شہباز شریف کی پارٹی راہنماؤں کو پیپلز پارٹی کے تحفظات افہام و تفہیم سے دور کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
وزیراعظم کی زیر صدارت پارٹی راہنماؤں کے اہم اجلاس میں وفاقی وزرا کا مؤقف تھا کہ پیپلز پارٹی کا مسئلہ وفاق سے نہیں پنجاب حکومت سے ہے، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات افہام و تفہیم سے دور کرنے، سپیکر اور وفاقی وزرا کو پیپلز پارٹی کی سینیئر قیادت سے ملاقاتیں جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے تحفظات افہام و تفہیم سے دور کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی راہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں اسپیکر ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، رانا ثنااللہ اور رانا تنویر حسین نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان سیاسی تنازع کے محرکات کا جائزہ لیا گیا جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے راہنماؤں کی ملاقاتوں کے بارے میں سپیکر نے آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایاکہ وفاقی وزرا کا مؤقف تھا کہ پیپلز پارٹی کا مسئلہ وفاق سے نہیں پنجاب حکومت سے ہے، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات افہام و تفہیم سے دور کرنے، سپیکر اور وفاقی وزرا کو پیپلز پارٹی کی سینیئر قیادت سے ملاقاتیں جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی بیانات کی بنا پر پیپلز پارٹی سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہییں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے جاری رکھنے اور تحفظات دور کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا، وزیراعظم اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بھی بات کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی راہنماؤں نے دونوں طرف سے متنازع بیان بازی بند کرنے کی تجاویز دیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارٹی راہنماؤں وفاقی وزرا کی ہدایت
پڑھیں:
پیپلز پارٹی لاہور آفس کو 8لاکھ 74ہزار کا نوٹس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومتی اداروں پر انتقامی کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کی بیوروکریسی سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے اتحاد کو شد و مد سے توڑنے کی کوشش کررہی ہے ،ٹریفک پولیس پارٹی کی ٹرانسپورٹ پر لگی فلیکسز کو زبردستی اتروا رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی لاوہر کے دفتر کو ایل ڈی اے نے 8لاکھ 74ہزار کا نوٹس سیاسی سرگرمی کرنے پر بھیجا ہے،24گھنٹے میں مہم بند نہ ہوئی تو کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور سی ٹی او آفس کا گھیرا ئو کریں گے۔ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنمائوں فیصل میر،مجید غوری نے جوہر ٹائون آفس میں سبط حسن اور شاہد عباس ایڈوکیٹ کیساتھ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رم فاروق،عزیز عباسی،شہباز درانی اور اللہ دتہ وٹو بھی موجود تھے۔فیصل میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس وقت (ن) لیگ کی اتحادی جماعت ہے اور ہم اپنی قیادت کی ہدایت پر اس اتحاد کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔ہم وزیر اعظم شہباز شریف سے کہنا چاہتے ہیں کہ پنجاب حکومت کے خلاف بیوروکریسی سازش کر رہی ہے۔ڈپٹی کمشنر اور سی ٹی او لاہور کے متعلق تحقیقات کرائی جائیں ،لاہور انتظامیہ پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں پر روک ٹوک کرتی ہے۔جبکہ مجید غوری کو فون کر کے پیپلز پارٹی کی ممبر سازی مہم روکنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں ۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ لاہور میں جگہ جگہ (ن) لیگ کے دفاتر ہیں،وہ اس مہم میں شامل نہیں ہو سکتی،سی ٹی او اور ایل ڈی اے کی بدنیتی اس سے ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے 80ایچ ماڈل ٹائون کو کوئی جرمانہ یا نوٹس نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے (ن) لیگ کا نام استعمال کر کے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ہم کسی سرکاری دفتر پر نہیں اپنی پراپرٹی پر اشتہارات لگاتے ہیں، 24گھنٹے میں یہ مہم بند نہ ہوئی تو کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور سی ٹی او آفس کا گھیرائو کریں گے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی ٹی او کے خاندان کے سوشل میڈیا اکائونٹس چیک کروائے جائیں۔پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف لاہور انتظامیہ کو فوری معطل کر کے تحقیقات کرائیں۔پیپلز لائرز فورم لاہور ڈویژن کے صدر شاہد عباس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہمارے ورکروں کے حوصلے ایسی حرکتوں سے پست نہیں کیے جا سکتے،ہمیں حق حاصل ہے کہ بطور پاکستانی اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 16کے تحت ہم اپنے دفتر ،گھر اور گاڑی پر پارٹی کا جھنڈا اور بینرز لگا سکتے ہیں۔سیاسی انتقامی میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔سبط حسن نے کہا کہ بار بار پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پنجاب کی بیوروکریسی ہوش کے ناخن لے۔