بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں مودی سرکار نے دعویٰ کیاکہ 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جس کاآغاز پاکستان نے کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی مداخلت کی وجہ سے ہوئی؟
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میںبھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ ہمارے تمام بات چیت کرنے والوں کو ایک ہی پیغام پہنچایا گیا ہے کہ بھارت کا نقطہ نظر ہدف پر مبنی، متوازن ہے اور اس سے کشیدگی میں اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں فائرنگ اور فوجی سرگرمیاں روکنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا آغاز پاکستانی جانب سے کیا گیا تھا۔
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت نے 8 مئی کو ہی پاکستان اورآزادکشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے اپنے بنیادی مقاصد حاصل کر لیے تھے۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ 22 اپریل سے 10 مئی تک پہلگام دہشت گردانہ حملے سے لے کر امریکہ سمیت مختلف سطحوں پر مختلف ممالک کے ساتھ کئی سفارتی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو 9 مئی کو مطلع کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے بڑا حملہ کیا توبھارت ‘مناسب جواب دے گا۔ ہماری تجارتی بات چیت کا معاملہ (بھارت پاکستان) تنازعہ سے متعلق بات چیت کے تناظر میں نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی کی کسی بھی تجویز کے حوالے سے ہمارا دیرینہ موقف یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی زیر التوا معاملے پر صرف دو طرفہ بات چیت کی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے امریکی صدر کو اس سے آگاہ کرنے سمیت تمام ممالک پر یہ واضح کر دیا گیا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان، بنگلہ دیش ویزا فری معاہدہ، بھارت کو پریشانی کیوں لاحق ہوئی؟

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی روابط میں بہتری آ رہی ہے، جس کا تازہ ثبوت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی و سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے حکام کے لیے ویزا فری داخلے کا معاہدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:محسن نقوی کی بنگلہ دیشی ہم منصب سے ملاقات، ویزا فری انٹری سمیت سیکیورٹی تعاون پر اہم پیشرفت

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بنگلہ دیش میں عبوری حکومت نے محمد یونس کی قیادت میں عنانِ اقتدار سنبھالا ہے، اور دونوں ممالک تعلقات کو ازسرِنو استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا نے اس معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’ٹائمز آف انڈیا‘ اور ’دی پرنٹ‘ جیسے ذرائع ابلاغ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ویزا فری رسائی پاکستانی خفیہ ایجنسیوں، بالخصوص آئی ایس آئی، کے لیے آسانی پیدا کر سکتی ہے۔

نئی دہلی کو خطرہ ہے کہ اس تعاون سے بنگلہ دیش میں بھارت مخالف اسلامی انتہا پسندی کو تقویت مل سکتی ہے، جو شمال مشرقی بھارت میں شورش پسند گروہوں کی پشت پناہی کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دلیر بنگلہ دیشی طالب علم ابو سعید کی شہادت کو ایک سال مکمل، اس روز کیا ہوا تھا، ساتھیوں نے تفصیل بتادی

ریڈیو پاکستان کے مطابق یہ معاہدہ ڈھاکہ میں پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کے بنگلہ دیشی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چودھری کے مابین ملاقات کے دوران طے پایا۔

ملاقات میں اندرونی سلامتی، انسدادِ منشیات، انسدادِ انسانی اسمگلنگ، اور پولیس ٹریننگ جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

حالیہ مہینوں میں بنگلہ دیش میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان و بنگلہ دیش کے تعلقات میں واضح بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے بنگلہ دیشی حکام کو پولیس ٹریننگ کی پیش کش کی، جبکہ ایک اعلیٰ سطحی بنگلہ دیشی وفد جلد اسلام آباد کا دورہ کرے گا تاکہ پاکستان کے سیف سٹی پراجیکٹ اور نیشنل پولیس اکیڈمی کا جائزہ لے سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد انڈیا بنگلہ دیش پاکستان دہلی ڈھاکہ محسن نقوی ویزا فری

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، بنگلہ دیش ویزا فری معاہدہ، بھارت کو پریشانی کیوں لاحق ہوئی؟
  • مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟