پی ٹی آئی کی داخلی کشمکش
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پی ٹی آئی اپنے بانی کے جیل میں ہونے کی وجہ سے داخلی انتشار اور کشمکش کا شکار ہے ۔ پی ٹی آئی کی قیادت موجود مسائل سے نمٹنے میں ناکام نظر آتی ہے۔اول یا تو اس موجودہ قیادت کے پاس یہ صلاحیت اور قابلیت ہی نہیں ہے کہ وہ پارٹی اور بانی کو موجودہ مشکلات سے نکال سکیں ۔دوئم ،کیونکہ پارٹی پر کنٹرول بانی کا ہے اور وہی فیصلے کرکے موجودہ قیادت کے لیے مسائل پیدا کررہے ہیں ۔
سوئم، پارٹی کی موجودہ لیڈر شپ کیونکہ سیاسی طور پر تقسیم ہے اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تو یہ ٹکراؤ مسائل پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔چہارم، بانی پی ٹی آئی اور ان کا حامی دھڑا اسٹیبلیشمنٹ مخالف بیانیے پر کھڑا ہے جب کہ پارٹی میں ایک بڑا دھڑا اسٹیبلیشمنٹ کی حمایت کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر مفاہمت چاہتا ہے ۔
یہ ہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اس وقت اپنی بہن علیمہ خان کو ہی اپنی سیاست کا ترجمان بنایا ہوا ہے اور وہی ان کا سیاسی موقف میڈیا کے سامنے پیش کررہی ہیں۔علیمہ خان باہر بیٹھی سیاسی قیادت کے مقابلے میں زیادہ سرگرم اور فعال نظر آتی ہیں اور پارٹی کی سطح پر ان کی پذیرائی بھی شامل ہے۔
حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرکے پارٹی کے داخلی بحران کی ساری ذمے داری علیمہ خان پر ڈالی ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ ہیں اور پارٹی کی قیادت پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں جو نئے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔
جب کہ یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی لیڈرزکو اسٹیبلیشمنٹ سے رابطے ختم کرنے کا پیغام دیا ہے۔ان کے بقول اگر کوئی ان سے رابطہ کرے تو ان کا موقف یہ ہونا چاہیے کہ بات چیت براہ راست بانی پی ٹی آئی سے کی جائے۔ بانی پی ٹی آئی کو اس بات کا گلہ ہے کہ اب تک جن بھی لوگوں نے اسٹیبلیشمنٹ سے رابطے کیے ہیں ان سے انھیں کوئی ریلیف نہیں مل سکا اور نہ ہی پی ٹی آئی کو سیاسی راستہ دیا جارہا ہے تو ایسے میں پس پردہ رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں ۔
پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی قیادت کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو چھوڑیں، وہ جیلوں میں قید رہنماؤں میں سے کسی کو بھی قانونی ریلیف نہیں دلوا سکے۔ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت لاہور کی جیل میں قید اہم راہنماؤں سے ملاقات کرنا بھی گوارا نہیں کرتی اور دیگر جیلوں میں بند اسیران سے بھی کوئی ملنے کے لیے تیار نہیں ۔ موجودہ قیادت نہ تو پارٹی کو منظم کرسکی ،نہ کوئی بڑی عوامی تحریک چلاسکی اور نہ ہی پارٹی کے لیے کوئی سیاسی راستہ نکال سکی ۔ بلکہ سب ہی ایک دوسرے کے خلاف لنگوٹ کس کر میدان میں موجود ہیں ۔پشاور کے حالیہ جلسہ میں علی امین گنڈا پور کے خلاف جو کچھ ہوا، وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔ بیرسٹر گوہر نے علیمہ خان پر علی امین گنڈا پور کے تمام الزامات کی تردید کی ہے ۔
پی ٹی آئی کی موجودہ پارلیمانی اور باہر بیٹھی قیادت کے بقول بانی پی ٹی آئی کے سخت بیانات اور ان پر الزامات کی سیاست کی وجہ سے مفاہمت کے دروازے بند ہوگئے ہیں ۔ اس طبقہ کے بقول اگر بانی پی ٹی آئی کوئی متبادل بیانیہ بنائیں اور تنقید کو حکومت تک محدود رکھیں تو ہمیں کسی نہ کسی سطح پر ریلیف مل سکتا ہے۔
ایک گروپ حکومت سے مذاکرات کا حامی ہے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ کن ایشوز پر معاملات طے کر سکتی ہے۔ مقدمات کے حوالے سے حکومت کوئی ریلیف نہیں دے سکتی ہے ۔ ایسے میں بانی اور اسیر لیڈروں کو کیا فائدہ ۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی گروپ کی مزاحمتی سیاست میں ناکامی اور کسی بڑی احتجاجی تحریک کو پیدا نہ کرنا ، پارٹی کے لیے اور زیادہ مشکلات پیدا کر رہے ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی موجودہ قیادت پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی کی کی موجودہ علیمہ خان قیادت کے پیدا کر کے لیے
پڑھیں:
ملک کا موجودہ نظام انصاف پر مبنی نہیں،خواتین کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے؛حافظ نعیم کا اجتماع عام میں خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کا موجودہ نظام انصاف پر مبنی نہیں، خواتین کو بہت سارے چیلینجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور خواتین کو وراثت میں حق سے محروم کیا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے لاہورمیں جاری اجتماع عام بعنوان ’’بدل دو نظام‘‘ کے دوسرے روز خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا ملک میں تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہيں، موجودہ فرسودہ نظام ہمارے بچوں کو تعلیم، بچیوں کو تحفظ اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے، اس نظام کو فوری طور پر بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا موجودہ نظام انصاف پر مبنی نہیں ہے، پولیس ایکٹ میں تبدیلی کی ضرورت ہے، معاشرے میں خواتین کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو بظاہر تو دیندار ہوتے ہیں لیکن ان کے گھروں میں خواتین کے ساتھ ملازماؤں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، خاندان اور روایات کے نام پر ان کو وراثت میں حق نہیں دیا جاتا، دین کے نام پر لوگوں کو لڑوا رہے ہوتے ہیں لیکن خواتین کو ان کا شرعی حق نہیں دیتے، خواتین کو وراثت میں حق سے محروم کرنے والے کسی منصب پر فائز ہونے کے اہل نہیں ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرنے والی خواتین کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگ خواتین کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔
اجتماع عام سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائيں، 2015 سے اب تک پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، یہ غیر جماعتی بلدیاتی انتخاب کی بات کر رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ہر یوسی میں ہارس ٹریڈنگ ہونے لگ جائے۔