امریکا نے پاکستان سمیت 30 ممالک کو جدید میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: امریکی انتظامیہ نے امریکی دفاعی کمپنی ریتھیون کو جاری کردہ خریداروں کی فہرست میں ترمیم کردی ہے جس کے بعد کمپنی پاکستان کو بھی جدید میزائل فروخت کرسکےگی۔
برطانوی نشریاتی ادارےکی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی کمپنی اب پاکستان کو بھی جدید درمیانے فاصلےکے فضا سے فضا میں مارکرنے والے میزائل ایمریم فروخت کرسکےگی۔
رپورٹ کے مطابق ترمیم کے بعد معاہدے کی مجموعی مالیت 2.
معاہدےکے تحت پاکستان سمیت 30 سے زائد ممالک کی افواج کو عسکری سامان فروخت کیا جائےگا۔ ان ممالک میں برطانیہ، پولینڈ، جرمنی، فن لینڈ، آسٹریلیا ، رومانیہ، قطر، عمان، کوریا، یونان، سوئٹزرلینڈ، پرتگال، سنگاپور، ہالینڈ، جمہوریہ چیک، جاپان، سلوواکیہ، ڈنمارک، کینیڈا، بیلجیئم، بحرین، سعودی عرب، اٹلی، ناروے، اسپین، کویت، سویڈن، فن لینڈ، کویت، سوئٹزرلینڈ، ہنگری اور دیگرممالک شامل ہیں۔
امریکی فضائیہ کے مطابق ایمریم اے آئی ایم-120 جدید درمیانے فاصلےکے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل ہیں، یہ میزائل ہر موسم میں نظر کی حد سے دور اپنے ہدف کو نشانہ بنانےکی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان میزائلوں کو امریکی ائیر فورس، بحریہ اور امریکا کے اتحادیوں کے لیے بنایا جاتا ہے، یہ میزائل 40 ممالک خرید چکے ہیں۔ جبکہ یہ میزائل ایف-15، ایف-16 فیلکن طیاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ میزائل ایف-18 فپر ہورنیٹ اور جدید ایف-35 سمیت متعدد لڑاکا طیاروں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
دفاعی جریدوں کے مطابق ڈی تھری-120 میزائل 180 کلومیٹر کی دوری تک مار کرسکتے ہیں، اسے چینی پی ایل 15 میزائلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایمریم میزائلوں کے خریداروں کی فہرست میں شامل کرنےکو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی گرم جوشی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ یہ میزائل پاکستان کے پاس موجود امریکی ایف 16 طیاروں میں نصب کیے جاسکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی کمپنی کا پاکستان کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ
نیو یارک(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکہ کی دفاعی کمپنی ریتھیون نے اپنے معاہدے میں ترمیم کے بعد پاکستان کو جدید درمیانی فاصلے کے فضاء سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل (AMRAAM) فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، معاہدے میں ترمیم کے تحت پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو یہ میزائل خریدیں گے۔
30 ستمبر کو امریکی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ریتھیون (Raytheon) کو پہلے سے دیے گئے معاہدے میں 4 کروڑ 16 لاکھ ڈالر کی ’ فِرم فکسڈ پرائس’ ترمیم کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ ترمیم C8 اور D3 ماڈلز کے جدید اے ایم ریم میزائلوں کی پیداوار سے متعلق ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اس ترمیم کے بعد معاہدے کی مجموعی مالیت 2.47 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.5 ارب ڈالر ہوگئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ “کام ریاست ایریزونا کے شہر ٹُکسن میں کیا جائے گا اور توقع ہے کہ 30 مئی 2030 تک مکمل ہو جائے گا۔ یہ معاہدہ برطانیہ، پولینڈ، پاکستان، جرمنی، فن لینڈ، آسٹریلیا، رومانیہ، قطر، عمان، جنوبی کوریا، یونان، سوئٹزرلینڈ، پرتگال، سنگاپور، نیدرلینڈز، چیک ری پبلک، جاپان، سلوواکیا، ڈنمارک، کینیڈا، بیلجیئم، بحرین، سعودی عرب، اٹلی، ناروے، اسپین، کویت، سویڈن، تائیوان، لیتھوانیا، اسرائیل، بلغاریہ، ہنگری اور ترکی کو فروخت سے متعلق ہے۔’
ٹرمپ آسیان سربراہی اجلاس میں امن معاہدے کی تقریب کی قیادت کے خواہاں
سات مئی کے معاہدے میں پاکستان کو خریدار ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔یہ امریکی میزائل پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ایف-16 طیاروں پر نصب کیے جاتے ہیں، فروری 2019 میں کیے گئے پاک فضائیہ کے آپریشن ’سوِفٹ ریٹارٹ‘ کے دوران یہی میزائل استعمال کیے گئے تھے جب بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے تھے جو کشمیر کے اوپر پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔
پاکستان نے جنوری 2007 میں 700 اے ایم ریم میزائل خریدے تھے، جو اُس وقت اس ہتھیار کے لیے دنیا کی سب سے بڑی بین الاقوامی خریداری تھی۔امریکی دفاعی کمپنی کی جانب سے میزائلوں کی فروخت کے فیصلے کی صورت میں یہ پیش رفت پاکستان اور امریکا کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں واضح گرم جوشی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ مثبت اشارے، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ظاہر ہونا شروع ہوئے تھے، اب ایک مضبوط اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داری کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
گوگی اور پنکی کے دور میں پنجاب میں صرف تباہی آئی، مریم نواز
داعش خراسان کے ایک اہم رکن کی گرفتاری میں پاکستان کے تعاون کا امریکی اعتراف ہو یا جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کو روکنے کا دعویٰ، پاکستان کا نام حالیہ برسوں میں کسی بھی سابق امریکی صدر کے مقابلے میں زیادہ بار صدر کے روزمرہ بیانات میں آیا ہے۔ٹیرف مذاکرات میں بڑی رعایت حاصل کرنے، تیل و معدنی وسائل میں امریکی سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھنے، اور کرنسی مارکیٹ میں ڈیجیٹل اثاثوں و کرپٹو کرنسی کے لیے کھلے رویے کا اشارہ دینے کے بعد، پاکستان بظاہر جنوبی ایشیا میں ایک فعال اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید :