کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، صرف 6گھنٹوں میں سوا کروڑ سے زائد کے ای چالان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے ای چالان نظام کے باضابطہ افتتاح کے بعد مجموعی طور پر 2 ہزار 662 الیکٹرانک چالان جاری کر دیے گئے جن کی رقم ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
افتتاح کے بعد 6 گھنٹوں میں ہونے والے الیکٹرانک چالان کی تفصیلات ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی۔ ڈی آئی ٹریفک پیرمحمد شاہ نے بتایا کہ صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد کے چالان ہوئے۔
ٹریفک پولیس رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2 ہزار 662 چالان کیے گئے جس میں اووراسپیڈنگ پر 419 اور لین لائن پر گاڑی چلانے پر 3 چالان ہوئے، اسٹاپ لائن خلاف ورزی پر 4 اور سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی پر 1535 چالان ہوئے۔
ریڈ لائٹ کراس کرنے پر 166 اور بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانے پر 507 چالان ہوئے، ون وے اسٹریٹ پر رانگ وے ڈرائیونگ پر 4 اور کالے شیشوں پر 7 چالان ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غلط پارکنگ پر 5، موبائل فون استعمال پر 32 اور غلط سمت پر 3 چالان ہوئے، غیر قانونی پارکنگ پر 5 اور نو پارکنگ پر 5 چالان کیے گئے۔
افتتاح کے روز سسٹم کے ٹیکنیکل امور میں مزید بہتری کے لیے کام جاری تھا، جس کے بعد مکمل طور پر ای چالان نظام فعال کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے مزید کہا کہ یہ نظام شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے اور مؤثر نگرانی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اور عوامی تعاون سے یہ نظام مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کا نظام بہتر ہو اور حادثات میں کمی لائی جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چالان ہوئے
پڑھیں:
یورپی یونین کا انسٹاگرام، فیس بُک اور ٹک ٹاک پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے فیس بُک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (DSA) کی خلاف ورزی اور ڈیٹا میں شفافیت نہ رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ امریکی اور چینی کمپنیاں اپنے رویے کی اصلاح نہیں کرتیں یا قابلِ قبول شواہد پیش نہیں کرتیں تو انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جرمن جریدے دی زائت کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ان تینوں کمپنیوں نے یورپی قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔
یورپی کمیشن نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بُک پر صارفین کے لیے شکایت درج کروانے کا طریقہ کار ناکافی ہے۔ اسی طرح ٹک ٹاک محققین کو اپنے ڈیٹا تک مناسب رسائی نہیں دیتا، جس کی وجہ سے آزادانہ نگرانی ممکن نہیں رہتی، وہ اپنی شرائط و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر اکاؤنٹس بلاک کر دیتے ہیں یا پوسٹس حذف کر دیتے ہیں، جبکہ صارفین کو اپنے دفاع کا حق مؤثر انداز میں فراہم نہیں کیا جاتا۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز پر غلط معلومات یا غیر قانونی مواد کی اطلاع دینے کا نظام مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہا، اور اس عمل کے دوران صارفین سے ذاتی معلومات طلب کرنا بھی قابلِ اعتراض ہے، انسٹاگرام اور فیس بُک (جو کمپنی میٹا کے تحت ہیں) اور ٹک ٹاک کے خلاف الگ عدالتی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جن کا تعلق بچوں اور نوعمروں کو تشدد اور فحش مواد سے بچانے سے ہے۔