امریکا کا پاکستان کو جدید فضائی میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کی معروف دفاعی کمپنی ریتھیون (Raytheon) نے اپنے معاہدے میں ترمیم کے بعد پاکستان کو جدید درمیانی فاصلے کے فضاء سے فضاء میں مار کرنے والے اے ایم ریم (AMRAAM) میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد پاکستان کو اُن ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جو یہ جدید میزائل خریدیں گے۔
امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق، 30 ستمبر کو جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ریتھیون کے موجودہ معاہدے میں 4 کروڑ 16 لاکھ ڈالر کی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت سی 8 (C-8) اور ڈی 3 (D-3) ماڈلز کے نئے اے ایم ریم میزائل تیار کیے جائیں گے۔ اس ترمیم کے بعد معاہدے کی کل مالیت 2.
رپورٹ کے مطابق یہ میزائل امریکی ریاست ایریزونا کے شہر ٹکسن (Tucson) میں تیار کیے جائیں گے اور منصوبہ 30 مئی 2030 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اس معاہدے میں پاکستان سمیت برطانیہ، جرمنی، سعودی عرب، اٹلی، ترکیہ، اسرائیل، جاپان، فن لینڈ، جنوبی کوریا، اسپین، قطر، عمان اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
یہ میزائل پاکستان ایئر فورس کے ایف-16 طیاروں پر نصب کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فروری 2019 میں پاکستان کے آپریشن “Swift Retort” کے دوران انہی میزائلوں کی مدد سے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے گئے تھے۔
امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کا عکاس سمجھا جا رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، خصوصاً انسدادِ دہشتگردی تعاون اور اقتصادی شراکت داری کے حوالے سے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواستیں منظور
سپریم کورٹ نے 26ویں ترمیم کیس کی عدالتی کارروائی براہِ راست نشر کرنے کی درخواستیں منظور کر لیں ۔ سماعت کے آغاز پر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل روسٹرم پر آئے اور مؤقف اختیار کیا کہ فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے ان کی درخواست پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، جن کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی جا چکی ہے، استدعا ہے چیمبر اپیل پر پہلے فیصلہ کیا جائے۔ شاہد جمیل نے مزید کہا کہ ہماری درخواست پر بھی بنچ کی تشکیل کے حوالے سے اعتراضات ہیں، لہٰذا اسے دیگر درخواستوں کے ساتھ سنا جائے، مشاورت کے بعد بنچ نے درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔ بعد ازاں جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ حسین احمد روسٹرم پر آئے اور عدالت سے لائیو سٹریمنگ کی اجازت دینے کی درخواست کی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دونوں درخواستوں پر نوٹس جاری ہو چکے ہیں اور ہم نے ترتیب یہ رکھی ہے کہ اگر بنچ پر اعتراض لگے تو دوسرا بنچ ان اعتراضات کو سنے گا اور اگر اعتراض نہ ہو تو یہی بنچ لائیو سٹریمنگ کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ جسٹس امین الدین خان نے مزید کہا کہ پہلے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پر فیصلہ ہونے دیں، لائیو سٹریمنگ کے معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔ اس موقع پر خواجہ حسین احمد نے کہا کہ پوری قوم دیکھنا چاہتی ہے کہ عدالت میں کیا ہو رہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتےہیں، ہم نے لائیو سٹریمنگ سے لوگوں کو تعلیم دینا چاہی، لیکن ہم لائیو سٹریمنگ سے ایکسپوز ہوگئے۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان روسٹرم پرآگئے، جسٹس عائشہ ملک نے پوچھا کہ لائیو سٹریمنگ سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ ہونا چاہئے یا نہیں ؟ حکومت کا لائیو سٹریمنگ سے متعلق کیا موقف ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر عامر رحمان نے کہا کہ لائیو سٹریمنگ ایڈمنسٹریٹیو سائڈ پر ہوتا یے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یعنی بنچ جو فیصلہ کرلے اس پر راضی ہیں۔ بعدازاں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی بنچ نے لائیو سٹریمنگ کی درخواست منظور کر لی اور سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔