Express News:
2025-10-14@00:04:27 GMT

تین صوبوں میں کارکردگی کا مقابلہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT

ملک کے تین بڑے صوبوں پنجاب، سندھ اور کے پی کے میں ڈیڑھ سال قبل مسلم لیگ (ن) کی پنجاب، پیپلز پارٹی کی سندھ اور پی ٹی آئی کی کے پی کے میں حکومت بنی تھی جن میں مراد علی شاہ وزیر اعلی سندھ بنے۔ بعد میں پی ٹی آئی کی کے پی حکومت بنی جس کے وزیر اعلیٰ علی امین بنے جو پی ٹی آئی حکومت میں وفاقی وزیر کی حیثیت سے بھی اقتدار میں رہے اور پی ٹی آئی کی کے پی میں تیسری حکومت تھی۔

پنجاب کی وزیر اعلیٰ برائے راست اقتدار میں ڈیڑھ سالقبل آئیں، اس لحاظ سے مریم نواز جونیئر تھیں اور ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا اقتدار انھیں ملا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی چوتھی، کے پی میں پی ٹی آئی کی تیسری حکومت ہے۔ 2022 تک پنجاب میں پی ٹی آئی کی تقریباً چار سال حکومت رہی کہ جہاں پہلی بار عثمان بزدار جیسا غیر معروف اور نیا چہرہ وزیر اعلی بنا اور کچھ عرصہ پی ٹی آئی سے تجربہ کار، مشہور اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ رہے۔

مریم نواز کے والد نواز شریف اور چچا میاں شہباز شریف چار، پانچ بار پنجاب کے بااختیار وزیر اعلیٰ اور بعد میں وزیر اعظم رہے، جن سے مریم نواز کو بہت کچھ سیکھنے کا موقعہ تو ملا مگر وہ پہلی بار ڈیڑھ سال قبل پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہوئیں ۔

 سندھ میں پی پی نے مراد علی شاہ کو قائم علی شاہ کے بعد وزیر اعلیٰ بنایا تھا وہ سینئر وزیر اعلیٰ ہیں جب کہ علی امین کو صرف ڈیڑھ سال وزیر اعلیٰ رہنے دیا گیا جو پرویز خٹک اور محمود خان سے بھی کم عرصہ وزیر اعلیٰ کے پی رہے کیونکہ بانی پی ٹی آئی کسی کو دوسری بار اقتدار میں نہیں رکھتے اور صرف اپنے لمبے اقتدار کے خواہاں ہیں۔

جنرل پرویز کے دور میں پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب رہے جن کے بعد 2008 میں مسلم لیگ (ن) نے شہباز شریف کو تیسری بار وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا تھا اور بلاشبہ دونوں کی حکومتوں میں پنجاب میں جتنی ترقی ہوئی اس کی کوئی مثال سندھ میں پیپلز پارٹی پیش نہیں کر سکتی جب کہ 2013 کے بعد کے پی میں پی ٹی آئی حکومت میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جس کا پی ٹی آئی اور اس کے بانی دعوے کرتے نہیں تھکتے جب کہ سندھ میں صرف صحت کے سلسلے میں ترقی ضرور ہوئی جس پر سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ صحت کے سلسلے میں کسی اور صوبے میں سندھ جیسی ترقی نہیں ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ ملک بھر سے لوگ علاج و معالجہ کے لیے سندھ کے اسپتالوں میں آتے ہیں۔

پی ٹی آئی تو مسلم لیگ ن کی دشمنی میں یہ مانتی ہی نہیں کہ (ن) لیگ دور میں پنجاب میں کوئی ترقی ہوئی مگر پیپلز پارٹی یہ مانتی ہے کہ مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں میں پنجاب میں ترقی ہوئی مگر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا یہ کہنا درست ہے کہ مسلم لیگ ن نے اپنی حکومتوں میں پنجاب کیا لاہور تک میں کوئی ایسا جدید اسپتال نہیں بنایا جس کو جدید ترین کہا جا سکتا اور اسی لیے بڑے لوگ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اپنا علاج اور طبی معائنہ بھی ملک سے باہر جا کر کراتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ پنجاب کی ترقی میں پیش پیش موجودہ حکومت لاہور ہی میں کوئی ایسا جدید سرکاری اسپتال بنوائے جو عالمی معیار کا اور اس قابل ہو کہ لوگوں کو علاج و طبی معائنہ کے لیے ملک سے باہر نہ جانا پڑے۔

مسلم لیگ (ن) یہ دعوے کرتی ہے کہ پنجاب میں میٹرو اور اورنج ٹرین جیسے بڑے منصوبے اس کے دور میں بنائے گئے۔ پی ٹی آئی والے سیاسی دشمنی میں مسلم لیگ ن پر غلط الزام بھی لگاتے اور پھر اس کے منصوبوں کی پیروی بھی کرتے رہے اور لاہور میٹرو کو ’’ جنگلا بس‘‘ کہتے تھے اور پھر یہی میٹرو پی ٹی آئی نے پشاور میں بنوائی جب کہ سندھ حکومت خود یہ بھی نہ کر سکی کہ اپنے وسائل سے کراچی میں میٹرو ہی بنواتی وہ بھی 2013 میں اقتدار میں آ کر کراچی میں نواز شریف نے شروع کرائی جس میں سندھ حکومت بھی شامل تھی مگر سرجانی سے گرومندر تک ہی بن سکی اور سالوں گزر گئے مگر وفاق اور سندھ مل کر یونیورسٹی روڈ کی میٹرو نہ بنوا سکے کیونکہ دونوں ہی کو کراچی والوں کی پریشانی کا احساس نہیں ہے۔

ہمیشہ مقابلہ ترقیاتی کاموں کا ہوتا ہے جہاں کمیشن بھی معقول ملتا ہے اور کام نظر بھی آتے ہیں جب کہ ترقیاتی کاموں، تعمیرات میں کمیشن کے علاوہ ’’ک‘‘ سے ہی کرپشن بھی ہوتی ہے اور کرپشن کے سلسلے میں کوئی صوبہ بھی پاک نہیں۔ بلوچستان میں کارکردگی ہے ہی نہیں وہاں صرف کرپشن کا عروج ہے جہاں فائلوں میں ترقیاتی منصوبے زیادہ بنتے ہیں اور فائلوں میں ہی ترقی ہو جاتی ہے اور ترقیاتی فنڈ خرد برد کر لیا جاتا ہے۔

’’ ک‘‘ میں ہی ترقی و کارکردگی ہے۔ ’’ ک‘‘ سے ہی کرپشن اورکمیشن اور تینوں بڑے صوبوں میں پنجاب میں کارکردگی و ترقی کا اعتراف پیپلز پارٹی بھی کرتی ہے جب کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن بھی بدترین سطح پر ہے مگر کرپشن وکمیشن نظر نہیں آتے نظر صرف کارکردگی ہی ہر جگہ آتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں پی ٹی آئی پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کی مسلم لیگ ن مریم نواز وزیر اعلی پنجاب کی میں کوئی ڈیڑھ سال ہے اور

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں نیا وزیراعلیٰ علیمہ خان کے کہنے پر لگایا گیا، صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری

صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا سیلاب اور اس کے نقصانات کا سروے تقریباً مکمل مراحل میں ہے اور بہت جلد سیلاب متاثرین کو مالی امداد کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ پرچی وزیرِ اعلیٰ نہیں ہیں، وہ دو خواتین کی لڑائی میں آئے ہیں اور علیمہ باجی کے کہنے پر لگائے گئے ہیں، ایک وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بیگم کے کہنے پر لگایا گیا دوسرا وزیر اعلیٰ باجی کے کہنے پر لگادیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جنوبی پنجاب کے لیے مخصوص کارڈ اسکیم بھی متحرک کی جا رہی ہے اور ‘ستھرا پنجاب فلیگ شپ پروگرام’ بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں مختلف میل پروگرام چلائے جا رہے ہیں جن سے مقامی سطح پر سہولیات میں بہتری آئے گی اور بچوں کی صحت کے حوالے سے بھی مثبت تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ہمارے ہوتے ہوئے کوئی ملٹری آپریشن نہیں کر پائے گا، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا پہلا خطاب

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ‘اپنی چھت، اپنا گھر’ پروگرام کے تحت 60 ہزار گھر زیرِ تعمیر ہیں جبکہ 924 گھر مکمل ہو چکے ہیں۔ دیہی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے لائیو اسٹاک کارڈ شروع کیا گیا ہے اور پنجاب لائیو سٹاک کے لیے سعودی وفد نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، 4014 افراد کے شناختی کارڈ رجسٹر کیے جا چکے ہیں اور 9400 ٹریکٹرز کاشتکاروں کو فراہم کیے جا چکے ہیں۔

وزیرِ اطلاعات نے امن و امان اور بیرونی مداخلت کے خدشات پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے اندر کوئی حالات خراب کرنے کی کوشش کرے گا یا دہشتگردی کے لیے کسی دوسرے ملک کی سرزمین استعمال ہوگی تو حکومت اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ سرحدی دراندازی کی کوششوں کے تناظر میں انہوں نے صوبوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس وقت مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے قائد ایوان منتخب، اپوزیشن کا واک آؤٹ

پنجاب حکومت نے یہ واضح کیا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ سڑکیں بند کرنا اور لوگوں کو بلاوجہ تکلیف پہنچانا ناقابلِ قبول قرار دیا گیا۔

عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے پنجاب حکومت مکمل طور پر تیار ہے اور عام شہریوں کو بنیادی سہولیات پہنچانے کے لیے اقدامات جاری رکھے جائیں گے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عظمیٰ بخاری علی امین گنڈاپور وزیراعلی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

متعلقہ مضامین

  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ انسداد پولیو مہم کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں
  • خیبرپختونخوا کا نیا وزیر اعلیٰ پرچی نہیں،فرشی ہے،عظمیٰ بخاری
  • کے پی کا نیا وزیر اعلی پرچی نہیں فرشی ہے جو سلام کر کر کے وزیر اعلیٰ بنا ہے‘ عظمیٰ بخاری
  • نئےوزیراعلیٰ کے پی پرچی نہیں ، فرشی وزیرِ اعلیٰ ہیں: عظمیٰ بخاری
  • نومنتخب وزیراعلیٰ کے پی پرچی نہیں بلکہ فرشی وزیراعلیٰ ہیں: عظمیٰ بخاری
  • قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے تمام اداروں کو ہر وقت تیار رہنا چاہئے: وزیر اعلی پنجاب
  • خیبرپختونخوا میں نیا وزیراعلیٰ علیمہ خان کے کہنے پر لگایا گیا، صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری
  • وزیراعلیٰ پختونخوا کیلیے 4 امیدواروں میں مقابلہ، اپوزیشن کا انتخابی عمل کے بائیکاٹ پر غور
  • حکومت پنجاب ٹی ایل پی سے مذاکرات کرے، طاقت مسئلے کا حل نہیں، لیاقت بلوچ