کوپ 30 کا متنازع معاہدہ: فوسل فیول کو نظر انداز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
برازیل کی میزبانی میں کوپ 30 اجلاس میں ایک متنازع لیکن سمجھوتے پر مبنی ماحولیاتی معاہدہ طے پایا، جس میں ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مالی امداد بڑھانے کی بات کی گئی، تاہم اس میں فوسل فیولز یعنی روایتی ایندھن کا کوئی ذکر شامل نہیں کیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق برازیل نے عالمی یکجہتی دکھانے کی کوشش کی، حالانکہ امریکا نے رسمی نمائندہ بھیجنے سے انکار کیا۔ ’یو این ایف سی سی سی کے سیکرٹری سائمن اسٹیئل نے کہا کہ ماحولیاتی جدوجہد جاری ہے اور ہم اب بھی اس میں لڑ رہے ہیں۔
’یو این ایف سی سی سی‘ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج کے اثرات کو کم کرنا، گرین ہاؤس گیسوں یعنی زمین کو گرم رکھنے والی گیسوں میں کمی لانا، اور ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔
دو ہفتوں کے سخت مذاکرات کے بعد معاہدہ منظور ہوا، لیکن یہ واضح ہوا کہ ممالک کے درمیان مستقبل کی حکمت عملی پر اختلافات شدید ہیں۔ کوپ 30 کے صدر اینڈرے کوریا دولاگو نے مذاکرات کی دشواری تسلیم کی اور کہا کہ کچھ ممالک زیادہ جارحانہ اقدامات چاہتے تھے۔
کولمبیا، پاناما اور یوروگوئے نے گرین ہاؤس گیسوں میں کمی یا فوسل فیولز پر اقدامات نہ ہونے پر اعتراض کیا۔ کولمبیا کی نمائندہ نے کہا کہ سائنس کو نظرانداز کرنے والا معاہدہ ناقابل قبول ہے، جبکہ روسی نمائندے نے اعتراض کرنے والے ممالک پر تنقید کی، جسے لاطینی امریکی ممالک نے ناپسند کیا۔
یورپی یونین اور لاطینی امریکی ممالک نے فوسل فیولز کے خاتمے پر بات کرنے کی کوشش کی، مگر سعودی عرب اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ممالک نے مخالفت کی۔ یورپی یونین نے حتمی معاہدہ بلاک نہ کرنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ وہ مطمئن نہیں تھی۔
معاہدے میں ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد بڑھانے، کم از کم 2035 تک فنڈز کو تین گنا کرنے، اور موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے اقدامات شامل ہیں۔ بین الاقوامی ترقیاتی بینک کے مشیر نے کہا کہ فوری امدادی فنڈز اب بھی ناکافی ہیں۔ سیرالیون نے ماپنے کے لیے تیار کردہ اشاریوں پر بھی اعتراض کیا۔
فوسل فیولز اور جنگلات کی حفاظت پر ایک ضمنی دستاویز جاری کی گئی، جبکہ ان موضوعات پر بات چیت جاری رکھنے کی تجویز دی گئی۔ معاہدے میں عالمی تجارت اور ماحولیاتی اقدامات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے بھی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تاکہ صاف ٹیکنالوجی کے فروغ میں رکاوٹیں کم ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
دہلی دھماکہ کو لیکر مجرموں کو سزا اور کشمیریوں کا تحفظ ضروری ہے، الطاف بخاری
انہوں نے اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بھارتی حکومت پر لازم ہے کہ وہ مختلف ریاستوں میں کشمیری طلباء اور تاجروں کو درپیش پریشانیوں اور مسائل کو ختم کرنے کیلئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" کے صدر اور سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے دہلی کے لال قلعہ دھماکے میں ملوث افراد کو سزا دئے جانے کی وکالت کرتے ہوئے اس بیچ کشمیریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔ الطاف بخاری کے مطابق 10 نومبر کو ہوئے دھماکے کے تناظر میں ضروری ہے کہ اس واقعے میں ملوث تمام مجرموں اور ان کے معاونین کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا سی جائے لیکن اسی کے ساتھ ہی یہ بھی اتنا ہی اہم ہے ملک کے کسی بھی حصے میں موجود ہر ایک کشمیری کو کسی بھی قسم کی ہراسانی، دھمکی یا امتیازی سلوک سے محفوظ رکھا جائے۔
انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بھارتی حکومت پر لازم ہے کہ وہ مختلف ریاستوں میں کشمیری طلباء اور تاجروں کو درپیش پریشانیوں اور مسائل کو ختم کرنے کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا پر بھی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کرے اور نفرت انگیزی کو ہوا دینے سے گریز کرے۔ سید الطاف بخاری نے کہا کہ دشمن عناصر کشمیریوں اور ملک کے دیگر حصوں میں آباد شہریوں کے درمیان عدم اعتماد کی خلیج کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
الطاف بخاری کے مطابق ایسی صورتحال پر خاموشی کشمیریوں کے خلاف کسی بھی قسم کی دشمنی، بدگمانی یا ہراسانی ان جیسے دشمن عناصر کے عزائم کو تقویت دیتی ہے، ہمیں ہر حال میں ایسی صورتحال پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے امن، اتحاد اور باہمی احترام کو مضبوط کرنے کی تلقین کی تاکہ دشمنوں کا ایجنڈا ناکام ہو۔