تمام مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں،سندھ حکومت
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ حکومت نے مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش کی فراہمی ناممکن قرار دے دی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ صوبے میں 740 عمارتیں مخدوش ہیں جن میں سے 51 انتہائی خطرناک ہیں، انتہائی خطرناک عمارتوں میں سے 11 خالی کرالی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے لیے ممکن نہیں کہ مخدوش عمارتوں کے تمام مکینوں کو رہائش فراہم کرے، حکومت دستیاب وسائل میں کچھ خاندانوں کو عارضی متبادل رہائش دے سکتی ہے، ماضی میں سندھ حکومت
نے سیلاب متاثرین اور کووڈ مریضوں کو عارضی شیلٹرز دیے تھے۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھار ٹی نے لیاری بغدادی میں گرنے والی عمارت کے اطراف موجود ناقابل رہائش عمارتوں کو گرانا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمشنرکراچی حسن نقوی کو 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جب کہ کمیٹی میں اسپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت دیگر افسران بھی شامل ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی عمارت کے گرنے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کریگی جب کہ کمیٹی ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گی۔ تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ ہفتے ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں27 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چیئرمین آباد حسن بخشی نے بےگھر خاندانوں کی رہائش کا حل تجویز کر دیا
---فائل فوٹوایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان (آباد) کے چیئرمین حسن بخشی نے تجویز دی ہے کہ مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو سال یا 2 سال کے لیے حکومت کرائے کے مکان لے کر دے۔
چیئرمین حسن بخشی نے تجویز کیا کہ سال یا دو سال کے دوران حکومت مخدوش عمارتیں دوبارہ تعمیر کروا کر مکینوں کو مفت رہائش کے طور پر دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی منزلیں تعمیر کر کے خرچ اور نفع پورا کرلیا جائے، اگر مالک مکان ایسا کرنے پر راضی نہ ہوں تو مفادِ عامہ میں مالکانہ حقوق تھرڈ پارٹی یا کسی اتھارٹی کو ٹرانسفر کردیے جائیں۔