9 جولائی 2025: سال کا مختصر ترین دن کیسے ریکارڈ ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زمین کی گردش میں حیران کن تبدیلی سامنے آئی ہے جس نے سائنسدانوں کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ زمین کا ایک دن 24 گھنٹے کا ہوتا ہے، لیکن اب زمین اتنی تیزی سے گردش کر رہی ہے کہ کچھ دن اپنے معمول سے بھی کم دورانیے میں مکمل ہو رہے ہیں۔
9 جولائی، 22 جولائی اور 5 اگست جیسے دن اس سال کے سب سے مختصر دن قرار دیے جا رہے ہیں جن میں دن کا دورانیہ 1.
سائنسدان بتاتے ہیں کہ 5 جولائی 2024 وہ دن تھا جب زمین نے اپنا چکر معمول سے 1.66 ملی سیکنڈ پہلے مکمل کر لیا۔ حالیہ رفتار سے اندازہ ہو رہا ہے کہ زمین کی گردش میں غیر متوقع تیزی آ رہی ہے۔ یہ تبدیلی کسی بڑے زلزلے یا موسم کی شدت کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک غیر واضح عمل کا نتیجہ لگتی ہے۔
زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ، سمندر کی سطح میں اضافہ، قطبی برف کے پگھلنے جیسے عوامل اس تبدیلی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مگر خاص بات یہ ہے کہ اس وقت چاند زمین سے سب سے زیادہ دور ہے اور عام طور پر ایسے وقت میں زمین کی گردش سست ہو جایا کرتی ہے، مگر اس بار الٹا معاملہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر ماہرین بھی حیران ہیں۔
ناسا کی رپورٹوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں زمین کے محور کو متاثر کر رہی ہیں، جس سے گردش کی رفتار میں بھی فرق پڑ رہا ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وقت ناپنے کے موجودہ نظاموں جیسے جی پی ایس، اسمارٹ فونز اور نیٹ ورک سرورز کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ماہرین اس پر مزید تحقیق کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ آخر زمین کی رفتار میں اس اچانک تیزی کی اصل وجہ کیا ہے۔ یہ معاملہ بظاہر سادہ سا لگتا ہے، مگر وقت کے توازن اور دنیا بھر کے ڈیجیٹل نظام کے لیے یہ ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زمین کی
پڑھیں:
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔
جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ یہ تو آپ محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔
عاصمہ حامد نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔
عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔