ انسولین ذیابیطس صحت ورزش ویک اینڈ واریئر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انسولین ذیابیطس ویک اینڈ واریئر کے لیے

پڑھیں:

پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔

ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔

یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔

اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔

وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔

اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
  • پنجاب بھر میں دریا معمول پر آنے لگے
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت