خاتون ڈاکٹر خودکشی کیس میں نیا موڑ، ڈاکٹر پر جعلی پوسٹ مارٹم رپورٹ دینے کا دباؤ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
مہاراشٹر کے ضلع ستارا میں خاتون ڈاکٹر کی خودکشی کے معاملے میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ متوفیہ کی والدہ بھگیہ شری پاچنگنے نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر پر ان کی بیٹی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تبدیلی کرنے کا دباؤ ڈالا گیا تھا۔
بھگیہ شری پاچنگنے کے مطابق ان کی بیٹی دیپالی ماروتی کی موت مشتبہ حالات میں ہوئی، تاہم رپورٹ کو جعلی طور پر خودکشی قرار دیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کو سسرال میں ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا تھا اور ممکن ہے کہ اسے قتل کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں ہر 100 میں سے ایک موت خودکشی سے ہوتی ہے، ڈبلیو ایچ او
رپورٹس کے مطابق خودکشی سے قبل ڈاکٹر نے اپنی ہتھیلی پر خودکشی کا نوٹ لکھا تھا، جس میں ایک پولیس سب انسپکٹر گویال بدانے پر جنسی زیادتی اور ایک ٹیکنالوجی انجینئر پر ذہنی ہراسانی کا الزام لگایا گیا۔
پولیس نے پراشانت بنکر کو گرفتار جبکہ سب انسپکٹر بدانے کو معطل کر دیا ہے۔ واقعے نے مہاراشٹر میں سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے، جبکہ متوفیہ کی والدہ نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھگیہ شری پاچنگنے خاتون ڈاکٹر خودکشی ضلع ستارا مہاراشٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خاتون ڈاکٹر ضلع ستارا مہاراشٹر
پڑھیں:
ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے پر انکوائری رپورٹ مرتب
ایس پی عدیل اکبر کی موت کے معاملے پر پولیس نے انکوائری رپورٹ مرتب کر لی۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر نے خود کشی کی۔
ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے عدیل اکبر کے آپریٹر اور ڈرائیور سمیت ڈاکٹرز کے بیانات قلمبند کر لیے، ڈاکٹر کے بیان کے مطابق عدیل اکبر ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کا شکار تھے۔
ڈاکٹر کے مطابق ڈیپ روٹیڈ اسٹریس کے لیے کوئی اچانک حادثے ضروری نہیں، رپورٹ کے مطابق اسٹریس کا متاثرہ شخص ماضی کے حادثات کا پریشر ساتھ لے کر چلتا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر 8 اکتوبر کو اپنے ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئے، ڈاکٹر نے دفتری امور سے متعلق ذہنی دباؤ کا پوچھا تھا، عدیل اکبر نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں یہاں خوش ہوں، ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر پروموشن نہ ہونے پر دلبرداشتہ تھے۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کا ڈینگی ٹیسٹ پوزیٹو آیا تھا، انہوں نے 20 اکتوبر کو پولی کلینک سے چیک اپ کرایا تھا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر نے بتایا عدیل اکبر نے کئی بار خود کشی کے خیال کا ذکر کیا، عدیل اکبر اور فیملی کو اسحلہ اور بلیڈز جیسی اشیاء سے دور رکھنے کا کہا تھا، عدیل اکبر کے خلاف بلوچستان میں انکوائری رپورٹ بنی تھی جو 2 سال چلتی رہی تھی، ایس ایس پی معروف نے عدیل اکبر کے خلاف انکوائری رپورٹ مرتب کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی نے اس رپورٹ پر عدیل اکبر کو سزا بھی دی تھی، سزا کے باعث عدیل اکبر دو بار پروموٹ نہیں ہوئے، عدیل اکبر کو ڈیڑھ ماہ قبل اسلام آباد تعینات کیا گیا تاکہ پروموشن ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق عدیل اکبر کو ان کے کورس میٹ ایس پی خرم کی درخواست پر اسلام آباد تعینات کیا گیا، سینئر اے ایس پی عدیل اکبر کو شولڈر پروموٹ کر کے ایس پی انڈسٹریل ایریا لگایا گیا، ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد میں بخوبی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی عدیل کشمیر میں بھی اپنی ڈیوٹی سر انجا دے کر آئے تھے، مریدکے آپریشن میں عدیل اکبر نے حصہ نہیں لیا تھا، پولیس انکوائری کے مطابق حادثے سے ڈیڑھ گھنٹہ قبل 35 منٹ گاڑی میں گھومتے رہے، پھر گھر گئے، عدیل نے کچھ دیر بعد ڈرائیور اور آپریٹر کو گھر بلایا اور ان کے ساتھ سیکریٹریٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ میں عدیل اکبر کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیکشن افسر سے ملاقات طے تھی، رپورٹ کے مطابق 4 بج کر 23 منٹ پر ایس او نے فون پر کہا کہ نکل گیا ہوں، عدیل اکبر یوٹرن لینے کے بعد خارجہ گئے، انہیں آخری کال ایس پی صدر یاسر کی کال موصول ہوئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق آخری کال پر عدیل اکبر نے سبزی منڈی میں کسی واقعے سے متعلق گفتگو کی، کال کے کچھ دیر بعد عدیل اکبر نے اپنے آپریٹر سے گن لے کر خود کشی کر لی۔