یوٹیوب کی نئی پالیسی: 15 جولائی سے بڑی تبدیلیاں کس لیے تباہ کن ہونگی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
یوٹیوب نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 جولائی 2025 سے اپنی مونیٹائزیشن پالیسیز میں نمایاں تبدیلیاں لا رہا ہے۔
ان تبدیلیوں کا مقصد پلیٹ فارم پر موجود خودکار، بار بار دہرائے گئے اور کم معیار کے مواد کو محدود کرنا ہے تاکہ اصلی اور تخلیقی مواد کو فروغ دیا جا سکے۔
کس قسم کی ویڈیوز پر مونیٹائزیشن بند ہوگی؟یوٹیوب کے مطابق وہ ویڈیوز اب مونیٹائز نہیں ہو سکیں گی جو خودکار طریقے سے تیار کی جاتی ہیں یا جن میں کوئی ذاتی یا اصل انداز شامل نہیں ہوتا۔ اس میں درج ذیل اقسام شامل ہیں:
۔ وہ ویڈیوز جو روبوٹک آواز کے ذریعے پیش کی جائیں اور انسان کا کوئی ذاتی تاثر یا بیانیہ شامل نہ ہو۔
۔ ویڈیوز جن میں ایک ہی انداز، اسکرپٹ یا فارمیٹ کو بار بار استعمال کیا گیا ہو، جیسے عام ریمکس، ری ایکشن ویڈیوز یا بغیر خاص ایڈیٹنگ کے کلیکشنز۔
۔ ایسی ویڈیوز جو تیسرے فریق کے مواد کو بغیر کسی واضح تبدیلی یا تشریح کے استعمال کریں۔
یہ بھی پڑھیں:عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
۔ وہ ویڈیوز جنہیں صرف رنگ یا فلٹرز بدل کر نیا دکھایا جائے، مگر اصل میں ان میں کوئی نئی بات نہ ہو۔
ایسے چینلز جو مسلسل یہی طریقے استعمال کریں گے، ان کو یوٹیوب پارٹنر پروگرام (YPP) سے نکالا جا سکتا ہے۔
کون سی ویڈیوز مونیٹائز ہو سکیں گی؟اب یوٹیوب صرف ان ویڈیوز کو مونیٹائز کرنے کی اجازت دے گا جو تخلیقی، اصل اور انسانی انداز پر مبنی ہوں۔ مثال کے طور پر:
۔ تعلیمی ویڈیوز جن میں منفرد وضاحتیں، تحقیق یا کچھ نیا سکھایا گیا ہو۔
۔ تفریحی مواد جیسے مختصر فلمیں، وی لاگز یا انفرادی تجزیاتی ویڈیوز۔
۔ ویڈیوز جن میں کریئیٹر کی اپنی آواز، سوچ اور انداز شامل ہو، صرف AI پر انحصار نہ کیا گیا ہو۔
یوٹیوب نے واضح کیا ہے کہ AI کا استعمال منع نہیں ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کی طرف سے کوئی معنی خیز تشریح، وضاحت یا شخصی شمولیت ہو۔
یوٹیوب سے پیسے کمانے کے بنیادی تقاضےیوٹیوب پارٹنر پروگرام میں شامل ہونے کے لیے درج ذیل شرائط پوری کرنا ضروری ہیں:
۔ کم از کم 1,000 سبسکرائبرز
۔ پچھلے 12 مہینوں میں 4,000 گھنٹے واچ ٹائم یا 90 دنوں میں 1 کروڑ Shorts ویوز
۔ آپ کا مواد یوٹیوب کی اصل اور معیاری پالیسیوں کے مطابق ہو
جب یہ شرائط پوری ہو جائیں، تو یوٹیوب آپ کے چینل کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتا ہے کہ مونیٹائزیشن کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
یوٹیوب پالیسی میں تبدیلی کی وجہانٹرنیٹ پر AI ٹولز کے بڑھتے استعمال سے کم معیار اور چہرہ نہ دکھانے والا مواد تیزی سے بڑھا ہے۔ کچھ آن لائن فورمز تو ایسے طریقے بھی سکھاتے ہیں کہ ’چہرہ دکھائے بغیر‘ ویڈیوز سے پیسے کیسے کمائیں۔
یہ بھی پڑھیں:عدالتی احکامات پر گوگل اور یوٹیوب کی کیا پالیسی ہے؟
یوٹیوب ان طریقوں کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ پلیٹ فارم پر وہی لوگ کمائیں جو اصل تعلیمی یا تفریحی ویڈیوز بنائیں۔
Statista کی رپورٹ کے مطابق صرف 2024 کی آخری سہ ماہی میں یوٹیوب نے 95 لاکھ سے زائد ویڈیوز ہٹا دیں، جن میں زیادہ تر خودکار یا بار بار دہرایا گیا مواد شامل تھا۔
1000 ویوز پر یوٹیوب کتنے پیسے دیتا ہے؟یوٹیوب پر آمدنی ویور کے ملک، ویڈیو کے موضوع اور سیزن کے حساب سے مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پر CPM (فی 1000 ویوز پر آمدنی) 0.
اب جب آپ کی ویڈیوز مونیٹائزیشن کی شرائط پوری کریں گی، یوٹیوب کا جائزہ نظام زیادہ سخت ہو جائے گا۔ اگر چینل کا مواد مصنوعی، بار بار دہرایا گیا، یا غیر معیاری سمجھا گیا تو اسے پارٹنر پروگرام سے نکال دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
AI ٹولز Statista مونیٹائزیشن یوٹیوب یوٹیوب پالیسیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: AI ٹولز مونیٹائزیشن یوٹیوب ویڈیوز جن
پڑھیں:
عراق زیارات کے لیے نئی پالیسی: 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے ویزہ نہیں ملے گا
– عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند پاکستانی زائرین کے لیے عراقی حکام نے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے، جس کے تحت 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق یہ فیصلہ زائرین کے نظم و ضبط اور بہتر نگرانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اب 50 سال سے کم عمر مرد صرف اس صورت میں زیارت ویزہ حاصل کر سکیں گے جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ درخواست دیں۔
ہزاروں زائرین کا لاپتا ہونا باعثِ تشویش
اس سے قبل وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں جا کر غائب ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
اسی تناظر میں روایتی “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا گیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ زائرین کے مسائل سے بچا جا سکے۔
زمینی راستے سے سفر پر پابندی برقرار
یاد رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے “ایکس” پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس سال زائرین کو زمینی راستے سے ایران و عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارتِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی باہمی مشاورت سے کیا گیا، اور اس کا مقصد زائرین کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اب زائرین صرف فضائی سفر کے ذریعے زیارات پر جا سکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین نے زمینی پابندی مسترد کر دی
تاہم اس فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کربلا کی زیارت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکومت کو چاہیے کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ زائرین کا مکمل ڈیٹا پہلے سے موجود ہے اور حکومت خود ایران میں زائرین کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کر چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زمینی راستہ بند ہونے سے نہ صرف زائرین کو مشکلات درپیش ہیں بلکہ ملک کو اربوں روپے کا معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے۔