محبوب نے شادی کے اصرار پر خاتون کو قتل کر کے دفنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع ایروڈ میں چند روز قبل لاپتا ہونیوالی ایک 35 سالہ خاتون کی لاش کیلے کے باغ سے برآمد کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کے الزام میں 27 سالہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس کے ساتھ مقتولہ کے مبینہ تعلقات تھے۔
پولیس نے بتایا کہ گوبی چیٹی پلے یم قصبے کے قریب کھیتوں میں مقامی افراد بارش کے بعد جنگلی کھمبیاں چننے گئے تھے، جہاں انہیں مٹی سے بالوں کے کچھ تار اور خون آلود چاقو نظر آیا۔
یہ بھی پڑھیں: محبت، بلیک میلنگ اور قتل، خوفناک واردات کی تفصیل سامنے آگئی
اطلاع ملنے پر پولیس نے 3 فٹ گہرا گڑھا کھود کر خاتون کی لاش برآمد کی۔
مقتولہ کی شناخت سونیا کے نام سے ہوئی ہے، جو اپاکوڈل قصبے کی رہائشی اور پیشے کے لحاظ سے بیوٹیشن تھی، وہ 2 نومبر سے لاپتا تھی۔
جب وہ کام سے واپس نہ لوٹی تو اہلِ خانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی، سونیا 2 سال قبل بیوہ ہوچکی تھی اور اپنی والدہ، ایک بیٹے اور بیٹی کے ساتھ رہتی تھی۔
مزید پڑھیں:لڑکی کی محبت میں جنس تک تبدیل کرانے والے کے ہاتھوں معشوقہ کا بہیمانہ قتل
تحقیقات کے دوران پولیس کو کال ریکارڈ سے سونیا کا تعلق موہن کمار نامی شخص سے ملا، جو بی کام گریجویٹ اور اسی کیلے کے باغ کا مالک ہے جہاں لاش ملی، پولیس نے اسے حراست میں لے کر تفتیش کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کے درمیان تعلق تھا، اور خاتون اکثر اس سے شادی کا مطالبہ کرتی تھی، جس پر جھگڑا ہوا اور اس نے قتل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق سونیا اور موہن کمار کی ملاقات 2 سال قبل ایک گارمنٹس فیکٹری میں ہوئی تھی، جہاں سے ان کے تعلقات قائم ہوئے، وہ اکثر موہن کے باغ میں ملتے تھے۔
مزید پڑھیں:بیمہ کی رقم حاصل کرنے کے لیے ماں نے ’دوست‘ کے ہاتھوں جوان بیٹا قتل کروا دیا
پولیس کے مطابق واردات کے دن موہن کمار نے اپنے کھیت میں گڑھا کھودا اور شام 8 بجے کے قریب سونیا کو وہاں بلایا۔ دونوں کچھ دیر ساتھ رہے۔
جس کے بعد موہن نے پتھر سے اس پر حملہ کیا اور پھر چھری سے اس کی گردن پر وار کر کے قتل کر دیا۔ بعد میں اس نے لاش کو گڑھے میں دفنا دیا اور موبائل فون و کپڑے بھوانی نہر کے قریب پھینک دیے۔
اطلاعات کے مطابق اگلی صبح وہ دوبارہ جائے وقوعہ پر واپس آیا اور پولیس کے سوالات پر لاعلمی ظاہر کرتا رہا۔
مزید پڑھیں: ’مرنے والے فون پر بات نہیں کرسکتے‘ مدھیہ پردیش ہائیکورٹ نے قتل کیس میں باپ بیٹے کو بری کردیا
سیروالور پولیس اسٹیشن کے افسران نے ریونیو عملے اور پیروندرائی گورنمنٹ میڈیکل کالج کی ٹیم کے ساتھ موقع پر معائنہ اور پوسٹ مارٹم کیا۔
موہن کمار کو قتل کے الزام میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باغ پارٹنر چاقو خون آلود قتل موبائل فون میڈیکل کالج نامل ناڈو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارٹنر چاقو خون ا لود قتل موبائل فون میڈیکل کالج نامل ناڈو موہن کمار کے مطابق قتل کر
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔