اسلام آباد: عمرہ ویزے کی آڑ میں یورپ جانے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد میں ایف آئی اے امیگریشن کی کارروائی کے دوران ایک مسافر کو عمرہ ویزے کی آڑ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق امیگریشن کلیئرنس کے دوران مسافر کو مشکوک پایا گیا، ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ مسافر مختلف ایجنٹوں سے رابطے میں تھا۔
مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ مسافر کو رواں سال اٹلی سے غیر قانونی ہجرت پر ڈی پورٹ بھی کیا گیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ مسافر کے موبائل فون سے ٹیمپرڈ ریزیڈنٹ کارڈ بھی برآمد ہوا، جبکہ وہ سعودی عرب سے جعلی دستاویزات پر یورپ جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بیرون ملک جانے والے محنت کشوں کے لیے سافٹ اسکلز ٹریننگ، کیا حکومت کی پالیسی ناکام ہو رہی ہے؟
حکومتِ پاکستان نے بیرون ملک روزگار کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ایک اہم پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے ’سافٹ اسکلز ٹریننگ‘ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
اس فیصلے کے مطابق اب کوئی بھی امیدوار پروٹیکٹر کلیئرنس حاصل کرنے سے پہلے پاک سافٹ اسکلز ایپ پر رجسٹریشن کرے گا اور مقررہ تربیت مکمل کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے بڑھتے مسائل، پاکستان کو کتنے ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے؟
حکومت کے مطابق یہ اقدام 19 نومبر 2025 سے مرحلہ وار نافذ کیا جانا تھا، مگر فی الحال رجسٹریشن کے عمل کو حکومت کی جانب سے 30 دسمبر تک توسیع کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کا مقصدوزارتِ اوورسیز پاکستانیز کے مطابق اس نئے نظام کا مقصد انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی نگرانی کو مؤثر بنانا ہے۔
رجسٹریشن کے دوران امیدواروں سے شناختی کارڈ، پاسپورٹ، تعلیمی اہلیت اور مجوزہ ملازمت سے متعلق معلومات فراہم کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ رجسٹریشن مکمل طور پر مفت ہوگی۔
کم خواندہ افراد کے لیے مشکلاتسوال یہ ہے کہ پاکستان سے لیبر ویزے پر بیرون ممالک جانے والے افراد میں بڑی تعداد ان پڑھ یا نیم خواندہ افراد کی ہوتی ہے۔ وہ اپنے کام میں تو مہارت رکھتے ہیں، مگر ان کے پاس تعلیم نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی خواتین کے لیے خوشخبری، بیرون ملک ملازمت کی نئی راہیں کھل گئیں
ایسے میں حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بیرون ملک جانے والے افراد کے لیے یہ نہ صرف ایک مشکل مرحلہ ہوگا بلکہ کرپشن کا باعث بھی بنے گا۔
عدنان پراچہ کے تحفظاتاوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عدنان پراچہ نے سافٹ اسکل سرٹیفکیشن پروگرام میں مسلسل دوسری بار کی گئی توسیع پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پروگرام میں حالیہ توسیع 30 دسمبر 2025 تک کی گئی ہے، جو بظاہر ایسوسی ایشن کی سفارش پر عمل میں لائی گئی، تاہم عدنان پراچہ کے مطابق اپنی موجودہ شکل میں یہ پروگرام ملک کی غیر تعلیم یافتہ اور کم تعلیم یافتہ ورک فورس کے لیے سنگین مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
ڈیجیٹل رکاوٹیںعدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک جانے والی پاکستانی ورک فورس کا بڑا حصہ لیبر کلاس پر مشتمل ہے، جن میں نمایاں تعداد ان پڑھ یا نیم خواندہ افراد کی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچ نوجوانوں کے لئے بیرون ملک روزگار کا نیا پروگرام، کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
ایسے افراد کے لیے آن لائن سرٹیفکیشن، او ٹی پی سسٹم، ای میل کے استعمال، اسمارٹ فونز کی سمجھ اور دیگر ڈیجیٹل تقاضے پورے کرنا نہایت دشوار ہے۔ ان کے مطابق 6 سے 10 گھنٹے کے اندر مکمل ہونے والا یہ آن لائن سرٹیفکیشن بہت سے محنت کشوں کے لیے عملی طور پر ناقابلِ فہم ہے۔
کرپشن بڑھنے کا خدشہانہوں نے خبردار کیا کہ نظام میں موجود پیچیدگیاں نہ صرف لیبر کلاس کے لیے رکاوٹیں پیدا کریں گی بلکہ اس کے نتیجے میں کرپشن کے نئے دروازے کھلنے کا خدشہ بھی ہے۔
ان کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مختلف پالیسیوں کی وجہ سے محنت کشوں کی مشکلات میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کرپشن میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کی صورتحالایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک جانے والی پاکستانی ورک فورس کا تقریباً 60 فیصد حصہ کم تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے، جن کے لیے موجودہ آن لائن سرٹیفکیشن سسٹم ایک سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟
ان کے مطابق سافٹ اسکل سرٹیفکیشن پروگرام کو زمینی حقائق کے مطابق ڈھالنے، سادہ بنانے اور لیبر دوست بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
حکومتی اقدامات پر نظرِ ثانی کی ضرورتعدنان پراچہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موجودہ نظام کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور ایسے طریقۂ کار اختیار کیے جائیں جو عملی، قابلِ عمل اور لیبر کلاس کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں، تاکہ بیرونِ ملک جانے والے محنت کشوں کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ حکومت نے سافٹ اسکلز تربیتی ماڈیول بیرونِ ملک روزگار سے متعلق سرکاری ادارے اور بین الاقوامی سطح پر ہجرت سے متعلق پالیسی تیار کرنے والے مرکز کے تعاون سے تیار کیا تھا۔
اس تربیت میں ابلاغ کی مہارت، باہمی تعاون، پیشہ ورانہ رویّے اور غیر ملکی مالکان کی مطلوبہ اخلاقی و سماجی توقعات سے متعلق رہنمائی شامل ہے۔
حکام کے مطابق تربیت مکمل کیے بغیر کوئی بھی امیدوار حفاظتی کلیئرنس آفس سے منظوری حاصل نہیں کرسکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرون ملک پاکستانی سافٹ اسکلز ٹریننگ عدنان پراچہ وورسیز ایمپلائمنٹ