علی امین گنڈا پور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر ہاؤس کی رائے آئے بغیر نئے وزیراعلی کے انتخاب پر اپوزیشن نے سوالات اٹھاتے ہوئے اس انتخاب کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیراعلی کا انتخاب پیر کو ہوگا لیکن اس انتخابی عمل پراپوزیشن کی جانب سے سوالات اٹھا لیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کی جانب سے دوسرا استعفی ہفتے کو گورنرخیبرپختنخواہ فیصل کریم کنڈی کو بھجوا دیا گیا جس پر گورنر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ موصول ہو چکا ہے لیکن ان کی قانونی ٹیم پیر کو اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوئے بغیر دوسرے وزیر اعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ حیران کن بات ہے ایک صوبے کے دو وزیراعلیٰ کیسے بن رہے ہیں، ایک کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی، کیسے سیاسی نابالغوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کا طریقہ کار غیر قانونی ہے، ایک وزیراعلیٰ موجود ہے تو دوسرے وزیراعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جاسکتا ہے، صوبائی کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی تو کیسے نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر کوئی عدالت جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس پر انہیں پچھتانا پڑے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ کے چناؤ کے عمل کو آئینی قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اس حوالے سے آئین بڑا واضح ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔
ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آئینی قرار دے دیا ہے، ان کے مطابق آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت وزیراعلیٰ استعفیٰ دے چکے ہیں، یہ ایک ذاتی استعفی ہے کوئی ایکٹ یا بل کا قانونی مسودہ نہیں، آئین میں استعفے کی منظوری یا مسترد کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ استعفیٰ گورنر کو بھجواتا ہے اور گورنر وصول کرتا ہے، وزیراعلیٰ نے اپنے استعفے کی کاپی اسپیکر کو بھیجوائی ہے، اسی بنیاد پر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نئے وزیراعلی کہ وزیراعلی کا انتخاب کے انتخاب علی امین کہا کہ
پڑھیں:
برطانوی پولیس کا منی لانڈرنگ کیخلاف آپریشن‘غیرقانونی اثاثے ضبط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) ویسٹ یارکشائر پولیس نے منی لانڈرنگ کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے غیر قانونی اثاثے ضبط کرلیے۔ خبررساں اداروں کے مطابق پولیس نے کارروائی کے دوران 27 لاکھ پاؤنڈ کے غیرقانونی اثاثے ضبط کیے،جب کہ 40لاکھ پاؤنڈ مالیت کے بینک اکاؤنٹس اور جائیدادیں منجمد کردی گئیں۔ ہائی اسٹریٹ کی متعدد دکانوں پر بھی چھاپے مارے گئے جہاں سے جعلی سگریٹس اور غیر قانونی ویپس بھاری مقدار میں برآمد کرلی گئی۔ ادھر کرکلیز میں بھی سونے کے فراڈ میں ملوث گروہ کو بے نقاب کردیا گیا جن کے ایک لاکھ 17 ہزار پاؤنڈ کے مشکوک بینک فنڈز منجمد کردیے گئے۔