چین خصوصی زرعی مصنوعات کی ترقی میں ترقی پذیر ممالک کی بھرپور حمایت کی ہے ، ایف اے او
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
بیجنگ : اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے روم میں اپنے صدر دفتر میں ایف اے او-چین ساؤتھ-ساؤتھ کوآپریشن پروگرام کے تعاون سے ” ون کنٹری ،ون پراڈکٹ ” کے عالمی منصوبے کے آغاز کے لیے ایک سیمینار کا انعقاد کیا ۔ ایف اے او کے حکام اور منصوبے کے مثالی ممالک کے عہدیداروں نے کہا کہ ساؤتھ-ساؤتھ کوآپریشن پلیٹ فارم کے ذریعے ، وہ چین کے جدید زرعی ترقیاتی تصورات ، تکنیکی ماڈلز اور قیمتی تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے تاکہ خصوصی زرعی مصنوعات کی سبز ترقی میں مضبوط تعاون فراہم کیا جا سکے ۔واضح رہے کہ 7 ستمبر 2021 کو شروع ہونے والے ایف اے او کے ون کنٹری ون پراڈکٹ (او سی او پی) اقدام کا مقصد خصوصی زرعی مصنوعات کے لئے پائیدار فوڈ ویلیو چینز کا فروغ ، صحت مند غذا تک رسائی میں اضافہ ، کسانوں کے ذریعہ معاش کی بہتری اور معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس وقت دنیا کے پانچ بڑے خطوں سے تعلق رکھنے والے ایف اے او کے 95 رکن ممالک نے “او سی او پی” فریم ورک کے تحت 56 خصوصی زرعی مسنوعات کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں حصہ لیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
زرعی شعبے کی پیداوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں زرعی پیدوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے۔منگل کو وزیراعظم افس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، زرعی شعبے کے ماہرین اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو ربیع و خریف کی بڑی فصلوں کی گزشتہ برس پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کو حکومتی اصلاحات کے نفاذ پر پیشرفت اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ زرعی شعبے پر قائم ٹاسک فورس کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جدید زرعی مشینری، معیاری بیج، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کا طویل و قلیل مدتی جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے،زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے،زرعی تحقیقی مراکز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید تحقیق کو یقینی بنایا جائے،زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ کیا جائے،زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن سے برآمدی اشیاء کی تیاری کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعت کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کا لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے،منافع بخش فصلوں کی کاشت اور پاکستان کو غذائی تحفظ کے حوالے سے خود کفیل بنانے کیلئے کسانوں کو ہر قسم کی رہنمائی فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں ،کسانوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجاویز کیلئے مشاورتی عمل کو یقینی بنایا جائے،زرعی شعبے کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں سے روابط و تعاون مزید مربوط بنایا جائے،موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے کلائیمیٹ رزسٹینٹ بیج اور زراعت کے جدید طریقہ کار اپنانے میں کسانوں کی معاونت کی جائے،بارشوں اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش نظر نئے موزوں علاقوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے تفصیلی مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے،نباتاتی ایندھن کو ملک کے انرجی مکس میں شامل کرنے کیلئے تحقیق اور منصوبہ بندی کی جائے اور زرعی شعبے میں مزید اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل جلد پیش کیا جائے۔\932