خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور گورننس کے معاملات میں بہتری لائے؛ رانا ثناءاللہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیرِ اعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو صوبے کے عوامی مسائل کے حل کے لیے مؤثر پالیسیاں مرتب کرنی چاہئیں تاکہ ترقی اور استحکام کا عمل آگے بڑھ سکے۔
رانا ثناءاللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف خیبرپختونخوا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ذاتی مفادات کی سیاست سے بالا تر ہو کر قومی مفاد میں کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور گورننس کے معاملات میں بہتری لائے اور عوام کو بہتر طرزِ حکمرانی فراہم کرے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
رانا ثناءاللہ نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ریاست اپنے تمام دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے تاکہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: رانا ثناءاللہ
پڑھیں:
مریم نواز نے کےپی حکومت کا منصوبہ کاپی پیسٹ کیا ہے، بیرسٹر سیف کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے آئمۂ مساجد کے لیے وظیفہ مقرر کرنے کے فیصلے کو خیبرپختونخوا حکومت کے منصوبے کی نقل قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ مریم نواز نے خیبرپختونخوا حکومت کی طرز پر آئمہ مساجد کے لیے وظیفہ دینے کا اعلان کیا ہے، یہ کوئی نیا اقدام نہیں بلکہ “کےپی حکومت کے منصوبے کا ایک اور کاپی پیسٹ ورژن” ہے۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں منصوبے اکثر کمیشن کی بنیاد پر شروع ہوتے ہیں اور وہیں اختتام پذیر ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ اسکیم کے تحت 17 لاکھ سے زائد مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے۔
بیرسٹر سیف نے پیشکش کی کہ اگر مریم نواز واقعی عوامی فلاح کے منصوبوں پر سنجیدہ ہیں تو پنجاب میں صحت کارڈ اسکیم شروع کریں، “ہم اس منصوبے کے نفاذ میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔”
خیال رہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے مذہبی طبقے نے سراہا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اسے سیاسی نقل قرار دیا جا رہا ہے۔