عالمی ادارے کا 9 جولائی کو زمین کی گردش سے متعلق سنسنی خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
زمین کی اپنے محور کے گرد گھومنے کی بڑھتی رفتار کے سبب آج کا دن یعنی بدھ 9 جولائی سال کا سب سے مختصر ترین دن ہوگا۔
بی بی سی سائنس فوکس کے مطابق موسم گرما میں دن کے اوقات طویل ہوتے ہیں، لیکن نو جولائی کو زمین کا چکر عمومی دورانیے سے 1.3 ملی سیکنڈ پہلے مکمل ہوگا۔
ہماری زمین کو اپنے محور کے گرد چکر مکمل کرنے میں 24 گھنٹے یا 86 ہزار 400 سیکنڈ لگتے ہیں۔ تاہم، یہ رفتار معمولی مقدار میں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے۔
ان تبدیلیوں کو ٹریک کرنے کے لیے بنائی گئی ’انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن اینڈ ریفرنس سسٹمز سروس (آئی ای آر ایس) دن کی طوالت کی مسلسل پیمائش کرتی ہے۔
2020 میں آئی ای آر ایس نے ہمارے سیارے کی گردش کی رفتار میں اضافے کی نشان دہی کی تھی اور اس کے بعد یہ رفتار بتدریج بڑھتی جا رہی ہے۔
سروس کے ڈیٹا نے 9 جولائی کے علاوہ 22 جولائی اور 5 اگست کو (جب چاند خط استوا سے سب سے دور مقام پر ہوگا) مختصر ترین دن ہونے کی پیش گوئی کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کو اپنے وکیل سے صرف 95 سیکنڈز کیلئے ملاقات کی اجازت دیے جانے کا انکشاف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی2025ء) عمران خان کو اپنے وکیل سے صرف 95 سیکنڈز کیلئے ملاقات کی اجازت دیے جانے کا انکشاف، علیمہ خان کے مطابق عمران خان کو کئی ہفتوں سے اپنی قانونی ٹیم سے مناسب ملاقات کا حق نہیں دیا جا رہا، منگل، یکم جولائی کو، ان کے وکیل ظہیر عباس کو صرف 95 سیکنڈز کے لیے مشورے کی اجازت دی گئی، یہ آئینی عمل کا کھلا مذاق ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ علیمہ خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے، عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مکمل قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے۔ عمران خان کو گزشتہ چھ ماہ سے اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ جیل کے قواعد کے مطابق ہر ہفتے کال کی اجازت ہوتی ہے۔(جاری ہے)
یہ مسلسل انکار نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے، جیل حکام نے عمران خان کو ہماری جمع کروائی کتب دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ اُنہیں فکری اور روحانی طور پر تنہا کرنے کی ایک واضح کوشش ہے۔ گزشتہ آٹھ ماہ سے، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے، عمران خان کو اپنے پارٹی اراکین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہیں سیاسی مشاورت اور قیادت کا آئینی حق چھینا جا رہا ہے۔ عمران خان کو کئی ہفتوں سے اپنی قانونی ٹیم سے مناسب ملاقات کا حق نہیں دیا جا رہا۔ منگل، یکم جولائی کو، ان کے وکیل ظہیر عباس کو صرف 95 سیکنڈز کے لیے مشورے کی اجازت دی گئی، یہ آئینی عمل کا کھلا مذاق ہے۔ ہماری فیملی کو بھی کئی ماہ سے عمران خان سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔ پچھلے تین ماہ سے، میری بہنیں اور میں اڈیالہ پہنچتے ہیں لیکن پنجاب پولیس ہمیں جیل سے کئی کلومیٹر پہلے ہی روک لیتی ہے۔ ہمارے ساتھ رضاکار بھی کھڑے ہوتے ہیں۔ ہم 1.5 کلومیٹر پیدل چل کر اگلے ناکے تک جاتے ہیں۔ گھنٹوں انتظار کے بعد صرف ڈاکٹر عظمٰی خان اور نُورین نیازی کو اپنے بھائی سے مختصر ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے۔ جو ملاقات پہلے آدھے گھنٹے کی ہوتی تھی، اب گزشتہ چار منگلوں سے صرف 15 منٹ تک محدود کر دی گئی ہے۔ عمران خان کے ذاتی معالجین (ڈاکٹر فیصل سلطان اور ڈاکٹر عاصم یوسف) کو گزشتہ دس ماہ سے اُن کا طبی معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مسلسل طبی سہولیات سے محروم رکھ کر اُن کی صحت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ غیر انسانی تنہائی مریم نواز کے احکامات پر نافذ کی جا رہی ہے، نہ کہ اڈیالہ کو کنٹرول کرنے والے کرنل کی ہدایت پر۔ یہ جیل پنجاب میں واقع ہے، جہاں صرف 17 نشستوں والی ن لیگی حکومت اتنی خوفزدہ ہے کہ عمران خان تک ہر قسم کی رسائی بند کر دی گئی ہے۔ اُنہیں ڈر ہے کہ کوئی بھی اطلاع اندر جائے یا باہر نکلے۔ انشاءاللہ، ہم عمران خان کا مکمل پیغام قوم تک پہنچاتے رہیں گے، جب تک وہ اس غیر قانونی قید سے آزاد ہو کر ایک بار پھر اپنی قوم کی قیادت نہیں کرتے۔ دوسری جانب عمران کے صاحبزادے قاسم خان کا بھی اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے پیغام میں قاسم خان کا کہنا ہے کہ "میرے والد، سابق وزیرِ اعظم عمران خان، اب جیل میں 700 دن سے زیادہ قید کاٹ چکے ہیں۔ اُنہیں اپنے وکلا تک رسائی نہیں دی جا رہی، اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں، ہم بچوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، اور ذاتی معالج تک کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔ یہ انصاف نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے کہ ایک ایسے شخص کو تنہا کیا جائے اور توڑا جائے جس نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، جمہوریت، اور پاکستان کے لیے آواز بلند کی۔"