بھارت اور کینیڈا نے نئی دہلی میں وزرائے خارجہ کی بات چیت کے بعد اپنے تعلقات کے فروغ کے لیے ایک نئے لائحہ عمل پر اتفاق کیا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کینیڈین سکھ علیحدگی پسند کے قتل کے بعد کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جاری مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک نے اہم معدنیات، تجارت اور زرعی ویلیو چینز جیسے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا، جو امریکی ٹیرف کے باعث تجارت میں تنوع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اس شراکت داری کی بحالی نہ صرف معاشی تعاون کے نئے مواقع پیدا کرے گی بلکہ بدلتے ہوئے عالمی اتحادوں سے پیدا ہونے والے خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد دے گی۔
واضح رہے کہ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب کینیڈا کی وزیرِ خارجہ انیتا آنند نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اور اپنے ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی۔
اجلاس کے آغاز میں انیتا آنند نے کہا کہ ’دونوں حکومتیں تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی اہمیت پر متفق ہیں۔
نئی دہلی اور اوٹاوا کے تعلقات تقریباً دو سال تک کشیدہ رہے، جب اُس وقت کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے 2023 میں نئی دہلی پر کینیڈین سکھ علیحدگی پسند ہرپ دیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور الٹا اوٹاوا پر اپنے ملک میں علیحدگی پسند گروہوں کو پروان چڑھانے کا الزام عائد کیا تھا۔
جون 2025 میں جسٹن ٹروڈو کے جانشین مارک کارنی نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی میزبانی کی، جب وہ کینیڈا کے صوبے البرٹا کے علاقے کیناناسکِس میں منعقدہ جی 7 سربراہ اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔
بھارت کینیڈا کے لیے عارضی غیرملکی کارکنوں اور بین الاقوامی طلبہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور دالوں جیسے چنے اور مٹر کے لیے ایک اہم منڈی بھی ہے۔
کینیڈا میں ایک بااثر سکھ برادری آباد ہے، بھارتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہاں کچھ انتہا پسند گروہ اب بھی ’خالصتان‘ نامی آزاد سکھ ریاست کے قیام کے حامی ہیں، جو بھارت کے ہندو اکثریتی علاقوں سے الگ کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بنگلہ دیش کو پاکستان اور بھارت سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے؟ کارکنوں نے اپنی جماعتوں کو بے نقاب کردیا

حال ہی میں سامنے آنے والے ایک سروے نے بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی سے متعلق عوامی رائے میں موجود انتہائی سیاسی و نظریاتی تقسیم کو واضح کر دیا ہے۔
سروے کے مطابق، حکمران جماعت عوامی لیگ (اے ایل) اور اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں کے درمیان بھارت اور پاکستان سے تعلقات پر رائے تقریباً ایک دوسرے کی ضد ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کا بھارت یا پاکستان کے بارے میں مؤقف دراصل اس کے ووٹر بیس کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

 بھارت سے تعلقات کے بارے میں رجحان

سروے کے مطابق، عوامی لیگ کے 88 فیصد حامیوں کا ماننا ہے کہ بنگلہ دیش کو بھارت کے ساتھ تعلقات مزید بہتر بنانے چاہییں۔
اس کے برعکس، اپوزیشن جماعتوں کے ووٹرز میں اس حوالے سے ملا جلا رجحان پایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟

بی این پی (BNP) کے 68 فیصد حامی بہتر تعلقات کے حامی ہیں، جبکہ 19 فیصد سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیش کو بھارت سے فاصلہ بڑھانا چاہیے۔

جماعتِ اسلامی کے 23 فیصد اور جاتیا پارٹی کے 27 فیصد ووٹرز بھارت سے فاصلے کے قائل ہیں۔

اس کے مقابلے میں، عوامی لیگ کے صرف 4 فیصد ووٹرز بھارت سے دوری کے حامی ہیں۔

 پاکستان کے حوالے سے نقطۂ نظر

پاکستان کے معاملے میں سیاسی ترجیحات بالکل الٹ جاتی ہیں۔
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ووٹرز پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے سب سے زیادہ خواہاں ہیں۔

اسلامی আন্দোলন بنگلہ دیش (IAB) کے 83 فیصد،

جماعتِ اسلامی (JIB) کے 81 فیصد،

اور بی این پی کے 79 فیصد ووٹرز نے پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کی خواہش ظاہر کی۔

دوسری جانب، عوامی لیگ کے ووٹرز اس معاملے پر منقسم ہیں۔

صرف 51 فیصد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں،

جبکہ 30 فیصد کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو پاکستان سے فاصلہ بڑھانا چاہیے۔
یہ وہ مؤقف ہے جو بی این پی اور جماعتِ اسلامی کے صرف 5 سے 7 فیصد ووٹرز میں پایا گیا۔

 نظریاتی لکیر مزید واضح

سروے کے نتائج اس امر کو مزید واضح کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی سیاست میں ایک گہری نظریاتی لکیر موجود ہے۔
عوامی لیگ کا بھارت نواز مؤقف 1971 کی جنگِ آزادی کے تاریخی پس منظر سے جڑا ہے، جس میں بھارت نے بنگلہ دیش کی حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیشی ووٹرز کس جماعت کو برسراقتدار لانا چاہتے ہیں؟ رائے عامہ کا جائزہ سامنے آگیا

اس کے برعکس، بی این پی اور اس کے اتحادی خصوصاً مذہبی و قوم پرست جماعتیں بھارتی اثر و رسوخ پر شکوک و شبہات رکھتی ہیں اور تاریخی طور پر پاکستان سے بہتر تعلقات کے حامی رہی ہیں۔

سروے کے تجزیے کے مطابق، بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں کے ووٹرز کے درمیان بھارت اور پاکستان کے حوالے سے مؤقف میں واضح نظریاتی تفریق پائی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے درمیان ریکوڈک منصوبے کی جلد مالی تکمیل پر اتفاق
  • محمد اورنگزیب کی آئی ایف سی عہدیدار سے ملاقات، ریکو ڈک منصوبے کی مالی تکمیل کیلئے اقدامات پر اتفاق
  • بنگلہ دیش کو پاکستان اور بھارت سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے؟ کارکنوں نے اپنی جماعتوں کو بے نقاب کردیا
  • سابق کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو اور پاپ اسٹار کیٹی پیری کے تعلقات کی تصدیق، تصویر وائرل
  • افغان وزیر خارجہ کا دورۂ بھارت، ہندو انتہا پسند تنظیم کے پروگرام میں بھی شرکت
  • گلوکارہ کیٹی پیری اور کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان تعلقات کی خبروں کی تصدیق ہوگئی
  • بھارت پھر ایڈونچر کرے گا تو منہ توڑ جواب ملے گا، — خواجہ آصف
  • بھارت کے بیانات اس بات کی شہادت ہے وہ دوبارہ کوئی ایڈونچر کرے گا: وزیردفاع
  • سی اے ایس ایس میں پاکستان۔بھارت تعلقات پر کتاب کی تقریبِ رونمائی