غزه شہید سید حسن نصر الله کو کبھی نہیں بھولے گا، القسام بریگیڈ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں القسام بریگیڈ کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور غزہ کی مزاحمت کی حمایت میں شہید سید حسن نصر الله کے موقف کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے عسكری ونگ "القسام بریگیڈ" نے "حزب الله" لبنان کے شہید سیکرٹری جنرل "سید حسن نصر الله" کی ایک تصویر جاری کی جس پر لکھا تھا كہ غزہ کبھی نہیں بھولے گا کہ اس کے حامی کون تھے۔ اس تصویر كی وضاحت میں القسام بریگیڈ نے کہا کہ فلسطینی عوام اور غزہ کی مزاحمت کی حمایت میں شہید سید حسن نصر الله کے موقف کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ بیان میں آپریشن طوفان الاقصیٰ کے دوران شہید مقاومت کے ایک خطاب کا حوالہ بھی دیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم یہاں فلسطین، مظلوم غزہ، مغربی کنارے اور لبنانی عوام کی حفاظت کے لئے موجود ہیں۔ ہم نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں 8 اکتوبر کو ایک نیا محاذ کھولا، کیونکہ یہ جنگ پوری امت کی جنگ ہے۔ یاد رہے کہ سید حسن نصر الله 27 ستمبر 2024ء کو بیروت کے جنوبی ضاحیه میں حزب الله کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیل كے فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
ان کی شہادت پر عرب ممالک میں وسیع پیمانے پر رد عمل سامنے آیا۔ یمن، فلسطین اور لبنان کے مزاحمتی گروپوں نے انہیں امت اسلامی کے شہید کے طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ القسام بریگیڈ نے 8 اکتوبر 2023ء کا حوالہ دیا، جب غزہ کی جنگ شروع ہونے کے ساتھ ہی جنوبی لبنان کے محاذ پر حزب الله اور اسرائیلی فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس دن حزب الله کے دستوں نے اپنے پہلے آپریشن كا آغاز كرتے ہوئے شمالی مقبوضہ علاقوں رادار، زبدین اور روئیسات العلم میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی کے بارے میں حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ یہ آپریشن لبنان کی باقی زمینوں کو آزاد کرانے اور فلسطینی مزاحمت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کیا گیا۔ حزب الله کے مطابق، "شہید عماد مغنیہ" سے منسوب یونٹوں نے مقبوضہ شیبا فارمز میں تین اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا اور براہ راست طور پر انہیں تباہ کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید حسن نصر الله القسام بریگیڈ حزب الله الله کے
پڑھیں:
وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان
اسلام ٹائمز: دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔ خصوصی رپورٹ:
روسی ڈوما کے رکن میخائیل دیلیاجین کی تازہ رپورٹ میں اس امکان کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وینزویلا میں یمن کی انصاراللہ جیسی مزاحمتی قوت ابھر سکتی ہے، یہ ایک ایسی خبر ہے جس نے پینٹاگون میں کھلبلی مچا دی ہے۔ یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ کیریبین میں امریکہ کی یک طرفہ طاقت کا دور تیزی سے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کیریبین میں امریکہ کی موجودگی پر روسی ماہر کا تجزیہ ہے کہ امریکہ کی بحری کارروائی "Southern Spear" (نیزہ جنوبی) صرف منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف آپریشن نہیں ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کا اصل مقصد وینزویلا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے اور صدر نکولاس مادورو کی قانونی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے، یہ وہی پالیسی ہے جو واشنگٹن برسوں سے آزاد اور خودمختار اقوام کے خلاف اپناتا رہا ہے۔
وینزویلا میں انصاراللہ جیسی مسلح قوت کے ابھرنے کا امکان:
روسی ماہر خبردار کرتے ہیں اگر لاطینی امریکہ میں کوئی منظم طاقت ہے، جس کے پاس میزائل، ڈرونز اور غیر روایتی جنگ کی مہارت ہے تو وہ انصاراللہ کی طرز پر تشکیل پا رہی ہے، تو امریکہ ایک ایسے خطرے سے دوچار ہوگا جس کے لیے وہ کبھی تیار نہیں رہا۔ بحیرہ احمر اور خلیج عدن کا تجربہ یہ واضح کرتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں یمنی مزاحمت نے دنیا کے طاقتور ترین بحری بیڑوں کو پیچھے ہٹنے اور احتیاط برتنے پر مجبور کیا، یہی ماڈل اب لاطینی امریکہ میں عوامی تحریکوں کے لیے نئے الہام کا ذریعہ بن رہا ہے، یہ ثابت کرتا ہے کہ عوامی مزاحمت روایتی عسکری طاقت کے تمام اصول بدل سکتی ہے۔
مغربی نصف کرہ پر امریکی اجاراداری کا خاتمہ:
غیر جانب دار تجزیہ کاروں کے مطابق اصل طاقت ایمان، عوامی ارادے اور منظم مزاحمت میں ہے، اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اسٹریٹجک تباہی کا سامنا ہوگا، اور کیریبین میں اس کی فوجی موجودگی کمزور، مہنگی، اور غیر مؤثر ہو جائے گی۔
مزاحمت کا واضح پیغام:
امریکہ کی وینزویلا میں مداخلت، محاصرے، وسائل کی لوٹ مار اور عوام کی سیاسی آزادی میں مداخلت کا تسلسل ہے۔ ایسی صورت میں کوئی بھی قوت جو امریکی جارحیت کے مقابلے میں ڈیٹرنس قوت بن سکے، اسے عوامی مقبولیت لازماً حاصل ہو گی۔ انصاراللہ کا ماڈل، جو خود انحصاری، عسکری خودکفالت، اور آزاد سوچ پر قائم ہے، آج عالمی مثال بن چکا ہے اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔
پینٹاگون کی پریشانی، کیریبین میں یمن کا تجربہ دہرائے جانے کا خدشہ:
دیلیاجین نے امریکی ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald Ford کی موجودگی کو امریکہ کے بڑے جیو پولیٹیکل منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، لیکن ان کے مطابق اگر انصاراللہ جیسی طاقت وینزویلا میں بنی، تو یہ بڑے بڑے جنگی بحری جہاز بھی بے فائدہ اور آسان ہدف بن جائیں گے۔ اس وقت بحیرہ احمر سے لاطینی امریکہ تک مزاحمتی ماڈل کی گونج ہے۔ جس طرح یمنی مزاحمت نے بحیرہ احمر کا فوجی توازن بدل دیا ویسا ہی منظر کیریبین میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عوامی مزاحمت کا ماڈل عالمی سطح پر پھیل رہا ہے، اور امریکہ اب خود کو مغربی نصف کرہ کا بے تاج بادشاہ نہیں سمجھ سکتا۔
یک طرفہ امریکی طاقت کا خاتمہ:
دیلیاجین کے تجزیے کا نتیجہ ہے کہ اگر انصاراللہ جیسی قوت وینزویلا میں ابھرتی ہے تو امریکہ کو اپنے فرسودہ جنگی جہاز پیچھے کھینچنے پڑیں گے کیونکہ یک طرفہ طاقت کے اظہار کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ آج عوامی مزاحمت، چاہے وہ مغربی ایشیا میں ہو یا لاطینی امریکہ میں، ایک فیصلہ کن عالمی قوت کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔