چین سے 21 جدید بسیں بلوچستان کیلیے روانہ، سفری سہولتوں میں بہتری کی امید
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت سامنے آئی ہے، چین سے 21 جدید گرین بسیں بلوچستان کے مختلف شہروں کے لیے روانہ کر دی گئی ہیں، یہ بسیں آئندہ چند ہفتوں میں کوئٹہ اور تربت پہنچ جائیں گی، جس کے بعد شہریوں کو معیاری، محفوظ اور آرام دہ سفری سہولت میسر ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمہ ٹرانسپورٹ بلوچستان نے کہا کہ 17 گرین بسیں کوئٹہ گرین بس سروس میں شامل کی جائیں گی جبکہ 4 بسیں تربت کے شہریوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ یہ اقدام صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ کوئٹہ میں خواتین کے لیے خصوصی پنک رنگ کی بسیں بھی چلائی جائیں گی، یہ اقدام خواتین کو محفوظ، علیحدہ اور باعزت سفری سہولت فراہم کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس منصوبے سے خواتین کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہوگی اور وہ زیادہ اطمینان کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کر سکیں گی۔
ذرائع کے مطابق گرین بس سروس کا باقاعدہ آغاز اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے۔ ابتدائی طور پر کوئٹہ میں یہ بسیں زرغون روڈ، ایئرپورٹ روڈ، سٹیلائٹ ٹاؤن اور سریاب روڈ جیسے اہم روٹس پر چلائی جائیں گی، اس کے علاوہ تربت میں بھی مرکزی شاہراہوں پر 4 بسیں چلائی جائیں گی تاکہ شہریوں کو روزمرہ سفر میں آسانی ہو۔
سرکاری حکام کے مطابق گرین بس سروس کے آغاز سے نہ صرف عوام کو آرام دہ سفر کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اس سے ٹریفک کے دباؤ میں کمی واقع ہوگی، ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور شہر میں جدید سفری کلچر کو فروغ ملے گا۔ یہ جدید بسیں ایندھن کے کم استعمال اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کے باعث بین الاقوامی معیار پر پورا اترتی ہیں، جو پائیدار ٹرانسپورٹ کے تصور کو عملی شکل دینے کی ایک بڑی کوشش ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس منصوبے کو صوبے کے لیے ایک بڑا سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جدید گرین بسیں عوام کو معیاری سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے کی ترقی اور شہریوں کی خوشحالی کی علامت ہیں۔ ہماری حکومت صوبے میں جدید انفراسٹرکچر اور سہولیات کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔”
محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری نے بھی کہا کہ گرین بس سروس نہ صرف شہریوں کے لیے آرام دہ سفری سہولت فراہم کرے گی بلکہ ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے عالمی معیار پر پورا اترنے میں بلوچستان کو نئی پہچان دے گی، خواتین کے لیے خصوصی پنک بس سروس کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت خواتین کو ہر شعبے میں محفوظ اور سہولت یافتہ مواقع دینے کے لیے سنجیدہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹرانسپورٹ کے سہولت فراہم سفری سہولت جائیں گی کے لیے
پڑھیں:
معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، اگست میں ملکی ایکسپورٹس میں بڑی کمی، صرف 1 ماہ میں تقریباً 3 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد جبکہ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 29.6 فیصد کی نمو ریکا رڈ کی گئی ہے۔ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق جو لائی تا اگست 2025کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 5.102 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5.069 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 0.6 فیصد زیادہ ہے،اگست میں ملکی برآمدات کا حجم 2.417 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 2.686 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم اورگزشتہ سال اگست کے 2.762 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 12.5 فیصد کم ہے۔(جاری ہے)
اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.144 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 9.730 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.5 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں پاکستان کا درآمدی بل 5.314 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 5.830 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 4.966 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7 فیصد زیادہ ہے۔اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 6.042 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 4.661 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں تجارتی خسارہ کا حجم 2.897 ارب ڈالر رہا جو جولائی کے 3.145 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7.9 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 2.204 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 31.4 فیصد زیادہ ہے۔