Jasarat News:
2025-11-16@23:02:47 GMT

بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت

اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اس وقت ایک ہمہ گیر سیاسی، معاشی اور سماجی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحران کی جڑیں محض معاشی کمزوریوں یا حکومتی ناکامیوں تک محدود نہیں بلکہ پورا سیاسی ڈھانچہ بگاڑ کا شکار ہے۔ گلی محلّوں سے لے کر ایوانِ اقتدار تک، وہی فرسودہ نظام مسلط ہے جو چند خاندانوں، وڈیروں، چودھریوں، سرداروں اور جاگیرداروں کے گرد گھومتا ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق اور ان کی رائے کی کوئی عملی حیثیت باقی نہیں رہی۔ ایسے حالات میں جماعت اسلامی پاکستان اپنے نظریاتی سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں اسلام کے عادلانہ اور شفاف نظام کے قیام کو پھر سے قومی ایجنڈا بنا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن مسلسل اس حقیقت کی نشاندہی کررہے ہیں کہ موجودہ سیاسی جماعتیں محض خاندانی وراثت اور ذاتی مفادات کا ایک جال بن چکی ہیں۔ پیپلز پارٹی ہو یا دوسری جاگیردارانہ پارٹیان، سب کا ایجنڈا اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنا نہیں۔ کراچی، جو ملک کی معاشی شہ رگ ہے، آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، حالانکہ صوبے میں حکومت وہی ہے جو چار دہائیوں سے اقتدار کا مزہ لوٹ رہی ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ جماعت اسلامی کوئی روایتی سیاسی جماعت نہیں۔ یہ ایک نظریاتی، فکری اور اصلاحی تحریک ہے جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودی کی انقلابی فکر پر رکھی گئی۔ سید مودودی نے اسلام کو محض عبادات یا اخلاق کی محدود تعلیم نہیں سمجھا بلکہ اسے ایک ہمہ گیر تہذیب، مکمل ضابطہ ٔ حیات اور عادلانہ اجتماعی نظام کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان کی فکر کے اثرات محض پاکستان تک محدود نہیں رہے بلکہ پوری دنیا میں پھیلے، اور آج بھی بیسیوں ممالک میں جماعت اسلامی کے نظریاتی بھائی چارے کی تحریکیں سرگرم عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مینار پاکستان لاہور میں 21 سے 23 نومبر تک منعقد ہونے والا کل پاکستان اجتماع عام ’’بدل دو نظام‘‘ محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ سید مودودی کی فکر کا عالمی تسلسل ہے۔ یہ اجتماع پوری دنیا کے سامنے یہ اعلان کرے گا کہ پاکستان میں نظام کی تبدیلی کی جدوجہد محض ایک احتجاجی عمل نہیں بلکہ ایک نظریاتی انقلاب کی بنیاد ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے درست نشاندہی کی کہ اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کے لیے آئین کو پامال کیا گیا، پارلیمنٹ کی بالادستی کو مجروح کیا گیا اور قوم کو چور دروازوں کی سیاست کے حوالے کر دیا گیا۔ آج جب اسٹاک ایکسچینج بڑھتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے، حالانکہ یہ اضافہ حقیقی ترقی نہیں بلکہ محض سٹے بازی اور سرمایہ دارانہ کھیل ہے، جس کا عام آدمی کی روٹی، دوائی اور تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان کا مزدور، کسان، طلبہ، اساتذہ اور متوسط طبقہ آج سیاسی تنہائی کا شکار ہے۔ کوئی ان کے مسائل کی نمائندگی نہیں کرتا۔ ایسے میں جماعت اسلامی واحد جماعت کے طور پر سامنے آتی ہے جو ہر طبقے کے حقوق کے لیے عملی جدوجہد کر رہی ہے۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی خدمات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات پر عوام کا جو اعتماد ہے، وہ بھی اسی کردار کا تسلسل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر کی نوجوان نسل بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے قریب آرہی ہے۔ بنو قابل پروگرام میں 12 لاکھ نوجوانوں کا رجسٹر ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ نوجوان جماعت اسلامی کو ایک امید کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اس پس منظر میں مینار پاکستان میں ہونے والا اجتماع عام جماعت اسلامی کے نظریاتی اور سیاسی سفر کا ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا۔ یہ اجتماع ملک میں حقیقی تبدیلی کا لائحہ عمل پیش کرے گا۔ یہاں یہ پیغام دیا جائے گا کہ پاکستان کو دراصل سید مودودی کی فکر کے مطابق منظم، شفاف، منصفانہ اور باوقار نظام کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا یہ عزم کہ ’’جماعت اسلامی عوام کو ساتھ ملا کر ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کر رہی ہے‘‘، امید کا وہ دیا ہے جو مایوسی کے اندھیروں میں روشن ہے۔ یہ اجتماع صرف پاکستان کے لیے نہیں، پوری دنیا کے لیے پیغام ہوگا کہ اسلام کی ہمہ گیر فکر آج بھی انسانیت کے مسائل کا مکمل حل رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی اس فکر کی نمائندہ تحریک ہے جو ظلم، استحصال اور خاندانی سیاست کے مقابلے میں ایک منصفانہ معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت جس راستے کی ضرورت ہے، وہ محض چہروں کی تبدیلی نہیں بلکہ نظام اور سوچ کی تبدیلی ہے۔ یہ تبدیلی اس وقت آتی ہے جب کوئی تحریک عوام کے سامنے ایسا لائحہ عمل پیش کرے جو انصاف، شفافیت، خود مختاری اور بااختیار جمہوریت کی بنیاد رکھتا ہو۔ مینار پاکستان کا یہ اجتماع اسی سمت میں ایک فیصلہ کن آغاز ہو سکتا ہے، اگر عوام اس عملی اور نظریاتی جدوجہد کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیں۔ پاکستان کی تقدیر بدلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے گرد موجود سیاسی کہنہ روایات اور خاندانی اجارہ داریوں کی دیواروں کو گراتے ہوئے ایسی تحریک کا ساتھ دیں جس کے پیچھے کردار، اصول، فکری بنیاد اور واضح سمت موجود ہو۔ جماعت اسلامی کا اعلانِ تبدیلی اسی جدوجہد کا حصہ ہے؛ باقی فیصلہ اس قوم کو خود کرنا ہے کہ وہ مایوسی کے اندھیروں میں رہنا چاہتی ہے یا تکمیل پاکستان کے لیے اور نسل نو کے مستقبل کے لیے درست سمت میں آگے بڑھنا چاہتی ہے۔

 

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں جماعت اسلامی جماعت اسلامی کے یہ اجتماع نہیں بلکہ کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

حافظ نعیم الرحمن کا عوامی کنونشن: بدلے نظام کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی شروعات، عوامی نمائندگی اور حقیقی تبدیلی کا وعدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی نظام گلی گلی تک بگاڑ کا شکار ہے اور موجودہ پارٹیاں صرف خاندان، وراثت اور وصیت کے نام پر چل رہی ہیں، پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کا نام ہے، جو گاؤں دیہاتوں میں عوام کو محکوم اور شہروں میں قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے،  اسی طرح چند چوہدریوں، سرداروں اور جاگیرداروں نے قوم کو غلام ابن غلام بنا رکھا ہے، جبکہ افسر شاہی، استحصال اور ظلم کے نظام میں عوام محصور ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت پروفیسر عبدالغفور احمد روڈ، گلستان جوہر میں منعقدہ ”بدل دو نظام عوامی کنونشن“ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام، آئین و قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور عوامی رائے کے احترام سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ موجودہ پارٹیوں نے اسٹبلشمنٹ کی خوشنودی کے لیے آئین اور جمہوریت کو پامال کر دیا ہے، معیشت تباہ اور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے، اسٹاک ایکسچینج کا بڑھنا معیشت کی بہتری نہیں بلکہ سٹے کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ مزدور، کسان، طلبہ اور متوسط طبقے کی حقیقی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ پر تقریباً 40 سال سے مسلط ہے اور ایم کیو ایم بھی شریک اقتدار رہی، لیکن اہل کراچی آج بنیادی شہری سہولتوں سے محروم ہیں، جماعت اسلامی نے ماضی میں عوام کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم عمل رہے گی، ضلع شرقی میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے اختیارات و وسائل نہ ہونے کے باوجود عوامی خدمت میں مصروف ہیں، اور نوٹ کیا گیا کہ جماعت اسلامی کی 250 عوامی کمیٹیاں مسائل حل کرنے میں فعال کردار ادا کریں گی۔

کنونشن میں کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز پر حکومتی سرپرستی میں قبضوں اور اصل الاٹیز کے حقوق کی خلاف ورزی، بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ میں تاخیر اور مالی بے ضابطگیوں کے خلاف قراردادیں بھی منظور کی گئیں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن کی تکمیل کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے اور کوآپریٹو سیکٹر کے معاملات کی تحقیقات کے لیے اعلی عدلیہ کے ججوں پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو ساتھ ملا کر ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کر رہی ہے اور نوجوانوں کا رجوع مسلسل بڑھ رہا ہے، ملک بھر میں بنو قابل پروگرام میں اب تک 12 لاکھ نوجوان رجسٹر ہو چکے ہیں،خواتین کے دائرے میں بھی جماعت اسلامی آگے بڑھ رہی ہے، اور الخدمت کی عوامی خدمات کی وجہ سے عوام پر اعتماد ہے کیونکہ ہر پیسہ امانت داری سے استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے، اور 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان، لاہور میں جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام  بدل دو نظام  اس تحریک کی شروعات کا نقطہ آغاز ہوگا، جہاں عوامی نمائندگی اور نظام کی تبدیلی کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اجتماع عام ٗتیاریاں و عوامی رابطہ مہم تیز ٗ شہربھر میں کیمپ قائم ، موٹر سائیکل سوار قافلہ آج لاہور روانہ ہوگا
  • ظلم کا نظام اور ترقی ساتھ ممکن نہیں ‘فضل احد
  • ڈاکٹر طار ق سلیم اور سیدعارف شیرازی کا ضلع راولپنڈی کے عہدے داران کے جائزہ اجلاس سے خطاب
  • جماعت اسلامی عوام کی ترجمان ‘دیگر پارٹیاں وراثت پر چل رہیں:حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم
  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام ، عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے،حافظ نعیم الرحمن
  • سیاسی جج قومی قیادت کی تضحیک کرکے اپنی فیملیز کو یہ تماشا دکھاتے تھے، خواجہ آصف کی تنقید
  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40 وڈیروں کا نام، عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • حافظ نعیم الرحمن کا عوامی کنونشن: بدلے نظام کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی شروعات، عوامی نمائندگی اور حقیقی تبدیلی کا وعدہ