قرض اتارنے کے لیے مزید قرض لے کر خوشیاں منائی جاتی ہیں. سینیٹر سیف اللہ ابڑو
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا ہے کہ ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے 100 ملین قرض مل گیا لیکن ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جس سے ملک ہی بیٹھ جائے نجی ٹی وی کے مطابق سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کے اجلاس میں پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اب تک لئے قرضوں کے حوالے سے معاملہ زیر بحث آیا.
(جاری ہے)
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ صبح ٹی وی چلائیں تو خوشی سے بتایا جاتا ہے 100 ملین قرض مل گیا، اور خوشی اس قرض بتانے میں ایسے ہوتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو انہوں کہا کہ یہاں مصیبت یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے قرض لیا جاتا ہے لیکن ایسے قرضوں کا کیا فائدہ جس سے ملک ہی بیٹھ جائے. چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اقتصادی امور سے ہم نے 1958 سے قرض تفصیلات مانگی تھیں جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ 1984 سے 2025 تک مختلف پروگرامز کے لیے قرض تفصیلات لائے ہیں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ 2008 سے تمام ڈیٹا تفصیلات کے ساتھ موجود ہے،2008 سے 2025 تک کا تمام ڈیٹا آٹو میشن کے بعد دستیاب ہے، اسے سے پہلے کا ڈیٹا مینول تھا فائلیں ڈھونڈنا مشکل ہوگا. چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ایسا کریں 2008 سے اب تک کا تمام ڈیٹا فراہم کریں کیونکہ 2008 کے بعد نیا پاکستان پرانا پاکستان کئی پاکستان بنے ہیں بعد ازاں، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تمام ڈیٹا فراہم کرنے کی سفارش کردی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیف اللہ ابڑو تمام ڈیٹا
پڑھیں:
ہیکرز کا بڑا حملہ، آسٹریلوی ایئرلائن کے 57 لاکھ کسٹمرز کا ڈیٹا آن لائن لیک
سڈنی: آسٹریلیا کی سب سے بڑی ایئرلائن کینٹس (Qantas) نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال ہونے والے بڑے سائبر حملے میں چوری ہونے والا کسٹمر ڈیٹا اب آن لائن شیئر کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں تقریباً 57 لاکھ صارفین کی ذاتی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ گئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملہ Salesforce نامی سافٹ ویئر کمپنی کے ذریعے کیا گیا، جس کے تحت Disney، Google، IKEA، Toyota، McDonald’s، Air France اور KLM جیسی بڑی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی چوری ہوا تھا۔ ہیکرز ان معلومات کو تاوان کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
کینٹس کے مطابق متاثرہ ڈیٹا میں کسٹمرز کے نام، ای میل پتے، فون نمبر، تاریخِ پیدائش اور سفر کی تفصیلات شامل ہیں، تاہم کریڈٹ کارڈ، مالی یا پاسپورٹ کی معلومات محفوظ رہی ہیں۔
ایئرلائن نے کہا کہ وہ آسٹریلوی سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ سے قانونی حکم حاصل کر لیا گیا ہے تاکہ چوری شدہ ڈیٹا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ماہرین نے اس قانونی اقدام کو ناکافی قرار دیا ہے۔ سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ ٹروی ہنٹ نے کہا کہ “یہ محض ایک رسمی کارروائی ہے، ایسے مجرم دنیا کے کسی بھی حصے سے سرگرم رہ سکتے ہیں۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سائبر حملہ ممکنہ طور پر Scattered Lapsus$ Hunters نامی ہیکرز گروپ نے کیا، جو بڑے اداروں سے تاوان وصول کرنے کے لیے مشہور ہے۔
آسٹریلیا میں اس واقعے کے بعد ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی قوانین پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔