کشمیری مسلمانوں کی املاک کی ضبطگی کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
یہ جائیدادیں نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائیکوٹرپک سبسٹینسز (این ڈی پی ایس) ایکٹ کے تحت ضبط کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ کشمیری مسلمانوں کو ان کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک سے محروم کرنے کا مذموم سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ انتظامیہ نے تازہ اقدام میں ضلع اسلام آباد کے علاقے بیج بہاڑہ میں باپ بیٹے کی 66 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی املاک ضبط کر لیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پولیس نے بیج بہاڑہ کے گاﺅں تلخان میں عبدالرشید ڈار اور ان کے بیٹے محمد سلیم ڈار کا ایک دو منزلہ رہائشی مکان اور ایک منزلہ شاپنگ کمپلیکس ضبط کر لیا۔ یہ جائیدادیں نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائیکوٹرپک سبسٹینسز (این ڈی پی ایس) ایکٹ کے تحت ضبط کی گئیں۔ مقامی لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں ایسی کارروائیاں معمول بن چکی ہیں۔ انتظامیہ بغیر کسی شفاف قانونی کارروائی کے مختلف جھوٹے الزامات پر گھروں، اراضی، دکانوں اور دیگر املاک کو ضبط کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر جائیدادوں کی ضبطگی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کا مقصد انہیں معاشی طور پر مفلوک الحال بنانا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو دیکر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت و افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا
کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینیئر غلام محمد صفی نے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں جموں و کشمیر سے متعلق دیے گئے بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، پریس کانفرنس میں پیش کیا گیا موقف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے، جو کشمیر کو ایک غیر طے شدہ تنازعہ قرار دیتی ہیں اور اس کے حل کے لیے کشمیری عوام کی آزادانہ رائے شماری کو واحد راستہ تسلیم کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بھٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینا تاریخی حقائق، بین الاقوامی قوانین اور کشمیری عوام کی خواہشات سے کھلا انحراف ہے۔
انہوں نے افغان وزیرِ خارجہ کے بیان پر بھی گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک برادر مسلم ملک کی جانب سے بھارت کے مؤقف کی تائید نہایت مایوس کن ہے، افغانستان، جو خود بیرونی تسلط اور جنگوں کی تکالیف سے گزرا ہے، اسے انصاف اور اصول کی بنیاد پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
انہوں نے زور دیا کہ کشمیر کی تحریکِ آزادی کوئی انتہاپسندانہ یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک جائز، اصولی اور منصفانہ جدوجہد ہے جو حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جاری ہے اور جسے اقوامِ متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں