پی ٹی آئی کا خیبر پختونخوا میں قیادت بدلنے کا فیصلہ، سلمان اکرم کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ان کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پارٹی قیادت نے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کے لیے متفقہ امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ پی کے 70 سے پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) خیبر پختونخوا کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
سہیل آفریدی نے پارٹی کے مختلف تنظیمی مراحل میں سرگرم کردار ادا کیا اور نوجوان قیادت میں نمایاں مقام حاصل کیا، موجودہ حکومت میں سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں بعدازاں صوبائی کابینہ میں تبدیلی کے دوران انہیں وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کے قلمدان کا اضافی چارج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر علی امین گنڈا پور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے کی خبریں وائرل ہوئیں، جس کے بعد سلمان اکرم راجا نے ان خبروں کی باضابطہ تصدیق کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سہیل آفریدی سلمان اکرم
پڑھیں:
الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت سے طلبی پر وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وکیل کو بھیج دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکیوں کے معاملے پر وکیل علی بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے بھی پیش ہوئے۔
وکیل علی بخاری نے بینچ کو آگاہ کیا کہ ایک ہی وقت میں ڈی آر او نے نوٹس کررکھا ہے۔ ایک ہی وقت میں 2 جگہ سے نوٹسز ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن بینچ کے ممبر کے پی کے نے ریمارکس دیے کہ جو یہاں پیش نہیں ہوئے وہ وہاں کون سا پیش ہوئے ہوں گے؟۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن نے رانا ثنا اللہ کو 24 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
علی بخاری نے کہا کہ یہ بات کرنا زیادتی ہے۔ قانون کے مطابق میں وزیر اعلیٰ کی نمائندگی کررہا ہوں۔ چیف صاحب اپنے ممبر کو بتائیں کہ کیسے ریمارکس دینے ہیں۔ اس موقع پر علی بخاری نے ممبر کمیشن کے پی کے کے ریمارکس پر اعتراضات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب آپ نے یہ کہہ دیا ہے تو کیا مجھے انصاف ملےگا؟۔
وکیل نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی ایک اجلاس کی وجہ سے مصروف ہیں۔
چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی حاضری سے استثنا کی درخواست دی ہے، وہ ایک اجلاس میں ہیں۔ میری ابھی تک ان سے ملاقات نہیں ہوئی، ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔
انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام خطے میں استحکام کے لیے حقیقی خطرہ ہے،اسحاق ڈار
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا وہ کے پی کے میں ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ ایک میٹنگ تھی وہاں ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کے خلاف کارروائی کی تفصیل بتائی کہ این اے 18 ہری پور سے عمر ایوب کی اہلیہ امیدوار ہیں۔ ضابطہ اخلاق کے تحت انتخابی مہم میں کوئی پبلک آفس ہولڈر شرکت نہیں کر سکتا۔ تشدد پر اکسانے یا دھمکانے کی بھی ممانعت ہے۔ وزیراعلیٰ نے چمبہ، حویلیاں میں جلسے سے خطاب کیا جو انتخابی حلقہ کی سرحد پر ہے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے انتخابی عملے کو دھمکایا۔ حلقے سے امیدوار شہرناز عمر ایوب بھی برابر قصور وار ہیں۔
ایچی سن کالج کے پرنسپل ڈاکٹر تراب حسین نے استعفیٰ دے دیا
وکیل علی بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ کیا سہیل آفریدی کے خلاف یہ نوٹس بنتا ہے؟ کیا ان کو یہ نہیں پتا کہ وزیراعلیٰ نے خطاب ہری پور نہیں ایبٹ آباد میں کیا ہے۔ ہری پور کے ساتھ والے خسرے میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے 3 ارب کا اسپتال دیا ہے۔ کیا یہ تضاد نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے وزیر اعلیٰ نے حویلیاں میں خطاب کیا۔ آج کی سماعت کا حکمنامہ جاری کریں گے ۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو آج کی عدم حاضری پر استثنا دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے آج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر کو آپ سے زیادہ سخت زبان میں نوٹس جاری کیا ہے۔
چاند نظر نہیں آیا، یکم جمادی الثانی 23 نومبر اتوار کو ہوگی
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
مزید :