وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں اور دیگر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن 30 اپریل ہے، جس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ آج سے اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی طور پر مقیم فرد کو کرائے پر دکان، مکان یا کوئی بھی جگہ دے گا، تو وہ بھی برابر کا ذمہ دار سمجھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں مقیم افغان باشندوں کی اپنے وطن واپسی کم کیوں؟

انہوں نے کہا کہ افغان شہری گزشتہ 40 برس سے پاکستان کے مہمان ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ان کی خدمت کی اور تمام تر انسانی تقاضے پورے کیے، لیکن اب جدید دنیا میں بغیر پاسپورٹ، ویزا یا قانونی شناخت کے رہائش ممکن نہیں۔

????خبردار
افغانیوں کے لیے سخت ترین پالیسی جاری کر دی گئی ہے
قانونی ہو یا غیر قانونی
کسی نے کرایہ دار رکھا ، نوکری دی ، یا دوکان
سب پکڑے جائیں گے
غور سے سنیں اور آگے شئیر کریں pic.

twitter.com/tl36BBjPgX

— ???????????? ℂ???????????????????????????????? (@AliCh7777) October 12, 2025

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جعلی پاسپورٹس کے حوالے سے شکایات ملی ہیں، کئی ممالک نے بتایا کہ پاکستان کے نام پر جعلی دستاویزات استعمال کی گئیں، جنہیں پکڑا گیا اور اس پر پاکستان سے باضابطہ شکایت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب ’ون ڈاکومنٹ رجیم‘ کے اصول پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت کسی بھی شخص کو پاکستان آنے کے لیے قانونی دستاویزات درکار ہوں گی۔

طلال چوہدری کے مطابق ویزہ پالیسی آن لائن ہے، اور زیادہ تر ممالک کو 24 گھنٹے میں ویزا فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخلے پر زیرو ٹالرینس برقرار رکھی جائے گی۔

84 ہزار 869 افغان شہری وطن واپس بھیجے گئے

انہوں نے بتایا کہ ون ڈاکومنٹ رجیم کا دوسرا مرحلہ 1 اپریل سے شروع ہوا، جس کے دوران اب تک 84 ہزار 869 افغان شہری اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔

ان میں سے 25 ہزار 320 کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جبکہ باقی کے پاس کوئی دستاویز موجود نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کی وطن واپسی، وزارت داخلہ نے بڑا فیصلہ کرلیا

طلال چوہدری کے مطابق واپس بھیجے جانے والوں کو پہلے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے — اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ مراکز قائم ہیں۔

اسلام آباد کا ٹرانزٹ پوائنٹ حج کمپلیکس میں ہے، جہاں انہیں طبی، سفری اور سیکیورٹی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزارتِ خارجہ اور افغان حکومت کے درمیان رابطے جاری ہیں تاکہ واپسی کے بعد شہریوں کی باعزت بحالی ممکن بنائی جا سکے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم شخص کو ملازمت، رہائش یا کاروباری جگہ فراہم نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ صرف وہی افراد ملازمت یا کاروبار کر سکیں گے جن کے پاس درست پاسپورٹ، ویزا اور قانونی دستاویزات موجود ہوں۔

افغان شہریوں کو دو سال میں 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے

طلال چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغانستان کے شہریوں کو 10 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، جن میں تعلیم، صحت، کاروبار، سیاحت، تبلیغ اور فیملی ویزے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر 10 میں سے 2 افغان شہری ویزے کی توسیع کی درخواست دیتے ہیں، جن میں سے اکثریت کو توسیع دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج

وزارتِ داخلہ کے مطابق تمام صوبوں میں شکایات کے لیے ہیلپ لائنز قائم ہیں، جبکہ وفاقی سطح پر بھی شکایات کے ازالے کا نظام موجود ہے۔

طلال چوہدری نے بتایا کہ اب تک پاکستان 9 لاکھ 7 ہزار 391 افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے وطن واپس بھیج چکا ہے، جن میں پہلا اور دوسرا مرحلہ دونوں شامل ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی، اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان پابندی پاکستان رہائش ملازمت نوکری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان پابندی پاکستان رہائش ملازمت نوکری انہوں نے کہا کہ طلال چوہدری نے افغان شہریوں نے بتایا کہ کہ پاکستان افغان شہری شہریوں کو وطن واپس کے لیے

پڑھیں:

افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر

 

راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا، پاکستان جب بھی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، ہماری پالیسی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے جیسے ہی عملدرآمد ہو گا،کوئی فیصلہ آئے گا توبتائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشتگردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔

دہشتگردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی تک بات چیت نہیں ہو گی، پاکستان کے عوام اور افواج دہشتگردوں کے خلاف متحد ہیں، دہشتگردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا، افغان رجیم دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔

ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ، دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ، 2021 سے 2025 تک ہم نے افغان حکومت کو باربار انگیج کیا، خوارج دہشتگردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، طالبان حکومت کب تک عبوری رہےگی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ 4نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے، خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں 4910آپریشن کیے گئے۔

ان کا کہناتھا کہ پاکستان کبھی بھی شہری آبادی پر حملہ نہیں کرتا، افغان عبوری حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں،بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کررہی ہے، جنوری سے اب تک 67623 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئیے گئے ہیں، خیبر پختونخواہ میں 12,857 جبکہ بلوچستان میں 53,309 اور باقی پورے ملک میں 857 ہوئے ہیں۔

افغان اس وقت پاکستان میں مہمانوں کا کردار نہیں ادا کر رہے، کون سا مہمان کسی کے گھر کلاشنکوف لے کر جاتا ہے، کون سا مہمان دہشتگردی پھیلاتا ہے میزبان کے گھر ؟ افغانستان کے ترجمان وزرات خارجہ کا ایکس اکاؤنٹ بھارت سے آپریٹ ہوتا ہے، اس سے بڑا چشم کشا انکشاف کیا ہو گا۔

پاکستان نے خطے میں اپنا کردار پر امن ملک کے طور پر بخوبی نبھایا، مگر بد معاشی کا جواب دینا جانتے ہیں، دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے، سوال یہ ہے دہشت گرد امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں ہونے والے گزشتہ چند سالوں میں کے واقعات میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال ہوئے، پاکستان نے امریکی حکام سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے پر ملوث دہشت گرد تیرہ سے آئے تھے، تیرہ میں دہشت گردوں کا گڑھ بن رہا ہے، تیرہ میں دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی کا الزام: وفاقی حکومت کرپشن کے پیسے سے بیرون ملک جزیرے خرید رہی ہے
  • سندھ حکومت کاوفات پانے والے ملازمین کی اولاد کو ملازمتیں دینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات چلانے کے حوالے سے فیصلہ نہ کر سکی
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • اسلام آباد، غیر قانونی مقیم 539 افغانیوں کو حراست میں لے لیا گیا
  • اسلام آباد کے پارک میں خیمہ زن 539 افغان باشندے گرفتار
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرئیاں نہیں ہونی چاہئیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سرکاری مکانوں میں رہائش پذیر یا منتظر وفاقی ملازمین کیلئے اہم خبر
  • وفاقی  حکومت  سازی  کیلئے  اڑھائی سالہ  بندوبست  سے لاعلم  ‘ 28ویں  ترمیم  کہیں  زیر  غور نہیں  : عطاتارڑ