جنگ بندی معاہدہ :حماس نے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ میں موجود تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو 2 مرحلوں میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور قیدیوں کی 38 بسیں اسرائیل سے غزہ پہنچ گئیں.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس نے پیر کو غزہ میں موجود ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو کر دیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ یرغمالیوں کو دو مرحلوں میں رہا کیا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 یرغمالیوں کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں منتقل کیا گیا اس سے قبل فرانسیسی ادارے کی رپورٹ میں کارروائی میں شامل ایک اہلکار کے مطابق اس معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہائی دینے والا ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا یہ جنگ بندی معاہدہ، جو دو سالہ جنگ کے خاتمے کی جانب سب سے بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے، ایک پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے. اسرائیل میں لوگ اسرائیلی جھنڈے لہراتے ہوئے غزہ کے قریب واقع فوجی کیمپ رئیم کے نزدیک جمع ہوئے، جہاں یرغمالیوں کو لایا جائے گا اور بعد ازاں انہیں ہسپتالوں منتقل کیا جائے گا تل ابیب کے ”یرغمالی چوک“ میں بھی سینکڑوں افراد جمع ہوئے، جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے تھام رکھے تھے اور یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر بلند کر رکھے تھے فوٹیج کے مطابق جنوبی غزہ کے نصر ہسپتال میں تقریباً ایک درجن نقاب پوش مسلح افراد پہنچے، جو غالباً حماس کے عسکری ونگ کے ارکان تھے، وہ اس مقام پر جمع ہوئے جہاں سے بعض یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جا سکتا تھا یا جہاں سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی آمد متوقع تھی یہ مسلح افراد کئی ایمبولینسوں کے قریب قطار میں کھڑے دکھائی دیے، ریتیلے علاقے میں کرسیوں کی قطار بھی لگائی گئی تھی، جہاں ایک مختصر استقبالیہ کا اہتمام کیا گیا تھا. دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی 38 بسیں غزہ پہنچ گئیں دو سال سے جاری جنگ، جو بتدریج ایک علاقائی تنازع میں تبدیل ہو گئی تھی اور جس میں ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک بھی ملوث ہوئے، کے بعد یہ جنگ بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آ رہا ہے، اس جنگ نے نہ صرف اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کو بڑھایا بلکہ مشرق وسطیٰ کے سیاسی نقشے کو بھی بدل کر رکھ دیا. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن سے اسرائیل روانہ ہوتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جنگ ختم ہو گئی ہے جب ان سے خطے کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اب حالات معمول پر آ جائیں گے ٹرمپ آج اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کریں گے، جہاں ان کے لیے ایک پرجوش خیرمقدم کی تیاری کی جا رہی ہے، اسرائیلی صدر آئزک ہرزوک نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کو رواں سال کے آخر میں اسرائیل کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا جائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی قیدیوں یرغمالیوں کو قیدیوں کی ریڈ کراس کے حوالے
پڑھیں:
سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-26
جنیوا /غزہ /تل ابیب /قاہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ سیاسی پیش رفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے‘پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے300 سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، غزہ میں اب بھی گھر تباہ کیے جا رہے ہیں اور لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے غزہ میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے انخلا پر زور دیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پابندی اور فوری امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موسم سرما کے پیش نظر غزہ کے شدید مصائب کا شکار عوام کو فوری تحفظ اور وسیع پیمانے پر امداد فراہم کی جائے۔ تجارتی اور ترقیاتی ایجنسی برائے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 سالہ غزہ جنگ نے فلسطینی معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، صنعتوں، عوامی خدمات کے شعبوں کو شدید نقصان پہنچا‘ فلسطینی معیشت کی فی کس پیداوار2003 کی سطح پر واپس آ گئی ہے، یہ معاشی بحران 1960ء کے بعد دنیا کے 10 بدترین معاشی زوال میں سے ایک ہے۔ غزہ شہر میں شدید طوفانی بارش سے خیموں میں پانی بھر گیا، لوگ بے یارومددگار ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق خان یونس میں بارش کے بعد بازاروں میں شدید پانی جمع ہو گیا، خیمہ بستیوں میں بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔ متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ بارش نے مشکلات کئی گنا بڑھا دی ہیں، بارش نے سب کچھ تباہ کردیا، کوئی مدد نہیں پہنچی۔ خبر ایجنسی کے مطابق سیلابی پانی کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی خیمہ بستیوں میں موسم کی خرابی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔ قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں۔ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقہ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔