سندھ حکومت کے ماتحت ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ 588 عمارتیں مخدوش اور 51 عمارتیں زیادہ حساس ہیں، عمارتیں بنانے کی اجازت کون دیتا ہے؟ ناظم آباد، پی ای سی ایچ سوسائٹی میں پورشن مافیا کا راج ہے، متبادل جگہ فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمے داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کا کہنا ہے کہ لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ صوبائی حکومت کی نااہلی ہے، سندھ میں سسٹم کی حکومت قائم ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ماتحت ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ منعم ظفر خان کا کہنا ہے کہ 588 عمارتیں مخدوش اور 51 عمارتیں زیادہ حساس ہیں، عمارتیں بنانے کی اجازت کون دیتا ہے؟ ناظم آباد، پی ای سی ایچ سوسائٹی میں پورشن مافیا کا راج ہے۔ انہوں نے کہا کہ متبادل جگہ فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمے داری ہے، شرجیل میمن کہتے ہیں ہماری ذمے داری نہیں، لیاری کا واقعہ نیا نہیں ماضی میں ایسے حادثات ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکار شہریوں کو نمبر پلیٹ کے نام پر تنگ کر رہے ہیں، شہر میں پانی نہیں لیکن نمبر پلیٹ تبدیل کروا رہے ہیں، شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ حال ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا میئر بنایا، بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤن میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں کچھ بلاک کے لوگ شکایت کر رہے ہیں، ٹاؤن چیئرمین وہاں پر بھی کام کریں، شہر کی اونر شپ لیں۔ان کا کہنا تھا 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔