یورپ میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا، برطانیہ نے تیاریاں تیز کردیں،امریکا پرانحصار ختم
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن : یورپ میں بڑھتے ہوئے کشیدگی کے خطرات کے باعث برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔
برطانوی مسلح افواج کے وزیر کرنل ایسکاٹ کارنز نے خبردار کیا ہے کہ “جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، اور برطانیہ کو ہر حال میں تیار رہنا ہوگا۔”
ایک تفصیلی انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ برطانیہ کے خلاف دشمن ریاستوں کی انٹیلی جنس سرگرمیوں میں گزشتہ سال 50 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو بگڑتے ہوئے سیکورٹی ماحول کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ناٹو ممالک کو اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ ممکنہ بڑے تصادم سے نمٹا جا سکے۔
کرنل کارنز نے یہ بھی اعتراف کیا کہ گزشتہ “پچاس سے ساٹھ برسوں تک برطانیہ نے اپنے دفاع کا بڑا حصہ امریکا پر آؤٹ سورس کر رکھا تھا”، لیکن بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر برطانیہ کو امریکا پر انحصار ترک کرکے اپنی دفاعی صلاحیت خود مضبوط بنانا ہوگی۔
اسی تناظر میں برطانوی حکومت نے نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد مخالف ریاستوں کی جاسوسی اور خفیہ کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت بڑھانا ہے۔
یہ سخت لہجے پر مبنی بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ناٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ انہیں روس کے ساتھ ایسے ممکنہ بڑے تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیے، جس کی شدت پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے تجربات سے ملتی جلتی ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کو تیسری عالمی جنگ کا خطرہ، امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے دستبردار ہو، زیلنسکی کا انکشاف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے جاری تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کی حقیقی امید پیدا ہو تو کیف اپنی نمائندگی مذاکرات کی میز پر بھیج سکتا ہے۔
ٹرمپ نے امریکی امن معاہدے سے متعلق بتایا کہ اس میں 4 سے 5 اہم حصے شامل ہیں، جنہیں زمین کی تقسیم کے حساس معاملے کی وجہ سے کافی پیچیدہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق یوکرین کے عوام اس معاہدے کے تصور کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، تاہم صدر ولادیمیر زیلنسکی اس بارے میں محتاط ہیں۔
ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی امریکی تجویزاِدھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے اور اس خطے سے یوکرین کے دستبردار ہونے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کی فضا برقرار ہے کیونکہ جب تک انہیں ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روس ڈونباس پر قبضہ نہیں کرے گا، وہ کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکتے۔
زیلنسکی کے مطابق اگر ایسا کوئی منصوبہ سامنے آتا بھی ہے تو اس کی توثیق عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے کرانا ضروری ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس بھی ڈونباس پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے انتباہ جاری کردیادوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رٹی نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحاد کو پہلے سے زیادہ تیار رہنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ روس صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرین