65 ہزار ماہانہ وظیفہ، تعلیم کے میدان میں نوجوان گریجویٹس اور طلبہ کے لیے انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
پنجاب حکومت نے نوجوان گریجویٹس اور انٹرمیڈیٹ طلبہ کے لیے ایک شاندار موقع فراہم کرتے ہوئے انٹرن اساتذہ کے لیے 4.21 ارب روپے مالیت کا خصوصی وظیفہ پیکیج منظور کر لیا ہے۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق، اس اقدام کے ذریعے صوبے بھر کے 8 ہزار سے زائد انٹرن اساتذہ کو سہولت فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ کالجوں میں تدریسی تجربہ حاصل کر سکیں اور عملی میدان میں قدم جما سکیں۔
یہ بھی پڑھیے نوجوان گریجویٹس کے لیے خوشخبری، حکومت نے پیڈ انٹرن شپ پروگرام کا اعلان کردیا
اعلان کے مطابق، انٹرمیڈیٹ سطح کے انٹرنز کو 7 ماہ کے لیے 55 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا۔
جبکہ بی ایس (BS) سطح کے انٹرنز کو 10 ماہ کے لیے 65 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا۔ پروگرام مکمل کرنے والے تمام شرکاء کو تجربہ سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے، جو ان کے پیشہ ورانہ کیریئر کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔
برابری کے مواقع فراہم کرنے کے لیے حکومت نے اقلیتوں کے لیے 404 نشستیں، معذور افراد کے لیے 243 نشستیں اور خواجہ سراؤں کے لیے 40 نشستیں مخصوص کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ٹورازم انٹرن شپ کیجیے، 60 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ لیجیے، کون اپلائی کرسکتا ہے؟
اس پروگرام کے تمام اخراجات بشمول وظیفے اور انتظامی امور کے لیے مجموعی طور پر 4.
محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق، یہ اقدام نہ صرف نوجوانوں کو تدریسی سرگرمیوں میں سرگرم رکھے گا بلکہ ان کے مالی بوجھ کو بھی کم کرے گا، تاکہ وہ اپنی مہارتوں میں بہتری اور پیشہ ورانہ ترقی پر توجہ دے سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جامعہ پشاور میں کم داخلوں کے باعث 9 شعبے بند، طلبہ کو متبادل پروگرام اختیار کرنے کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: جامعہ پشاور میں رواں سال داخلوں میں نمایاں کمی کے باعث 9 شعبے بند کر دیے گئے ہیں، جن میں بی ایس پروگرامز شامل ہیں۔
جامعہ کے اعلامیے کے مطابق بعض شعبوں میں صرف ایک یا دو طلبہ نے داخلہ لیا، جس کے بعد 15 سے کم داخلوں والے انڈر گریجویٹ پروگرامز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جامعہ پشاور نے واضح کیا کہ بند کیے جانے والے شعبوں میں جیوگرافی، تاریخ، ہوم اکنامکس، جیالوجی، اسٹیٹسٹکس شامل ہیں، جبکہ دیگر شعبے ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز، سوشل اینتھروپولوجی، لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالیٹکس، اور ہیومن ڈیولپمنٹ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اعلامیے میں طلبہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بند ہونے والے شعبوں کے متبادل اکیڈمک پروگرامز کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کریں تاکہ وہ اپنی تعلیمی راہ میں خلل سے بچ سکیں۔
جامعہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ داخلوں کی کمی اور تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی طلبہ کے لیے مناسب متبادل پروگرامز فراہم کرے گی۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں کم داخلوں کی وجہ شعبوں کی مقبولیت میں کمی اور طلبہ کی مختلف پیشہ ورانہ ترجیحات ہیں، جس کے باعث کچھ کلاسیکی اور مخصوص شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔
جامعہ انتظامیہ کا یہ اقدام اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ موجودہ دور میں طلبہ کی دلچسپی زیادہ تر مارکیٹ پر مبنی اور عملی مہارت والے پروگرامز کی جانب ہے، جبکہ روایتی اور سائنسی شعبوں میں داخلے کم ہوتے جا رہے ہیں۔